سوشیل میڈیامذہب

غیر آباد مسجد میں عورتوں کی جماعت

تنہا عوتوں کا جماعت بنانا کراہت سے خالی نہیں، خواہ مسجد میں ہو یا گھر میں، صرف نماز ِتراویح کی حد تک علماء نے اس کی اجازت دی ہے ؛ تاکہ حافظہ لڑکیوں کا حفظ محفوظ رہے،

سوال :- ایک بستی ہے وہاں مسجد ہے ؛ لیکن غیر آباد ہے، مسلمانوں کے ہونے کے باوجود لوگ نماز ادا نہیں کرتے،

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

مسلمان عورتوں نے ارادہ کیا ہے کہ وہ غیر آباد مسجد کو جائیں گی، اذان دیں گی اور نمازیں جماعت بناکر ادا کریں گی، کیا شریعت میں عورتوں کو اذان دے کر جماعت قائم کرنے کی اجازت ہے ؟(سفیان احمد، شمشیر گنج)

جواب :- آپ نے جو صورت ذکر کی ہے، اس میں تین ایسی باتیں جمع ہوگئی ہیں، جو مکروہ اور حد درجہ ناپسندیدہ ہیں،

اول : عورتوں کا مسجدوں میں جاکر نماز ادا کرنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگرچہ اُس وقت کی ضرورت کے لحاظ سے خواتین کو جماعت میں شرکت کی اجازت دی تھی ؛

لیکن اس کے ساتھ ساتھ آپ نے یہ وضاحت بھی فرمائی کہ عورتوں کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا بہتر ہے، اس لئے فقہاء نے فتنہ وفساد کے موجودہ زمانہ میں عورتوں کے گھر میں نماز پڑھنے کو بہتر قرار دیا ہے،

دوسرے : تنہا عوتوں کا جماعت بنانا کراہت سے خالی نہیں، خواہ مسجد میں ہو یا گھر میں، صرف نماز ِتراویح کی حد تک علماء نے اس کی اجازت دی ہے ؛ تاکہ حافظہ لڑکیوں کا حفظ محفوظ رہے،

تیسرے : عورتوں کا اذان دینا جائز نہیں، جس طرح عورتوں کا جسم قابل ستر ہے، اسی طرح اس کی آواز بھی قابل ستر ہے ؛ بلکہ اگر عورت اذان دے بھی دے تو اس کا اعتبار نہیں،

دوبارہ اذاں دینا ضروری ہے، اس لئے خواتین کو اس ارادہ سے باز آنا چاہئے، کسی کام کے درست ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ مقصد کے اعتبار سے بھی درست ہو اور طریقۂ کار کے اعتبار سے بھی ؛

البتہ خواتین کو چاہئے کہ وہ اپنے اپنے گھر پر مردوں کو تاکید کریں کہ وہ مسجد کو آباد کریں اور حکمت کے ساتھ یہ بھی کہہ سکتی ہیں کہ اگر گھر کے مردوں نے بلا عذر مسجد جانے میں غفلت برتی تو ہم ان کا کھانا نہیں پکائیں گے، ممکن ہے یہ دھمکی مسئلہ کو حل کردے۔