سوشیل میڈیاشمالی بھارت

لکھنؤ کی ٹیلے والی مسجد کے سروے کیلئے ہندوؤں کو اپیل کرنے کی اجازت

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج 1 (اے ڈی جے۔ 1) کی پرفل کمار کی عدالت نے ہندو فریقین کو اجازت دی ہے کہ وہ لکھنؤ کی ٹیلے والی مسجد کے سروے کے لیے نچلی عدالت میں اپیل کرسکتے ہیں۔

لکھنؤ: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج 1 (اے ڈی جے۔ 1) کی پرفل کمار کی عدالت نے ہندو فریقین کو اجازت دی ہے کہ وہ لکھنؤ کی ٹیلے والی مسجد کے سروے کے لیے نچلی عدالت میں اپیل کرسکتے ہیں۔

اے ڈی جے کی عدالت نے مسلم فریقین کے اس استدلال کو کالعدم کردیا کہ یہ کیس قابل قبول نہیں۔ ہندو درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹیلے والی مسجد ”لکشمن ٹیلے“ ہے جسے بھگوان رام کے چھوٹے بھائی لکشمن نے تعمیر کیا تھا۔

17 فروری کو وہ اس کیس کی سماعت ایڈیشنل سیول جج (جونیئر ڈویژن) کی عدالت کرے گی۔ وکیل ہری شنکر جین نے 2013ء میں لکھنؤ کی سیول عدالت میں یہ کیس دائر کیا تھا اور مسجد کا سروے کرانے کی درخواست کی تھی۔ اس وقت سے یہ کیس زیرالتوا تھا۔

مسلم فریقین نے اِس کیس کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں چیلنج کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ قابل قبول نہیں۔

ہندو فریق کے وکیل مدھو سین کے علاوہ ایک اور وکیل شیکھر نگم نے بتایا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کی عدالت نے ہندو فریق کو اجازت دی ہے کہ وہ ٹیلے والی مسجد کے سروے کے لیے نچلی عدالت میں درخواست داخل کرسکتے ہیں۔

کیس کی سماعت کے دوران ہندو فریق نے عدالت سے گزارش کی کہ وہ مسجد کیمپس خاص طور پر اُس علاقہ کے سروے کی اجازت دے جو مبینہ طور پر مسجد کمیٹی نے 2013ء میں ایک باؤنڈری وال اٹھاتے ہوئے اپنے ساتھ جوڑ لی ہے۔

a3w
a3w