طنز و مزاحمضامین

پرشانت ہوگیا شانت

زکریا سلطان

نوٹوں کی گڈیاں دیکھ کر ہمارے منہ میں پانی آیا ، بڑی نفاست اور سلیقہ سے میز پر تہ بہ تہ بنڈل ایسے جمے ہوئے تھے جیسے مٹھائی کی دکان میں خوبصورتی سے برفی، پیڑے، جلیبی اور دیگر مٹھائیاںکشتیوں میں جمے ہوتے ہیںجو شیشوں کے عکس میں چمچماکر چھم چھم سے زیادہ چھمچھماتے ہیں۔ یہ سمجھئے کہ بس ہماری رال ٹپکنے کو تھی اور ہم زبردست خوش فہمی میں مبتلا تھے ، رہ رہ کر نہ جانے کیوں یہ خیال آتا رہا کہ شاید مودی جی کے دل میں جنتا کے لیے آخر کار ترس آہی گیاہوگا اور وہ اپنے وعدہ کو وفا کرنے کی ٹھان کر کرم چاریوں کو حکم دے چکے ہوں گے کہ جاﺅ اور فوری بھارت (ماتا) کی جنتا میں فی کس پندرہ لاکھ روپئے تقسیم کردو! اور ہاںیہ اعلان بھی کردو کہ میں زبان کا پکا اور سچا ہوں، خوامخواہ مخالفین نے مجھے دروغ گو اور پھینکو کہہ کر بدنام کر دیا ہے، ہاں! دیر ضرور ہوئی ہے مگر میں مکار اور جفاکار نہیں ، یہ لو پندرہ لاکھ روپئے جس کا میں نے وعدہ کیا تھا،لیکن جلد ہی ہماری خوش فہمی کو ایسا زبردست جھٹکا لگا کہ ہمارا دل دہل کر رہ گیا اور ہوش اڑتے اڑتے رہ گئے، اخبارمیں نوٹوں کی تصویر کے نیچے لکھا تھا ”بی جے پی کے لیڈرکے بیٹے کے پاس سے 8کروڑ روپئے لوک آیوکت نے ضبط کیے ہیں، تصویر میں ضبط شدہ نوٹ دیکھے جاسکتے ہیں“ کرناٹک میں لوک آیوکت نے بی جے پی کے رکن اسمبلی ویرو پکشپاکے بیٹے پرشانت کو رشوت لیتے ہوئے گرفتار کرکے شانت کردیا، پرشانت نے ایک ٹھیکیدار سے اسّی لاکھ روپئے کی رشوت طلب کی تھی ، ٹھیکیدار نے مسکراتے ہوئے لوک آیوکت پولیس سے شکایت کرکے پر شانت کو ٹھکانے لگادیا، اے ستمگر تیرا مسکرانا غضب ہوگیا۔ بیٹے کو تو شانت ہونا ہی پڑا ،باپ مفرور تھا اور اس کی گرفتاری کے لیے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی سربراہی میں سات ٹیمیں تشکیل دی گئیں جوسرچ آپریشن میں لگی تھیں لیکن اس نے عدالت سے ضمانت حاصل کرلی۔ سارے ملک میں بی جے پی کے لیڈروں کے چہرے لٹک گئے ہیں، پرشانت اور اس کے رکن اسمبلی باپ کو اس وقت پشیمان ہونا پڑا جب پرشانت کے دفتر اور گھر پر چھاپے پڑے جس میں آٹھ کروڑ روپئے نقد برآمد کئے گئے۔ قید میں ہے بلبل اور صیاد مسکرائے۔دوسری جانب اپوزیشن لیڈروں کی بانچھیں کھل گئی ہیں کہ دیکھو بی جے پی دودھ کی دھلی نہیں ہے آیا نا اس کا بھی لیڈر دودھ کے ابال میں اور اینٹی کرپشن کے جال میں۔نہ جانے کس طرح بی جے پی رکن اسمبلی کے لائق صاحبزادے لوک آیوکت کی گرفت میں آگئے ورنہ مودی جی کے دور حکومت میں تو اپوزیشن لیڈروں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے پیچھے ساری ایجنسیوں کو لگادیا گیا ہے، جو بھی آواز اٹھاتا ہے، اس کی خیر نہیں سوائے دُم ہلانے اور جی حضوری کرکے بی جے پی کی مدد کرنے والوں کے، ملک دیکھ رہا ہے، دنیا دیکھ رہی ہے کہ آواز اٹھانے والوں کا کیا انجام ہورہا ہے، بے چارے اعظم خان کو ہی دیکھ لیجئے ۔حد ہوگئی کہ بی بی سی کو بھی نہیں بخشا گیا، بی بی جی کو تو بہت پہلے ہی بے یار و مددگار چھوڑ کرمہاراج جھولا لیے نکل گئے تھے ۔ ایسا نہیں ہے کہ غیر بی جے پی پارٹیوں کے لیڈر ہی کرپٹ ہیں بلکہ نشانہ پر اس وقت صرف وہی ہیں اور صاحب کے فرمانبرداروں اور آنکھ کے تاروں پر کوئی آنچ آہی نہیں سکتی وہ تو محفوظ حصاروں میں ہیں اور انہیں مکمل موقع اور تحفظ فراہم کیا جارہا ہے کہ کھاﺅ پیﺅ ناچو گاﺅ خوش رہو بس ہمارے حکم کی تعمیل میں کسی قسم کی غفلت اور کوتاہی نہیں ہونی چاہیے ورنہ ہماری قینچی اور تمہارے پر! یا ہماری بیڑی اور تمہارے پیر! کہا گیا تھا نہ کھاﺅں گا نہ کھانے دوں گا مگر دنیا نے اس پر ہونے والے عمل کو دیکھ لیا کہ کس طرح ملک کے بینکوں پر ہاتھ صاف کیا گیا اورکس طرح منظم طور پرسرکاری خزانے لوٹے گئے!!!
دوسری ایک گرما گرم خبر بھی بی جے پی سے ہی تعلق رکھتی ہے۔ ہوا یوں کہ پچھلے دنوں ہندو سینا کے صدر نے اپنی زبان کو درزی کی قینچی کی طرح نہیں بلکہ حجام کی قینچی کی طرح چلاتے ہوئے نشانہ راست بی جے پی پر سادھا اور عوام سے کہا ہے کہ کہ وہ بی جے پی قائدین کو چپل سے ماریں، انہوں نے سخت تنقید کرتے ہوئے عوام سے کہا کہ وہ بی جے پی کو ووٹ نہ دیںکیونکہ بی جے پی نے ریاست میں کوئی بھی ترقی کے کام نہیں کئے، بی جے پی صرف مودی کے نام کا استعمال کرکے ووٹ حاصل کر رہی ہے!!! ہندو سینا کے صدر پرمود متالک صاحب سے ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ آپ ذرا زبان پر قابو رکھیں بی جے پی والے بھی تو آخر آپ کے اپنے ہی ہیں، انہیں چپل سے مارنا اچھی بات نہیں ! آپ کا ملک کے زعفرانی حلقوں میں اچھا نام ہے، آپ بی جے پی کی گڈ بک میں کہیں نہ کہیں تو ہونگے پھر اس قدر ناراضگی اور برہمی کیوں۔ آپ بی جے پی سے پنگا نہ لیں، پنگا لینے والے بی جے پی قائدین کا حشر ہوا، آپ نے نہیں دیکھا، ارے بھئی سبرامنیم سوامی ، اڈوانی جی اور ان کی چہیتی اوما بھارتی کو ہی ذرا دیکھ کر ان سے کچھ سبق لیجئے۔ بہرحال ہوشیار رہیے جوتے چپل چلانے کی بات نہ کیجئے صرف زبان چلاتے رہیے کام چلتا رہے گا، ملک میں بہت سے لیڈر ہیں جو اپنی لمبی لمبی زبانوں کے سہارے ہی جی رہے ہیں، ان میں خواتین بھی ہیں مرد بھی ہیں اور بیچ والے بھی ہیں آپ بھی ان ہی میں اپنے آپ کو شامل رکھئے اور عیش کیجئے۔