مشرق وسطیٰ

سلمیٰ الشہاب کے بعد ایک اور سعودی خاتون کو طویل المیعاد سزائے قید

ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) نے بتایا کہ نورہ القحطانی کو یہ بھاری سزا، مملکت کے سماجی تانے بانے کو بکھیرنے کے لئے انٹرنیٹ اور سوشیل میڈیا کے استعمال اور عوامی نظم و نسق کی خلاف ورزی پر دی گئی ہے۔

ریاض: ایک سعودی خاتون کو سوشل میڈیا پوسٹس کرنے کی پاداش میں 45 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ نے عدالتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اندرون ایک ہفتہ یہ اس طرح کا دوسرا کیس ہے۔

ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) نے بتایا کہ نورہ بنت سعید القحطانی کو یہ بھاری سزا، مملکت کے سماجی تانے بانے کو بکھیرنے کے لئے انٹرنیٹ اور سوشیل میڈیا کے استعمال اور عوامی نظم و نسق کی خلاف ورزی پر دی گئی ہے۔

ڈان نے مزید کہا کہ اسے مملکت کے انسداد دہشت گردی اور انسداد سائبر کرائم قانون کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔

ڈان، واشنگٹن میں قائم گروپ ہے جس کی بنیاد سعودی صحافی جمال خاشقجی نے رکھی تھی۔ اس گروپ نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر عدالتی دستاویز کی ایک کاپی بھی شیئر کی ہے لیکن آزاد ذرائع اس کے مواد کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔

اسی دوران سعودی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن کے گزشتہ ماہ تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی مملکت کے دورے کے بعد، سعودی عرب کے ساتھ مغربی تعلقات پر بحث تیز ہو رہی ہے۔

سال 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر جوبائیڈن نے سعودی عرب کو ’’اچھوت‘‘ بنانے کی دھمکی دی تھی لیکن روس کے یوکرین پر حملے سے پیدا ہونے والے توانائی کے بحران نے انہیں یو ٹرن لینے پر مجبور کردیا تھا۔

سزا پانے والی سعودی خاتون نورہ القحطانی کے بارے میں زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔ ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ بھی فعال نہیں ہے۔ ڈان نے کہا کہ خاتون کو جولائی 2021 میں گرفتار کیا گیا تھا اور خصوصی فوجداری عدالت نے انہیں سزا سنائی ہے۔ مقدمہ کی کارروائی اس ماہ کے اوائل میں شروع ہوئی تھی۔

ڈان کے ریسرچ ڈائریکٹر عبداللہ العؤدہ نے کہا کہ اسی ماہ چونکا دینے والی خبر آئی تھی کہ 34 سالہ سلمیٰ الشہاب کو 35 سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس کے چند ہفتوں بعد، نورہ القحطانی کو 45 سال کی سزا سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی حکام اپنے شہریوں کی جانب سے ہلکی سی تنقید کو بھی برداشت نہیں کرسکتے۔

اس کے بعد خبر آئی کہ سعودی عرب کی ایک عدالت نے خانہ کعبہ کے سابق امام شیخ الصالح الطالب کو 10 سال کی سزائے قید سنائی ہے۔

یہ سزائیں تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاست میں حقوق کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر سامنے آئی ہیں، جن میں سے بہت سے لوگوں کو نہ صرف جیل کی سزا سنائی گئی بلکہ ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔