حیدرآباد

رمضان میں حیدرآباد میں پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ نے غریب کی جیب میں سوراخ کردیا

تلنگانہ کے دوجڑواں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے کئی علاقوں میں ماہ صیام کی آمد سے ہی پھلوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ پھلوں کے ریٹیل تاجرین کا کہناہے کہ انہیں ٹھوک تاجرین کی جانب سے جو قیمت وصول کی جارہی ہے۔

حیدرآباد: ماہ رمضان اور پھر شدید گرمی کی صورتحال کے سبب ان دنوں شہر حیدرآبادمیں سبزیوں کے ساتھ ساتھ پھلوں کی قیمتوں میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔چونکہ روزہ کشائی کے لئے پھلوں کو ترجیح دی جاتی ہے، اسی لئے ان کی قیمتوں میں اچھال آیا ہے اور اب شہریوں کے جیب پر پھلوں کی قیمتیں بارگراں ثابت ہورہی ہیں۔

متعلقہ خبریں
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
بھٹی وکرامارکہ نے دعوت افطار کے انتظامات کا جائزہ لیا
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
تلنگانہ میں ٹی ایس کے بجائے ٹی جی استعمال کی ہدایت، احکام جاری
تلنگانہ میں آئندہ 24 گھنٹے میں تیز ہوائیں چلنے کا امکان

تلنگانہ کے دوجڑواں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے کئی علاقوں میں ماہ صیام کی آمد سے ہی پھلوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ پھلوں کے ریٹیل تاجرین کا کہناہے کہ انہیں ٹھوک تاجرین کی جانب سے جو قیمت وصول کی جارہی ہے۔

 اس پر 20تا30 فیصد اضافہ کرتے ہوئے پھل فروخت کرنا پڑتا ہے اور وہ اب بھی ویسے ہی کر رہے ہیں اور اگر ٹھوک تاجرین کی جانب سے ہی اضافی قیمت وصول کی جارہی ہے تو اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔

ٹھوک تاجرین کا کہناہے کہ گرمی کی شدت سے بازاروں میں اچانک پھلوں کی قلت پیدا ہونے کے سبب قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے۔ ٹھوک تاجرین کی جانب سے اچانک میوہ جات کی قیمتوں میں کئے جانے والے اضافہ سے ٹھیلہ بنڈی رانوں کو عوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

کیونکہ عوام راست ٹھوک تاجرین سے سودا نہیں کرتے بلکہ ان کا لین دین ٹھیلہ بنڈی رانوں اور چلر فروشوں سے ہوتا ہے اسی لئے انہیں ان مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی میوہ کی قیمتو ں میں اضافہ کردیا گیا جو کہ یہ واضح کر رہا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران میوہ کی فروخت لازمی ہوتی ہے اور عوام میوہ کا استعمال کرتے ہی ہیں اسی لئے مصنوعی قلت پیدا کرتے ہوئے قیمتو ں میں اضافہ کیا جانے لگا ہے۔

عوام کا کہنا ہے کہ پھلوں کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں۔گزشتہ ایک ہفتہ سے سنترے، تربوز،انناس اور انگور کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔پھل، رمضان کے دوران گھروں، دفاتر، افطار پارٹیوں اور مساجد میں لازمی ہوتے ہیں۔اس ماہ کے دوران ایک اوسط درجہ کا خاندان پھلوں کی خریداری پر 500روپئے روزانہ خرچ کرتا ہے۔

پھلوں کے ایک تاجر کا کہنا ہے کہ شہر حیدرآبادکی ہول سیل مارکٹ میں سپلائی کی کمی اور طلب میں اضافہ کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔انگورفی کیلو160تا180روپئے،انناس فی کیلو 80تا90، نیمبو 15تا20روپئے کے حساب سے فروخت کیاجارہا ہے۔موسمی کی بھی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹرس عموما مشورہ دے رہے ہیں کہ پھلوں کے جوس کا استعمال کیاجائے تاہم اس موسم گرما میں اس کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔شہریوں نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ پہلے جو انگور 130روپئے کیلو تھا اب 160روپئے ہوگیا ہے۔

پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ کے پیش نظر لوگ معظم جارہی مارکٹ اورگڈی انارم فروٹ مارکٹ کارخ کر رہے ہیں۔ہول سیل تاجرین کا کہنا ہے کہ بعض پھلوں کی قلت اور غیر موسمی پھلوں کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ریٹیل فروٹ مارکٹس میں کام کرنے والوں کو رقم کمانے کے لئے اس ماہ کا انتظارکرناپڑتا ہے۔اس طرح ان پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ نے غریب کی جیب میں سوراخ کردیا ہے۔