حیدرآباد

مسلمان متحد ہوکر فسطائی طاقتوں کو شکست دیں: صدر مسلم پرسنل لا بورڈ

فاشزم کیخلاف اتحاد میں مسلمانوں کا کردار کے عنوان پر گفتگو کی ایک نشست مدینہ پبلک اسکول نامپلی پبلک گارڈن پر رکھی گئی تھی جس کی صدارت مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کی۔

حیدرآباد : فاشزم کیخلاف اتحاد میں مسلمانوں کا کردار کے عنوان پر گفتگو کی ایک نشست مدینہ پبلک اسکول نامپلی پبلک گارڈن پر رکھی گئی تھی جس کی صدارت مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کی۔

گفتگو کی یہ نشست سہیل قادری کی قرات کلام پاک سے شروع ہوئی۔ اس موقع پر صدر مسلم پرسنل لابورڈمولانا نے اپنی تقریر میں کہا کہ موجودہ صورتحال دن پہ دن بد سے بتر ہوتی جاری ہے مابلچنگ کے واقعات‘ خواتین کے ساتھ ناانصافی یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کی باتیں وغیرہ۔

مولانا نے پہلے اس”گفتگو“ کی نشست کے ذمہ داروں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ایک اہم موضوع پر بات کرنے کیلئے ہمیں بلایا۔مولانا نے کہا کہ فاشسٹ طاقتوں کے خلاف مسلمانوں کو متحد ہوکر کام کرنا پڑے گا۔مسلم پرسنل لابورڈ ہر طرح سے مشترکہ طورپر جدوجہد سے فاشسٹ طاقتوں کوشکست دیتے ہوئے معاشرے کو بہتر بناسکتے ہیں اور فاشزم عناصر کو روکتے ہوئے ان عناصر کو منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں۔

مولانا نے کہا کہ سب سے پہلے ہماری صفوں میں اتحاد قائم کریں ان طاقتوں کو شکست دینے کیلئے قرآن اور حدیث کو مضبوطی سے تھامے اسلام کی تعلیم کو عام کریں‘ بچوں کو دین کا علم سکھائے۔ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اس میں آئین کو بالادستی حاصل ہے یہاں کی حکومت ملک کو آئین کے مطابق چلانے کیلئے پابند ہے۔

ہندوستان کا آئین ہر شہری کو آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے جان‘ مال‘ عزت و آبرو کا تحفظ فراہم کرتا ہے اور مذہبی آزادی‘ لسانی آزادی‘ تعلیمی ادارے قائم کرنے اور چلانے کی آزادی اور انھیں تہذیب و ثقافت کی حفاطت کا حق دیتا ہے۔ کوئی بھی ان حقوق کو چھین نہیں سکتا ہے۔یکساں سیول کورڈ کے نفاذ کی بات کی جارہی ہے جبکہ یہ ملک کے آئین کے بنیادی حقوق کے نیز ہندوستانی سنسکرتی کے بھی خلاف ہے۔

لاکمیشن نے ملک میں یونیفارم سیول کورڈ نافذ کرنے کے سلسلہ میں عوام اور تسلیم شدہ مذہبی تنظیموں سے رائے معلوم کرنے کیلئے اعلامیہ جاری کا ہے جبکہ اسی لا کمیشن نے یکساں سیول کورڈ کو غیر ضروری اور غیر مطلوب کہا کر مسترد کردیاتھا اب بھر اس نے ایک مہینہ کے اندر عوام سے رائے طلب کی ہے یونیفارم سیول ہر مذہب کے ماننے والے مختلف تہذیب و ثقافت سے تعلق رکھنے والوں تمام مذہبی اور لسانی اقلیتوں کیلئے نقصاندہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ملک کے تمام لوگوں کو چاہئے کہ وہ یونیفارم سیول کو کو مستردکرتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرائیں اپنی رائے لا کمیشن کو ضرور ارسال کریں۔ مشورہ بھیجنے کیلئے لاکمیشن نے اپنا ای میل جاری کیا ہے اس پر میل کے ذریعہ اپنی رائے بھیجیں۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ موجودہ جو حالات ہیں وہ حالات حضور ؐ کے زمانے میں بھی تھے اس دور میں بھی خواتین پر ظلم ہوتا تھا مابلچنگ کے واقعات ہوتے تھے۔ کئی صحابیوں کو سر عام قتل کردیا جاتاتھا آج جس طرح ہورہا ہے اُ س دور میں ہوتا تھا یہ ہمارے لئے آزمائش ہے اس آزمائش سے نمٹتے ہوئے اس صورتحال پر قابو پاجاسکتا ہے۔

فاشسٹ طاقتیں مسلمانوں منتشر کرتے ہوئے ان کی اکثریت اور ان کی شناخت کو مٹنے کی کوشش کررہی ہیں لیکن جب کبھی بھی مسلمانوں کے وجود کو مٹانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے مسلمان اتنی ہی تیز ی سے ابھرے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمان اپنی زندگیوں میں شریعت کا عملی نمونہ پیش کریں اگر کوئی قانون مذہب کے داخلی معاملے سے ٹکراتا ہے تو ہمیں چاہئے کہ وہ اپنی ذاتی زندگیوں میں اپنے مذہبی معاملات کو رائج کریں۔

انھوں نے کہا کہ یہ کوئی نہیں بات نہیں ہے ہر دور میں اس طرح کے حربے فاشسٹ طاقتوں کی جانب سے اپنا ئے جاتے ہیں۔حضور ؐ نے ایک تحریک بنائی جس کا مقصد شہر میں امن و امان قائم کرنا ایک دوسرے کا ادب کرتے ہوئے امن قائم کرنا حضورؐ نے اس تحریک کو نفاذ کیا اسی طرح ہم موجودہ صورتحال کا ایک راستہ نکالتے ہوئے ملک میں امن وامان قائم کرسکتے ہیں یہ تب ہی ہوسکتا ہے ہم متحدرہیں اپنی صفوں میں اتحاد کو قائم کریں۔

اپنے بچوں کو دین کی تعلیم سے آراستہ کریں تعلیم کے زیو رسے ہی ہر مشکل حالات کا سامنا آسانی سے کرسکتے ہیں چنانچہ انھوں نے کہا کہ ملک میں جرائم کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ہمارے بچے بے راہ روی کا شکار ہورہے ہیں آج ہماری اولاد والدین کی نافرمان ہوتی جارہی ہے دنیا کی خواہشات کا شکار ہورہی ہے والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کو دینی علوم سے آراستہ کرتے ہوئے ہر مشکل کا حالات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

مولانا نے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی بچوں کی اچھی دیکھ بھال کریں شعور بیداری کیلئے کام کریں ہمارے بچے آج کی صورتحال سے بے فکر ہے یا تو کسی کو بھی معلوم نہیں ہے کہ کیا ہورہا ہے اور جس کو معلوم ہوا ہے وہ ایک منصوبہ کے تحت کام نہیں کررہا ہے۔یہ صورتحال باقی رہنے والی نہیں ہے جلد فاشسٹ فرقہ پرست طاقتوں کو شکست ہوگی۔

اس موقع پر مبشر الزماں نے کہا کہ ہمارے گھروں کے افرادکو پہلے دینی ماحول میں ڈھالیں اللہ اور رسولؐ کے بتائے ہوئے طریقوں پرچلیں۔ مولانا ضیاء الدین نیرنے کہا کہ یہ نفرت کی آگ دور ہوجائے گی ہم کو ذات کی بنیاد پر نہیں انسانی بنیاد وں پر ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے امن قائم کرنا چاہئے۔

انسانی بنیادوں پر ہم کو کام کرنا ہے۔ آج کے حالات میں مسلمانوں کو صبرو تحمل سے کام لیتے ہوئے نئے منصوبے بناتے ہوئے اپنی ساکھ کو بچانے کی کوشش کرناچاہئے۔جس طرح ہم کرناٹک میں یہ تجربہ کرچکے ہیں ہم کو پیسے کے ساتھ عددی طاقت کی ضرورت ہے اقلیتی علاقوں میں شعور بیداری مہم چلائیں۔سیکولر جماعتوں کا ساتھ دیں۔

آخری میں شرکاء کے سوالات سیشن شروع ہوا جس کا جواب مولانا سیف اللہ رحمانی نے دیا۔ اس موقع پر مدینہ پبلک کی ڈائرکٹر ماریہ عارف الدین‘ شرکاء میں ایم پی جے‘ جماعت اسلامی یونٹ کے ذمہ دار اسکالرس موجود تھے۔