ایشیاء

پاکستان کا تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب کیو‘ چاند کیلئے روانہ

’آئی کیوب قمر ’ کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل اسپیس ایجنسی ’سپارکو‘ کے تعاون سے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔

اسلام آباد: پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان قدم رکھتے ہوئے تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب کیو ’ چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ کردیا۔ سیٹلائٹ آئی کیوب قمر آج 2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا اور انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ پر براہ راست نشر کیا گیا۔

’آئی کیوب قمر ’ کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل اسپیس ایجنسی ’سپارکو‘ کے تعاون سے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ ’آئی کیوب کیو‘ آربیٹر دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد ’آئی کیوب کیو‘ کو ’چینگ 6‘ مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ پاکستان کا تاریخی سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب کیو‘ آج پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 2 بج کر 18 منٹ پر چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے چاند کے سفر کے لیے خلا میں بھیجا جائے گا۔

چاند پر بھیجنے کا مشن انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید نےڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیٹلائٹ چاند کے مدار پر 5 دن میں پہنچے گا۔

 انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا سیٹلائٹ مشن 3 سے 6 ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کے لیے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔

ڈاکٹرخرم خورشید نے کہا کہ سیٹلائٹ پاکستان کا ہے، ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیٹلائٹ 2 سال کے مختصر مدت کے اندر تیار کی گئی ہے۔

چین کے ’چینگ 6‘ کے مشن کا مقصد چاند کی سطح سے نمونے اکٹھا کرنا ہے اور ان نمونوں کو پھر زمین پر واپس لایا جائے گا جہاں سائنسدان چاند کی ساخت، تاریخ اور تشکیل کے بارے میں مزید جاننے کے لیے تحقیق کریں گے۔یہ مشن پاکستان کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی طرف سے تیاردہ کیوب سیٹ سیٹلائٹ ’آئی کیوب کیو‘ بھی موجود ہے۔

سیٹ سیٹلائٹ ’آئی کیوب کیو‘ چھوٹے سیٹلائٹ ہیں جو اپنے چھوٹے سائز اور معیاری ڈیزائن کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ کیوب سیٹس کیوبک شکل میں بنائے گئے ہیں اور ماڈیولر اجزاء سے بنے ہیں جو مخصوص سائز کے معیار پر عمل کرتے ہیں۔ ان سیٹلائٹس کا وزن اکثر چند کلو گرام سے زیادہ نہیں ہوتا اور انہیں مختلف مقاصد کے لیے خلا میں بھیجا جاتا تھا۔

کیوب سیٹس کا بنیادی مقصد سائنسی تحقیق، تکنیکی ترقی اور خلائی تحقیق سے متعلق تعلیمی منصوبوں میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

کیوب سیٹس کو مختلف مشنوں کے لیے استعمال کیا گیا ہے، جیسے کہ زمین کا مشاہدہ کرنا، ماحول کا مطالعہ کرنا، ریموٹ سینسنگ کرنا، مواصلات کی سہولت فراہم کرنا، اسے فلکیات اور نئی ٹیکنالوجیز کے مظاہرے کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔

a3w
a3w