ملیکارجن کھڑگے کو الاٹ نشست پر تنازعہ
اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے مابین پیر کے دن تنازعہ پیدا ہوگیا۔ اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ ملیکارجن کھڑگے کو صدرجمہوریہ دروپدی مرمو کی تقریب حلف برداری میں دانستہ طورپر ایسی نشست پر بٹھایا گیا جو اُن کے عہدہ کے شایان ِ شان نہیں۔
نئی دہلی: اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے مابین پیر کے دن تنازعہ پیدا ہوگیا۔ اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ ملیکارجن کھڑگے کو صدرجمہوریہ دروپدی مرمو کی تقریب حلف برداری میں دانستہ طورپر ایسی نشست پر بٹھایا گیا جو اُن کے عہدہ کے شایان ِ شان نہیں۔
حکومت نے یہ کہتے ہوئے الزام کی تردید کی کہ اپوزیشن کے پاس پارلیمنٹ میں اٹھانے کے لئے مسائل نہیں ہیں اور وہ عوام کو گمراہ کررہی ہے۔
اپوزیشن نے صدرنشین راجیہ سبھا ایم وینکیا نائیڈو سے معاملہ رجوع کیا۔ کانگریس قائد جئے رام رمیش نے ٹویٹر پر خاصہ زور دیا کہ ممتا بنرجی کی آل انڈیا ترنمول کانگریس نے بھی مکتوب پر دستخط کئے ہیں۔ جئے رام رمیش نے وینکیا نائیڈو کو دیا گیا مکتوب منسلک کیا۔
مکتوب میں کہا گیا کہ آج صدرجمہوریہ کی تقریب حلف برداری میں قائد اپوزیشن راجیہ سبھا ملیکارجن کھڑگے کو ایسی نشست پر بٹھایا گیا جو اُن کے منصب کے شایان ِ شان نہیں۔ سینئر ترین قائد کی دانستہ بے عزتی پر ہم اپنا احتجاج درج کراتے ہیں۔ یہ پروٹوکول کے مطابق نہیں۔
الزام کی تردید کرتے ہوئے قائد اپوزیشن راجیہ سبھا پیوش گوئل نے کہا کہ ہفتہ کے دن کا پروگرام سابق صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند کی وداعی کا تھا پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں ملیکارجن کھڑگے کی کرسی وزیراعظم نریندر مودی کی کرسی کے بازو رکھی گئی تھی لیکن وہ اُس دن نہیں آئے۔
آج تقریب حلف برداری میں سیٹوں کا انتظام وزارت ِ داخلہ کے پروٹوکول کے مطابق کیا گیا۔ قائد اپوزیشن کی کرسی تیسری صف میں ہوتی ہے۔
ہم نے دیکھا کہ وہ پہلی صف میں بیٹھے ہیں۔ ہمیں انہیں وہاں دیکھ کر خوشی ہوئی لیکن انہوں نے شکایت کی کہ وہ صف کے ایک کونے میں بیٹھے ہیں۔ میں نے خود دیکھا کہ ان سے صف کے بیچ میں آنے کی خواہش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔