جنگل میں 4 مزار ڈھادیئے گئے (ویڈیوز)
کٹرنیا گھاٹ وائلڈ لائف سینکچری (ضلع بہرائچ) کے اندر واقع 4 ”غیرقانونی“ مزار ڈھادیئے گئے۔ ان میں مشہور لکڑشاہ بابا مزار شامل ہے۔

بہرائچ (یوپی) (پی ٹی آئی) کٹرنیا گھاٹ وائلڈ لائف سینکچری (ضلع بہرائچ) کے اندر واقع 4 ”غیرقانونی“ مزار ڈھادیئے گئے۔ ان میں مشہور لکڑشاہ بابا مزار شامل ہے۔ ایک عہدیدار نے پیر کے دن یہ بات بتائی۔
ڈیویژنل فارسٹ آفیسر(ڈی ایف او) بی شیوشنکر نے میڈیا کو بتایا کہ فارسٹ کنزرویشن ایکٹ 1980 کے تحت اتوار کے دن یہ کارروائی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ لکڑشاہ بابا‘ بھنور شاہ‘ چمن شاہ اور شہنشاہ کے مزار بیٹ نمبر 20 مورتیہارینج میں واقع تھے۔
یہ مزار محکمہ جنگلات کی اراضی پر بنے تھے۔ مزار کمیٹی نے 1986 کے وقف بورڈ رجسٹریشن کی کاپی داخل کی لیکن وہ ملکیت یا مالکانہ حقوق کا قانونی ثبوت نہیں دے سکی۔ کلکٹریٹ آڈیٹوریم میں ضلع مجسٹریٹ مونیکا رانی اور سپرنٹنڈنٹ پولیس کی موجودگی میں پریس بریفنگ سے خطاب میں شیوشنکر نے کہا کہ فارسٹ کنزرویشن ایکٹ کے تحت جنگلات کی اراضی کے غیرجنگلاتی استعمال کے لئے مرکز سے منظوری لینا ضروری ہے جو اس کیس میں نہیں لی گئی لہٰذا مزاروں کو انکروچمنٹ مان کر ڈھادیا گیا۔
ڈی ایف او نے کہا کہ مزار کمیٹی سابق میں ہائی کورٹ گئی تھی لیکن اسے وہاں سے کوئی راحت نہیں مل سکی۔ اسپیشل ٹائیگرو پروٹیکشن فورس‘ مقامی پولیس اور پروونشیل آرمڈ کانسٹیبلری (پی اے سی) کو تعینات کردیا گیا تاکہ نظم وضبط کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔
یہ پوچھنے پر کہ میڈیا کو کیوں دور رکھا گیا‘ شیوشنکر نے کہا کہ مزاروں والا علاقہ جنگل زون میں آتا ہے جہاں جنگلی جانور موجود ہیں۔ وہ انسانوں پر حملہ کرسکتے ہیں لہٰذا کسی کو بھی وہاں جانے نہیں دیا جارہا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ (کلکٹر) مونیکا رانی نے تاہم ہدایت دی کہ میڈیا والوں کو محکمہ جنگلات کی نگرانی میں وہاں تک محدود رسائی دی جائے۔
مزار کمیٹی کے معتمد اسرار نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ لشکر بابا کی درگاہ میں عرس 16 ویں صدی سے ہوتا رہا ہے جس پر محکمہ جنگلات نے حال میں پابندی لگادی۔ ہم محکمہ جنگلات کی اس کارروائی کے خلاف ہائی کورٹ جانے پر غور کررہے ہیں۔ گزشتہ ماہ ضلع انتظامیہ نے بہرائچ کی مشہور درگاہ سید سالار مسعود غازی کے عرس پر سیکوریٹی وجوہات کے حوالہ سے پابندی لگادی تھی۔
محکمہ کی طرف سے سالانہ عرس روکے جانے پر درگاہ کی انتظامی کمیٹی کے صدر رئیس احمد نے کہا تھا کہ یہ درگاہ ہندو۔ مسلم اتحاد کی علامت ہے۔ یہاں آنے والے لوگوں میں 60 فیصد ہندو ہوتے ہیں۔ یہاں عرس صدیوں سے ہوتا رہا ہے۔ یہی محکمہ جنگلات کنٹراکٹ آکشن کرتا تھا اور ورک آرڈرس دیتا تھا لیکن اب وہ اسے انکروچمنٹ کہنے لگا ہے۔