مولانا عبدالقوی الزامات منسوبہ سے بری
گجرات ہائی کورٹ نے حیدرآباد کے مشہور عالم دین مولانا عبدالقوی کو الزامات منسوبہ سے باعزت بری کردیا۔یہ اطلاع مولانا کے بڑے فرزند مفتی عبدالملک انس قاسمی نے دی۔
حیدرآباد: گجرات ہائی کورٹ نے حیدرآباد کے مشہور عالم دین مولانا عبدالقوی کو الزامات منسوبہ سے باعزت بری کردیا۔یہ اطلاع مولانا کے بڑے فرزند مفتی عبدالملک انس قاسمی نے دی۔
مولانا عبدالقوی نے بھی اہل تعلق کواپنے پیغام کے ذریعہ اطلاع دی کہ جن الزامات کی وجہ سے احمدآباد کورٹ میں مقدمہ چل رہا تھا اسے خارج کرکے تمام مقدمات سے انہیں باعزت بری کردیاگیاہے۔
واضح ہوکہ 23 مارچ 2014 کوگجرات پولیس نے مولانا عبد القوی کواُس وقت دہلی ایرپورٹ سے گرفتار کرلیاتھا جبکہ وہ حیدرآباد سے دیوبند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے دہلی پہنچے تھے۔
ان پر الزام تھاکہ ہرین پانڈیا قتل معاملہ کے ایک ملزم کو پناہ دی تھی۔ اسی سلسلہ میں مولانا قوی کیخلاف ملک کیخلاف سازش‘دہشت گردی‘ قانون اسلحہ اور کالاقانون‘یواے پی اے‘کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔ خیال رہے کہ ہرین پانڈیا قتل معاملہ میں جملہ 98 افراد کو ماخوذ کیاگیا تھاجن میں سے 56 افراد کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔
بعدازاں ان 56 افراد میں سے 10 کوپوٹا ریویوکمیٹی اور22 افراد کوخصوصی پوٹا ریویو کمیٹی نے رہاکردیا تھا۔ ان 22 افراد میں ہرین پانڈیا کے قتل کا ملزم بھی شامل تھا جس کو پناہ دینے کا الزام مولانا پر لگایا گیاتھا۔
مولانا کی درخواست ضمانت پر جمعیت علماء کے وکیل محمود پراچہ نے گجرات ہائی کورٹ میں جسٹس دوے اورجسٹس مہندر پال کی بنچ کے روبرو دلائل پیش کئے تھے اور اپنے معاونین ایڈوکیٹ طہورخاں اور ایڈوکیٹ الیاس پٹھان نے عدالت کے روبرو مولانا کے بے قصورہونے اور غلط طریقہ سے انہیں گرفتار کئے جانے کونہایت مبسوط انداز میں پیش کیا تھا جس کی بناء پر مولانا کو گرفتاری کے 9ماہ بعد ضمانت پررہا کیاگیا تھا۔ تقریباً9 سال سے جاری اس مقدمہ کوگجرات ہائی کورٹ نے بالآخر تمام الزامات منسوبہ سے انہیں باعزت بری کردیا۔