تلنگانہ

مسلم تحفظات کو برقرار رکھنے حکومت کی سنجیدہ مساعی: وزیر داخلہ

حکومت تلنگانہ‘مسلمانوں کے 4 فیصدر یزرویشن کی بقاء کے لیے سنجیدہ ہے۔اسی لیے حکومت تلنگانہ نے سپریم کورٹ میں اس کیس کی پیروی کے لیے تجربہ کار اور سینئر وکلا کو مقرر کیا ہے۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ‘مسلمانوں کے 4 فیصدر یزرویشن کی بقاء کے لیے سنجیدہ ہے۔اسی لیے حکومت تلنگانہ نے سپریم کورٹ میں اس کیس کی پیروی کے لیے تجربہ کار اور سینئر وکلا کو مقرر کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کیا۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ چیف منسٹرکے چندرا شیکھر راؤ مسلمانوں کے موجودہ چار فیصد ریزرویشن کو برقرار رکھنے کے لیے کافی سنجیدہ ہیں۔چنانچہ چیف منسٹر‘ سپریم کورٹ میں مسلم ریزرویشن کیلئے مقررہ وکلا ڈاکٹر راجیو دھون، راکیش دویویدی اور دیگر معاونین وکلا سے مسلسل رابطہ میں ہیں اور کیس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تلنگانہ وکلا کو اس موضوع پر بحث کے لیے 8 گھنٹے تفویض کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقرر شدہ وکلا اس کیس کوسنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر راجیو دھون اور راکیش دویویدی کو بطور اسسٹنٹ سپریم کورٹ کے دومسلم وکلا شمس الدین اور نظام الدین کو مقرر کیا گیا ہے تاکہ کیس کی پوری شدت کے ساتھ پیروی کی جاسکے اور موجودہ مسلم ریزرویشن کو برقرار رکھا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ موجودہ تحفظات کوبرقرار رکھنے اور اس کیس کو حل کرنے میں کافی سنجیدہ ہے۔ریاستی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کیس کو حل کرنے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے ماہرین وکلا اور قانون سازوں سے مشاورت جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ نے ریاست میں مسلمانوں کی حالت کی حقیقت کو منظر عام پر لانے کے لیے سدھیر کمیشن قائم کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تلنگانہ میں مسلمانوں کی مجموعی حالت ایس سی، ایس ٹی طبقات سے بھی خراب ہے۔حکومت‘ سپریم کورٹ میں مسلمانوں کے ریزرویشن کو برقرار رکھنے میں ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔