شمالی بھارت

ایودھیا میں رام مندر کا 40 فیصد کام مکمل

رام مندر کا چالیس فیصد سے زائد تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے۔ جنرل سکریٹری رام جنم بھومی ٹرسٹ چمپت رائے نے پی ٹی آئی کو بتایاکہ ساری دنیا کے بھکت دسمبر2023ء سے بھگوان رام کے درشن کرسکیں گے۔

ایودھیا(یوپی): رام مندر کا چالیس فیصد سے زائد تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے۔ جنرل سکریٹری رام جنم بھومی ٹرسٹ چمپت رائے نے پی ٹی آئی کو بتایاکہ ساری دنیا کے بھکت دسمبر2023ء سے بھگوان رام کے درشن کرسکیں گے۔

تعمیراتی کام کے علاوہ مندر کے اطراف سڑکوں کو بہتربنانے انہدامی کاروائی بھی تیزی سے جاری ہے۔ چمپت رائے نے کہا کہ 40 فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے۔ 80 فیصد سے زائد پلنتھ ورک ہوچکا ہے۔ امکان ہے کہ درشن دسمبر2023ء سے شروع ہوجائے گا۔ ملک میں اگلے عام انتخابات 2024ء میں ہونے والے ہیں۔

چمپت رائے ایودھیا میں مقیم ہیں وہ کارسیوک پورم میں رہتے ہیں اور تعمیراتی کام کی نگرانی کرتے رہتے ہیں۔ وہ روزانہ میٹنگس کرتے ہیں اور کام کا جائزہ لیتے ہیں۔ تعمیر میں لگا پیسہ کہاں سے آرہا ہے اس بارے میں پوچھنے پر انہوں نے کہا ”بھگوان کے کاریا کے لئے دھن کی کیا کمی‘ بھگوان کے چرنوں میں لکشمی بیٹھی رہتی ہے“۔

ٹرسٹ عہدیداروں کے بموجب مندر کم ازکم 1000 سال تک کھڑا رہے اس کیلئے اس کی بنیاد مضبوط ڈالی گئی ہے۔ راجستھان کے مکرانا ہلز سے منگوایاگیا سفید سنگ مرمر مندر کے اس کمرہ میں استعمال کیاجائے گا جہاں مورتی رکھی ہوتی ہے۔ اس کمرہ کو گربھ گرہ کہتے ہیں۔ سنگ مرمرتراش کرنے کا کام جاری ہے۔

ماربل کے بعض بلاکس ایودھیا پہنچ چکے ہیں۔ 8 تا9لاکھ کیوبک فیٹ تراشیدہ سینڈاسٹون پرکوٹہ کیلئے استعمال ہورہا ہے جبکہ 6.37لاکھ کیوبک فیٹ غیرتراشیدہ گرینائٹ پلنتھ میں لگ رہا ہے۔ تقریباً 4.7لاکھ کیوبک فیٹ تراشیدہ پنک سینڈ اسٹون اصل مندر میں لگے گا۔ 13,300کیوبک فیڈمکرانا ماربل مندر کے مورتی والے کمرہ میں لگے گا۔ اس کے علاوہ 95,300مربع فیٹ مکرانا وائٹ ماربل جو تراشیدہ ہوگا، فرش میں استعمال ہوگا۔

مندر ورک شاپ میں مزدور پتھرتراشتے اور پالش کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ اترپردیش کے ایودھیا ٹاؤن میں جو لوگ رام مندر میں ماتھا ٹیکنے کیلئے آتے ہیں وہ ورک شاپ دیکھنے کیلئے ضرور آتے ہیں۔

تراشیدہ پتھروں کے سامنے اپنے بچوں کے ساتھ تصویر لینے والی کرناٹک کی رادھیکاایر نے کہا کہ یہاں آکر ہماری بڑی عزت افزائی ہوئی۔ مندرکاتعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد ہم پھر آناچاہتے ہیں۔ مندر کی تعمیر کے علاوہ مشہور ہنومان گڑھی جانے والی سڑک کو کشادہ کرنے کیلئے دکانوں اور مکانوں کو منہدم کیاجارہاہے۔