ہندو بچیوں کو حجاب میں دکھائے جانے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے آج بتایا کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ کو دموہ کے ایک اسکول کے پوسٹر میں ہندو بچیوں کے حجاب پہننے کے معاملے میں مکمل جانچ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

بھوپال: مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے آج بتایا کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ کو دموہ کے ایک اسکول کے پوسٹر میں ہندو بچیوں کے حجاب پہننے کے معاملے میں مکمل جانچ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران ڈاکٹر مشرا نے بتایا کہ دموہ کے مقامی گنگا جمنا اسکول کے پوسٹر میں ہندو بچیوں کو حجاب میں دکھانے کے معاملے کی جانچ ضلعی تعلیمی افسر سے کرالی گئی ہے۔

اس جانچ میں لڑکیوں کے گھر والوں کی طرف سے ایسی کوئی شکایت نہیں آئی ہے۔ اس کے بعد بھی معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو پورے معاملے کی مکمل جانچ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

ساتھ ہی قومی تحفظ اطفال کمیشن نے بھی اس معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ کمیشن کی چیئرمین پرینکا کاننگو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اسکول کی جانب سے ایک شکایت موصول ہوئی ہے کہ اسکول یونیفارم کے نام پر ہندو اور دیگر غیر مسلم لڑکیوں کو برقع اور حجاب پہننے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

اس کا نوٹس لیا جا رہا ہے اور ضروری کارروائی کے لیے ضلع کلکٹر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ہدایات دی جا رہی ہیں۔ دموہ ضلع کے ایک اسکول نے حال ہی میں ایک پوسٹر جاری کیا ہے۔

پوسٹر میں ایم پی بورڈ کے اسکول کے ٹاپر بچوں کا ذکر کیا گیا تھا، جس میں کئی ہندو لڑکیوں کو بھی حجاب پہنے دکھایا گیا تھا۔