حیدرآباد

4فیصد تحفظات، تلنگانہ میں 934مسلم طلبہ میڈیکل تعلیم کیلئے منتخب:محمد علی شبیر

مسلم سماج کیلئے یہ بڑی خوشی کا موقع ہے کہ غریب اور متوسط طبقہ کے بچے آج ایم بی بی ایس میں فری سیٹ حاصل کررہے ہیں۔ محمد علی شبیر آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

حیدرآباد: کانگریس کے سینئر قائد و سابق وزیر محمد علی شبیر نے آج اس بات پر مسرت کااظہار کیا کہ جاریہ تعلیمی سال تلنگانہ میں 6690 نشستوں کے منجملہ4 فیصد بی سی (ای) زمرہ کے کوٹہ میں 934 مسلم طلبا وطالبات میڈیکل ایم بی بی ایس کیلئے منتخب ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
کے سی آر کو گجویل سے شکست کا خوف۔ محمد علی شبیر کا راستہ روکنے کاماریڈی حلقہ کاانتخاب
میس کی سہولت کامطالبہ، عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبا کا احتجاج
انٹر سال دوم کے انگلش مضمون کا امتحان، 14ہزار طلبہ غیر حاضر
فرخ آباد کے ساتھ میرے تعلق کو کتنی مرتبہ آزمایا جائے گا: سلمان خورشید
ذہنی دباؤ کے شکار طلبہ کو کونسلنگ کی سہولت، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کا ٹول فری نمبر جاری

اسی طرح آندھرا پردیش میں 4 فیصد تحفظات کے تحت600 سے زائد مسلم طلبا وطالبات ایم بی بی ایس میں داخلے کے حقدار بن گئے۔  آندھرا اور تلنگانہ میں 4 فیصد تحفظات پر عمل آوری کا نگریس حکومت کا تاریخ ساز کارنامہ ہے۔

 مسلم سماج کیلئے یہ بڑی خوشی کا موقع ہے کہ غریب اور متوسط طبقہ کے بچے آج ایم بی بی ایس میں فری سیٹ حاصل کررہے ہیں۔ محمد علی شبیر آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

نشستوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زمرہ اے کے تحت603، زمرہ بی کے تحت209 اور زمرہ سی (NRI)کے تحت122 طلباء اس سال داخلے حاصل کرسکیں گے جبکہ 18 سرکاری کالجس میں 2940 نشستوں کے منجملہ 179 اقلیتی طلباء، 20 خانگی کالجس میں 3200 نشستوں کے منجملہ205 اقلیتی طلباء اور 4مائنا ریٹی کالجس میں 550 نشستوں کے منجملہ550 اقلیتی طلبا داخلہ حاصل کرسکیں گے۔

 اس طرح اس سال جملہ934 طلبہ کو میڈیکل میں داخلہ ملنا ملک بھر میں ایک ریکارڈ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم بی بی ایس کیلئے منتخب کئی طلباء کو فیس ریمبرسمنٹ بقایہ جاری کرنے نہ پر کالج انتظامیہ کی جانب سے انہیں سرٹیفکیٹس جاری نہیں کئے جارہے ہیں۔

 اور یہ طلبا پریشان ہیں سابق وزیر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقلیتی طلبہ کے بقایا فیس ریمبرسمنٹ فوری جاری کرے تاکہ منتخب طلبا میڈیکل میں داخلوں سے محروم نہ ہوسکے۔ ٹی آ رایس کی جانب سے مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمتوں میں 12 فیصد تحفظات دینے کے وعدے کو 8سال گذر گئے ہیں تاہم ابھی تک اس وعدہ کو روبہ عمل نہ لایا گیا۔

 محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر نے مسلمانوں کو چاکلیٹ دے کر انہیں خوش کردیا۔ اقتدار پر فائز ہونے کے بعد کے سی آر نے اس وعدے کو فراموش کردیا۔ آج وہ مسلمانوں کے 12فیصد تحفظات کے وعدے کا تذکرہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

 2004میں کانگریس دور حکومت میں مسلمانوں کو وعدے کے مطابق اندرون ایک ماہ 5فیصد تحفظات کے احکام جاری کئے گئے۔ اس طرح18 سال میں آندھر اور تلنگانہ میں 4 فیصد مسلم تحفظات کے ذریعہ20 لاکھ مسلم طلباء اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہوئے آج ملک وبیرون ملک میں خدمت انجام دیتے ہوئے اپنے ارکان خاندان کی کفالت کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ پریس کانفرنس میں سینئر نائب صدر ظفر جاوید بھی موجود تھے۔