حیدرآباد

اردو صحافیوں سے ناانصافی کیخلاف تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن کی پہلی قومی کانفرنس۔

حیدرآباد: تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام 28 مئی کو حیدرآباد میں ایک روزہ قومی کانفرنس کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا جس میں تلنگانہ،آندھرا، کرناٹک اور مہاراشٹرا کے تقریبا ایک ہزار اردو صحافیوں نے شرکت کی۔

حیدرآباد: تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام 28 مئی کو حیدرآباد میں ایک روزہ قومی کانفرنس کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا جس میں تلنگانہ،آندھرا، کرناٹک اور مہاراشٹرا کے تقریبا ایک ہزار اردو صحافیوں نے شرکت کی۔

متعلقہ خبریں
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
حیدر آباد کو بھاگیہ نگر بنانے بی جے پی امیدوار مادھوی لتا کی مہم
رضا احمد خان کوجواہر لال نہرو یونیورسٹی کی جانب سے پی ایچ ڈی کی ڈگری
حیدرآباد کومشترکہ صدر مقام برقرار رکھنے کا مطالبہ،ہائی کورٹ میں عرضی
آنے والے دنوں میں گرم میں اضافہ ہوگا : محکمہ موسمیات

اس کانفرنس میں اردو صحافیوں کے مسائل،صحافت میں جدید ٹکنالوجی کا استعمال،اردو صحافیوں کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور اردو صحافت کو درپیش چیلنجس پر غور و غوض کیا گیا۔

ساتھ ہی مختلف مسائل اور مطالبات پر مبنی قراردادیں منظور کی گئیں۔

کانفرنس میں ممتاز ماہرین تعلیم،سینئر صحافیوں، جہدکاروں، عہدیداروں، سیاسی لیڈروں سمیت پروفیسر محمد فریاد صدر شعبہ صحافت مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، پروفیسر پدمجا شا سابق صدر شعبہ جرنلزم عثمانیہ یونیورسٹی،ڈی جی پی تلنگانہ انجنی کمار،سابق وزیر محمد علی شبیر،مجلسی رکن اسمبلی احمد بلعلہ،جناب علی مسقطی(ٹی ڈی پی)،معید خان،سید فاضل حسین پرویزایڈیٹر گواہ،اطہر معین اگزیکیٹیو ایڈیٹر منصف، محمد شہاب الدین ہاشمی، شوکت علی خان، شیخ احمد علی،سید احمد جیلانی،سمیر ولی اللہ صدر حیدرآباد ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹی کے علاوہ مختلف شعبہ حیات سے وابستہ شخصیات نے کانفرنس میں شرکت کی اور اردو زبان و اردو اخبارات کو فروغ دینے پر بھی روشنی ڈالی۔

صدر فیڈریشن ایم اے ماجد نے اس کانفرنس کی صدارت کی جبکہ جنرل سکریٹری سید غوث محی الدین نے خیر مقدم کیا۔

اس ایک روزہ قومی کانفرنس میں جہاں اردو صحافیوں کو ڈیجیٹل میڈیا کے عصری تقاضوں اور اردو صحیفہ نگاروں کے ساتھ کی جانے والی نا انصافیوں مثلاً ایکریڈیشن کارڈ کی اجراء، ریاستی و ضلعی ایکریڈیشن کمیٹیوں میں اردو نمائندوں کی شمولیت، ہیلتھ کارڈ کا کارپوریٹ ہاسپٹلس میں قبول نہ کئے جانے اور اردو صحافیوں کے ساتھ زمین کے پلاٹ/ ڈبل بیڈ روم رہائش مختص کرنے میں امتیاز کرنے کا ذکر کیا گیا۔

نجنی کمار ڈجی پی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں عوام کے پاس دوسرے دن اخبارات پڑھنے کا وقت نہیں ہے کیونکہ سوشیل میڈیا روزانہ وقفہ وقفہ سے خبریں نشر کرتا ہے چاہے وہ صحیع ہو یا غلط یہ الگ بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرنٹ میڈیا،الکٹرانک میڈیا اور سوشیل میڈیا کو ایک ساتھ ایک گروپ بنا کر چلتے ہوئے ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا نے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافت میں پیشہ وارانہ مہارت اور تجربہ بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں کوئی بھی خبر لوکل نہیں ہے بلکہ خبر اچھی ہو تو اسکو نیشنل خبر مانا جائیگا اس خبر کو قومی صحفہ پر پڑھا جاتا ہے۔

انجنی کمار نے نئی نسل کے صحافیوں سے خواہش کی کہ وہ فرصت کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ مطالعہ کریں کیونکہ مطالعہ ہی ایک صحافی کی بڑی طاقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپکی امیری تنخواہ سے نہیں بلکہ اپکی تحریر سے ظاہر ہوتی ہے۔انہوں نے تقریب کے آخر میں اردو صحافیوں کو تیقن دیا کہ تلنگانہ پولیس کی جانب سے اردو کی فروغ کے لئے انہیں بھرپور تعاون رہے گا۔

کانگریس لیڈر و سابق وزیر جناب محمد علی شبیر نے کہا کہ اردو زبان آج بھی زندہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کئی ایسے سرکاری دفاتر ہیں جہاں اردو میں سائن بورڈ نظر نہیں آتے ہمیں اسکے خلاف آواز اٹھانا چاہیئے، یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے ہمیں اپنے حق کے لئے لڑنا چاہئے۔

انہوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے شہروں کے ناموں کی تبدیلی پر تنقید کی۔

محمد علی شبیر نے اردو زبان کے فروغ کے لئے کانگریس کی جانب سے تعاون کا وعدہ کیا اور ٹی یو ڈبلیو جے ایف کے اس اقدام کی ستائش کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی۔

دکن کرانیکل کے ایڈیٹر سری رام کری نے کہا کہ آج حکومتیں اور سیای لیڈران بے باک صحافیوں کو برداشت کو قبول نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان کے پاس چاپلوس صحافیوں کے لئے جگہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہر شخص اپنے آپ کو صحافی کہہ رہا ہے جس کو قبول نہیں کیا جائے گاکیونکہ اصلی صحافی کئی مراحل سے گزرتے ہوتے اصلی صحافی بنتا ہے۔

پروفیسر پدماجا شا سابق ڈین عثمانیہ یونیور سٹی نے بھی اپنے خطاب میں صحافیوں کو مفید مشورے دئے۔

جناب احمد بلعلہ ایم ایل اے نے بھی اپنی پارٹی کی جانب سے اردو صحافیوں کو تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

جناب علی مسقعطی سینئر لیڈر تلگودیشم نے کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل اردو زبان اور تہذیب سے دور ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ہمارا معاشرہ خراب ہو رہا ہے۔

کانفرنس میں جناب رنگا سائی اسکائی لائن،جناب فاضل حسین پرویز(گواہ)کے علاوہ تلنگانہ ریاست بھر سے اور مختلف ریاستوں کے صحافیوں نے شرکت کی۔

جنرل سکریٹری فیڈریشن سید غوث محی الدین اور کنوینر کانفرنس حبیب علی الجیلانی اور مختلف کمیٹیاں کانفرمس کی کامیابی کے لئے سرگرم رہے۔

اس کے علاوہ نائب صدور محمد عبدالقادر فیصل، سید عظمت علی شاہ، خازن محمد عبد المحسن نے اضلاع کے صحافیوں میں شعور بیدار کرنے کے لئے تقریبا 16 اضلاع کا تین روزہ دورہ کیا تھا۔

انہوں نے نہ صرف کانفرنس کے اغراض و مقاصد سے واقف کروایا بلکہ مقامی سطح پر اردو صحیفہ نگاروں کے مسائل سے واقفیت حاصل کی۔

اس موقع پر فیڈریشن کی جانب سے مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا گیا اور انکی شال پوشی و گل پوشی کرتے ہوئے انہیں مومنٹوزپیش کئے گئے۔