ایشیاء

پاکستانی جیل میں 28سال کی قید۔ ہندوستانی شخص وطن واپس

ایک ہندوستانی شخص جسے 1994 میں پاکستانی ایجنسیوں نے گرفتار کرلیا تھا اورجاسوسی کے الزام میں عمرقید کی سزا سنائی تھی‘ 30 سال بعد واپس ہوکر اپنے خاندان سے آملا ہے۔

احمدآباد: ایک ہندوستانی شخص جسے 1994 میں پاکستانی ایجنسیوں نے گرفتار کرلیا تھا اورجاسوسی کے الزام میں عمرقید کی سزا سنائی تھی‘ 30 سال بعد واپس ہوکر اپنے خاندان سے آملا ہے۔ پاکستان سپریم کورٹ نے 2021 میں 59 سالہ کلدیپ یادو کی سزائے قید کی تکمیل پر اسے گزشتہ ہفتہ رہا کردیا۔

اس نے حکومت ہند اور دیگر شہریوں سے مالی امداد طلب کی ہے۔ احمدآباد کے سابرمتی آرٹس اینڈ کامرس کالج سے اپنے گریجویشن کی تکمیل اور ایل ایل بی کورس کرنے کے بعد کلدیپ 1991 میں روزگار کے مواقع تلاش کررہا تھا۔

اسی دوران چند افراد اس سے رجوع ہوئے اور ”ملک کے لئے کام کرنے“ کی پیشکش کی۔ 1992میں اسے پاکستان بھیجا گیا۔ 2سال تک بیرونی سرزمین پر خدمات انجام دینے کے بعد اس نے جون 1994 میں واپس ہونے کا منصوبہ بنایا تھا۔

اس نے بتایا کہ وطن پہنچنے سے پہلے ہی پاکستانی ایجنسیوں نے مجھے اٹھالیا اور ایک عدالت کے سامنے پیش کردیا۔ مختلف ایجنسیوں نے 2 سال تک مجھ سے تفتیش جاری رکھی۔ کلدیپ نے بتایا کہ 1996 میں پاکستان کی ایک عدالت نے اسے جاسوسی کے الزام میں عمرقید کی سزا سنائی اور لاہور کی کوٹ لکھپت سیول سنٹرل جیل بھیج دیا۔

وہاں اسے آنجہانی سربجیت سے ملاقات کا موقع ملا۔ اس نے بتایا کہ جیل حکام ہر 15 دن میں ہماری ملاقات کراتے تھے۔ سربجیت کی موت تک پاکستانی اور ہندوستانی قیدیوں کو ایک ہی بیرک میں رکھا جاتا تھا۔ گزشتہ ہفتہ ہندوستانی سرزمین پر ہندوستانی حکام اور اس کے بھائی نے اس کا استقبال کیا۔

اس نے کہا کہ 30 سال تک ملک کی خدمت کرنے کے بعد اب میں بالکل قلاش ہوگیا ہوں۔ چھوٹے بھائی دلیپ اور بہن ریکھا پر منحصر ہوں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ مجھے ریٹائرڈ فوجیوں کی طرح معاوضہ دے۔ مجھے بھی زرعی اراضی‘ پنشن اور مکان کے لئے زمین دی جانی چاہئے تاکہ میں دوبارہ زندگی گزار سکوں۔