شمالی بھارت

بی جے پی کی انتخابی مہم، مسلمانوں کی خوشامد اور لو جہاد پر مرکوز

بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) مسلمانوں کی خوشامد اور لو جہاد کو اپنے اصل ایجنڈہ کا حصہ بناکر اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ تنقید بناتی دیکھی جاسکتی ہے۔

نئی دہلی: گجرات اسمبلی الیکشن اور میونسپل کارپوریشن آف دہلی(ایم سی ڈی) کی انتخابی مہم پورے زوروشور سے جاری ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) مسلمانوں کی خوشامد اور لو جہاد کو اپنے اصل ایجنڈہ کا حصہ بناکر اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ تنقید بناتی دیکھی جاسکتی ہے۔

عام آدمی پارٹی‘ گجرات اسمبلی الیکشن کو سہ رخی مقابلہ بنانے کی کوشش میں ہے جبکہ وہاں اصل مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان متوقع ہے۔ ایم سی ڈی الیکشن میں کانگریس اپنی کھوئی بنیاد پھر سے حاصل کرنے پوری جدوجہد کررہی ہے جبکہ اصل مقابلہ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان ہے۔

بھگوا جماعت اور سنگھ پریوار سے جڑی تنظیموں کے ایجنڈہ میں لو جہاد شامل ہے۔ انتخابی مہم میں چیف منسٹر آسام ہیمنت بشواشرما نے لو جہاد کے خلاف سخت قانون بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے شردھا والکر قتل کیس کو خواتین کی سیفٹی کا بڑا مسئلہ قراردیا۔

انہوں نے یہ تک کہہ دیا کہ ہر شہر میں آفتاب امین پوناوالا جیسا ایک قاتل موجود ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ لو جہاد کے خلاف سخت قانون تقاضہ ئ وقت ہے۔ انہوں نے رائے دہندوں کو یہ پیام دینے کی کوشش کی کہ مضبوط بی جے پی حکومت ہی انہیں جرائم سے بچاسکتی ہے۔

وزیر داخلہ امیت شاہ بھی خوشامد کی سیاست پر کانگریس کو پوری قوت سے نشانہ بناتے دکھائی دیئے۔ گجرات میں ایک ریالی سے خطاب میں انہوں نے غیرقانونی گنبدوں اور فرضی قبروں کو ہٹادینے کے بھوپیندر پٹیل حکومت کے اقدامات کی ستائش کی۔ انہوں نے حاضرین ِ جلسہ سے پوچھا کہ آیا فرضی گنبدوں اور قبروں کو ہٹادینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا ریاستی یونٹ ایسی صفائی مہم جاری رکھے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ گجرات کرفیو سے پاک ریاست ہے۔ بی جے پی کے تمام قائدین نے انتخابی مہم میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی پر ایک مخصوص فرقہ کی خوشامد کا الزام عائد کیا۔ شردھا والکر کے قتل کو بدبختانہ قراردیتے ہوئے مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے الزام عائد کیا کہ لو جہاد کی سازش ہندوستان میں ایک مشن کے تحت کی جارہی ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ لو جہاد پر بعض قائدین اور ان کی پارٹیاں بشمول راہول گاندھی‘ اسدالدین اویسی‘ نتیش کمار اور لالو پرساد یادو خاموش کیوں ہیں۔ آر ایس ایس سے جڑی وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور مسلم راشٹریہ منچ لو جہاد پر سخت تنقید کررہی ہیں۔ وہ بیداری مہم چلانے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔