غزہ جانے والی امدادی کشتی ضبط، گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکن، اسرائیلی فوج کی حراست میں
اسرائیلی فوج نے پیر کی صبح غزہ جانے والی امدادی کشتی ضبط کرلی اور گریٹاتھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو جو کشتی میں سوار تھے‘ حراست میں لے لیا۔

یروشلم (اے پی) اسرائیلی فوج نے پیر کی صبح غزہ جانے والی امدادی کشتی ضبط کرلی اور گریٹاتھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو جو کشتی میں سوار تھے‘ حراست میں لے لیا۔
یہ جہدکار غزہ پٹی میں اسرائیل کی جاریہ فوجی مہم کے خلاف احتجاج کرنے والے تھے۔ فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے کشتی کے اس سفر کا اہتمام کیا تھا۔ اس نے کہا کہ اسرائیلی فورسس نے کارکنوں کا اغوا کرلیا۔ یہ کارکن غزہ میں امداد پہنچانے کے لئے گئے تھے جس کی وہاں کے لوگوں کو شدید ضرورت ہے۔
اسرائیلی فوجی غیرقانونی طورپر کشتی میں چڑھ گئے۔ انہوں نے غیرمسلح سیویلین عملہ کا اغوا کرلیا اور کشتی میں موجود لائف سیونگ کارگو (بے بی فارمولہ‘ فوڈ‘ میڈیکل سپلائز) کو ضبط کرلیا۔ کشتی کو غزہ سے کوئی 200 کیلو میٹر دور بین الاقوامی بحری حدود میں ضبط کیا گیا۔
اسرائیل کی وزارت ِ خارجہ نے کشتی کے اس سفر کو پی آر اسٹنٹ قراردیا۔ اس نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ممتاز شخصیتوں کی یہ سیلفی کشتی بحفاظت ساحل ِ اسرائیل کی طرف آرہی ہے۔ اس نے کہا کہ کارکنوں کو ان کے ممالک بھیج دیا جائے گا۔ کشتی میں جو امدادی سامان موجود ہے اسے مروجہ چیانلس کے ذریعہ غزہ بھیجا جائے گا۔
ماحولیات کے تحفظ کے لئے مہم چلانے والی گریٹاتھنبرگ کے بشمول 12 کارکن کشتی میڈلن میں سوار تھے جس نے ایک ہفتہ قبل سسلی سے سفر شروع کیا تھا۔ راستہ میں یہ کشتی جمعرات کے دن 4 مائیگرنٹس کو بچانے کے لئے رکی تھی جو لیبیا کے کوسٹ گارڈ کی گرفت میں آنے سے بچنے کے لئے کودپڑے تھے۔
گریٹاتھنبرگ نے پہلے سے ریکارڈ پیام میں جو کشتی کو روکے جانے کے بعد جاری کیا گیا‘ کہا کہ میں اپنے تمام دوستوں‘ فیملی اور کامریڈس سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سویڈش حکومت پر میری اور دیگر افراد کی فوری رہائی کے لئے دباؤ ڈالیں۔ یوروپین پارلیمنٹ کی فلسطینی نژاد فرنچ رکن ریما حسن بھی کشتی میں سوار تھیں۔
انہیں اسرائیل میں داخل ہونے نہیں دیا گیا کیونکہ وہ فلسطین کے تعلق سے اسرائیل کی پالیسیوں کی مخالفت کرتی ہیں۔ وہ کشتی میں سوار 6 فرنچ شہریوں میں شامل تھیں۔ صدر فرانس میکرون نے اسرائیل سے کہا کہ ان 6 افراد کو جلد سے جلد فرانس واپس ہونے دیا جائے۔
اسرائیل کے ایک انسانی حقوق گروپ عدلہ نے کہا کہ اسرائیل کو کشتی کو اپنے کنٹرول میں لینے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے کیونکہ یہ کشتی انٹرنیشنل واٹرس میں تھی اور وہ اسرائیل نہیں جارہی تھی۔ اس کا رخ ریاست ِ فلسطین کے بحری حدود کی طرف تھا۔ غیرمسلح کارکنوں کی گرفتاری جو انسانی امداد پہچانے کے لئے آئے تھے‘ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔