سوشیل میڈیامضامین

ٹاؤن پلاننگ عہدیداروں کے مفاداتِ حاصلہ

ہمارے متعدد موکلین نے شکایت کی کہ متعلقہ اسسٹنٹ ٹاؤن پلاننگ آفیسر نے ہم سے کہا کہ آپ کو تعمیری درخواست پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کام شروع کیجئے اور اس بات کا خیال رکھیئے کہ آپ کے خلاف کوئی شکایت نہ آئے۔

یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ ٹاؤن پلاننگ ڈپارٹمنٹ میں رشوت ستانی اپنے بامِ عروج پر پہنچ گئی ہے اور کسی خاص وارڈ میں تبادلہ کے لئے ڈپٹی کمشنر اور نیچے درجہ کے عہدیداروں کو کروڑوں روپیہ بطورِ رشوت اپنے سیاسی آقاؤں کو ادا کرنا پڑتا ہے اور وہ اس رقم کو تعمیری اجازت حاصل کرنے کے خواہشمندوں سے وصول کرتے ہیں۔

ہمارے متعدد موکلین نے شکایت کی کہ متعلقہ اسسٹنٹ ٹاؤن پلاننگ آفیسر نے ہم سے کہا کہ آپ کو تعمیری درخواست پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کام شروع کیجئے اور اس بات کا خیال رکھیئے کہ آپ کے خلاف کوئی شکایت نہ آئے۔

اگر آپ کے خلاف شکایت آئے اور شکایت کنندہ نے غیر مجاز تعمیر کے خلاف ہائیکورٹ میں رٹ درخواست پیش کی تو ہم بے بس ہوجائیں گے۔ لہٰذا آپ اس بات کا خیال رکھیں اور اپنے پڑوسیوں سے اچھے تعلقات قائم کریں۔ اس غرض کے لئے یہ عہدیدار لاکھوں میں رشوت کی رقومات حاصل کرتے ہیں۔

یہ عجیب بات ہے کہ محکمہ میونسپل کارپوریشن نے کوئی ٹاسک فورس کو مقرر نہیں کیا جو غیر مجاز تعمیرات پر اور متعلقہ عہدیداروں کی بدعنوانیوں پر نظر رکھیں اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کریں ۔

اگر ایسی کوئی ٹاسک فورس قائم ہوجائے تو وہ ہر غیر مجاز تعمیر پر متعلقہ اسسٹنٹ ٹاؤن پلاننگ آفیسر اور نچلے عہدیداروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کرکے ان کو ملازمت سے برطرف کرنے کی راہ ہموار کرے۔

ہماری رائے میں تمام غیر مجاز تعمیرات کے اصل ذمہ دار یہ بدعنوان عہدیدار ہیں اور ان پر نکیل کسنے کے لئے کوئی ایسا (MECHANISM) نہیںہے۔

اب چونکہ غیر مجاز تعمیرات ہی رشوت کی کمائی کا ذریعہ ہیں تو یہ بدعنوان عہدیدار ہی ہیں جو تعمیری اجازت دینے کی راہ میں حائل ہیں جبکہ قانون کے مطابق رجسٹر شدہ دستاویزات کا درخواست کے ساتھ منسلک کرنا ضروری نہیں۔

اور محض اس اساس پر نہ تو درخواست وصول کرنے سے انکار کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی منظوری دینے سے انکار کیا جاسکتا ہے۔