حیدرآباد

شہر میں اسلحہ کے جعلی لائسنس کاریاکٹ بے نقاب:سی وی آنند

حیدرآبادسٹی پولیس نے جموں وکشمیر کے ضلع راجوری سے ماسٹرمائنڈالطاف حسین کے بشمول سات رکنی ٹولی کوگرفتار کرتے ہوئے جعلی اسلحہ لائسنس تیار کرنے والے ایک ریاکٹ کوبے نقاب کیاہے۔

حیدرآباد: حیدرآبادسٹی پولیس نے جموں وکشمیر کے ضلع راجوری سے ماسٹرمائنڈالطاف حسین کے بشمول سات رکنی ٹولی کوگرفتار کرتے ہوئے جعلی اسلحہ لائسنس تیار کرنے والے ایک ریاکٹ کوبے نقاب کیاہے۔

کمشنرٹاسک فورس ویسٹ زون کی ٹیم نے جعلی اسلحہ لائسنس کی تیاری کے ریاکٹ کاپردہ فاش کیا ہے۔ ملزمین جعلی اسلحہ لائسنس کو استعمال کرتے ہوئے اصلی ہتھیارخریدرہے تھے۔

کمشنر ٹاسک فورس کی ٹیم نے سنگل بور کے 30 ہتھیار‘ ڈبل بور کے 3ہتھیار‘ایک ریوالور‘140 راؤنڈس‘ 34جعلی اسلحہ لائسنس کے بک (کتاب)‘ 29 غیر مستعملہ ہتھیاروں کے لائسنس کے بک‘9اسلحہ کے لائسنس جن پر جعلی مہریں لگی ہوئی تھیں‘ 6 ربراسٹامپس اور غیر استعمال شدہ این اوسی کوضبط کرلیاہے۔

سٹی پولیس کمشنر سی وی آنند نے جمعرات کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ملزمین‘ لائسنس جاری کرنے والے عہدیداروں کی جعلی مہریں استعمال کرتے تھے اوران جعلی لائسنس کی تیاری میں ان عہدیداروں کی جعلی دستخط بھی کرتے تھے اوران لائسنس پراصلی ہتھیار خریدے جاتے تھے۔

ان غیر قانونی سرگرمیوں سے شہر کی سلامتی کوسنگین خطرہ لاحق ہوگیاہے کیونکہ ان غیر قانونی ہتھیاروں کا چلن ہورہا ہے اوران ہتھیاروں کا مشکوک سرگرمیوں اورمختلف مقاصدکیلئے استعمال ہورہا ہے۔ اس گینگ کااصل سرغنہ (ماسٹر مائنڈ) الطاف حسین ہے جو ضلع راجوری کا رہنے والا ہے۔ گذربسرکیلئے وہ 2013میں شہرآیاتھا اور الطاف حسین نے گریس مینجمنٹ سیکوریٹی سرویس سے وابستہ ہوگیا۔

بعدازاں اسے ویسٹ ماریڈپلی میں ایس آئی ایس کیاش سرویس کیلئے بطورگن مین تعینات کیاگیا تھا۔ شہر میں ملازمت سے قبل اس نے راجوری میں جعلی لائسنس کے ذریعہ ڈبل بور کی بندوق خریدی تھی اوراس نے مبینہ طورپر مجسٹریٹ کو رشوت دے کر حاصل کی تھی۔ چونکہ وہ اس پورے عمل اور لائسنس کی تفصیلات سے واقف تھا اسی لئے سکندرآباد کے ایک اسٹامپ وینڈرحفیظ الدین اس کے جھانسہ میں آگیا اور وہ اس کی مدد سے جعلسازی کے ذریعہ جعلی مہریں چسپاں کرتے ہوئے جعلی لائسنس جاری کرنا شروع کردیا۔

ان جعلی لائسنس کو اصلی ہتھیاروں کے خرید نے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ شہر کے پولیس سربراہ نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بعدازاں الطاف نے اسلحہ کے جعلی لائسنس جاری کرنے لگااورجموں و کشمیرکے بیروزگارنوجوانوں کو جو خانگی سیکوریٹی فرمس میں بطورسیکوریٹی گارڈس فرائض انجام دینے کے خواہش مند تھے‘ پھانسنا شروع کردیا۔فیک (جعلی) آل انڈیا لائسنس (راجوری کے) کواستعمال کرتے ہوئے یہ معصوم نوجوان دیگر ریاستوں سے 40 ہزار سے 60 ہزار روپے میں ہتھیار خریدتے تھے۔

پولیس کے مطابق ریجنل منیجر گریس مینجمنٹ سیکوریٹی سرویسس اورایک آئی سرینواس نامی فردجو ویسٹ ماریڈپلی میں ایک زیر اکس شاپ کامالک بتایا گیا ہے‘کی ملی بھگت سے یہ غیر قانونی کھیل چل رہا تھا۔ ملزمان‘ہر ایک بے روزگارنوجوان سے 20ہزار روپے وصول کرتے تھے۔

رقم کی وصولی کے بعد یہ افراد ان نوجوانوں کومختلف خانگی سیکوریٹی ایجنسیوں جیسے ایشین سیکوریٹی سرویسس‘ ننداموری سیکوریٹی اینڈ سرویسس‘گریس مینجمنٹ سیکوریٹی ڈیورسس میں بطور سیکوریٹی گارڈ روزگار فراہم کرتے تھے جن کے پاس غیر قانونی ہتھیارتھے اور یہ ملزمان ان نوجوانوں کو اپنے گاہکوں کے پاس جن میں وی آئی پیز‘ جیولری شورومس‘اے ٹی ایم کیاش لے جانے والی ایجنسیوں اورشخصی محافظ شامل ہیں‘ تعینات کرتے تھے۔ ایک اہم اطلاع ملنے کے بعد ویسٹ زون ٹاسک فورس کی ٹیم نے اس ریاکٹ کوبے نقاب کیا۔

ان ملزموں کے خلاف دھوکہ دہی‘ جعلسازی‘جعلی مہریں بنانا مجرمانہ سازش اور غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے الزام میں مقدمات درج کئے گئے ہیں‘ کمشنر پولیس سی وی آنند نے بتایا کہ اسلحہ کے لائسنس کی اجرائی اوران لائسنس کی تجدید کا اختیار پولیس کوہے۔ خانگی سیکوریٹی فرمس کو پرائیوٹ سیکوریٹی ایجنسی ریگولیشن ایکٹ کی پاسداری کرنا ضروری رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ سٹی پولیس بہت جلد خانگی سیکوریٹی فرمس کاایک اجلاس طلب کرے گی۔