دہلی

گیان واپی تنازعہ سے کانگریس کا اظہارِ لاتعلقی

کانگریس قائدین سے ربط پیدا کرنے پر انہوں نے اس معاملہ پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ ہماری ترجیحات بی جے پی سے مختلف ہیں۔ لوگ مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہیں، جو حقیقی مسائل ہیں۔

نئی دہلی: وارانسی کی عدالت میں پانچ ہندو خواتین کی جانب سے داخل کی گئی درخواست کو قبول کیے جانے کے بعد سے کانگریس اس سارے تنازعہ سے محفوظ فاصلہ برقراری رکھ رہی ہے۔ عدالت کا حکم آنے کے بعد سے اس نے اس تنازعہ پر کسی ردّ ِ عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

 کانگریس کی حکمت ِ عملی یہ ہے کہ اس تنازعہ میں شامل نہ ہوا جائے، جس کی وجہ سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کے بجائے حقیقی معاشی مسائل پر توجہ مرکوز کی جائے۔ کانگریس قائدین سے ربط پیدا کرنے پر انہوں نے اس معاملہ پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ ہماری ترجیحات بی جے پی سے مختلف ہیں۔

لوگ مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہیں، جو حقیقی مسائل ہیں۔ ”بھارت جوڑو یاترا“ کا مقصد مختلف مذاہب کے درمیان دوری کو ختم کرنا اور بی جے پی۔ آر ایس ایس کی جانب سے پھیلائی گئی نفرت پر قابو پانا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار شکیل اختر نے کہا کہ اس سارے تنازعہ کا مقصد مسائل کو سلگتا ہوا رکھنا ہے۔

 کانگریس نے بلقیس بانو کے مسئلہ پر آواز اٹھائی ہے، لیکن وہ عدالتی کارروائیوں پر کوئی تبصرہ نہیں کررہی ہے۔ یہ ایک اچھی بات ہے۔ بہرحال میڈیا کو ہندو مسلم کا حوالہ دینا بند کردینا چاہیے۔ اس کے بجائے انہیں درخواست گزار اور مدعی ٰ علیہان کہا جانا چاہیے۔ کانگریس کو امید ہے کہ وہ اس یاترا کے ذریعہ فرقہ وارانہ مسئلہ کا جواب دے سکے گی۔

 سابق کانگریس صدر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ پارٹی اس یاترا کے ذریعہ بی جے پی کی جانب سے گزشتہ 8 سال کے دوران کیے گئے نقصان پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے۔ ان لوگوں نے ملک کو تقسیم کردیا ہے۔ کانگریس چاہتی ہے کہ 1991ء کے قانون کی من و عن پابندی کی جائے، عبادت گاہوں کے موقف میں کسی بھی تبدیلی سے ایک بڑا تنازعہ پیدا ہوسکتا ہے۔

 کانگریس جنرل سکریٹری اجئے ماکن نے عبادت گاہوں کے موقف کو جوں کا توں برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مئی میں جب یہ مسئلہ سامنے آیا تھا، کہا تھا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے اور ہمیں امید ہے کہ انصاف کیا جائے گا، جیسا کہ 1991ء کی عبادت گاہوں سے متعلق قانون کی بنیاد پر رام جنم بھومی۔ بابری مسجد کیس کا فیصلہ کیا گیا تھا۔