ایشیاء

عمران خان نے پارٹی چھوڑنے والے تمام قائدین کی رکنیت منسوخ کردی

خان نے کہا کہ ان تمام پارتی چھوڑ کر جانے والے لیڈروں کی رکنیت ختم کر دی گئی ہے جو پارٹی کی کور کمیٹی کا حصہ تھے۔ وہ اب پی ٹی آئی کے واٹس ایپ گروپ کا حصہ نہیں رہیں گے۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ چند دنوں میں پارٹی چھوڑ کر دوسری جماعتوں میں شامل ہونے والے تمام رہنماؤں اور عہدیداروں کی رکنیت منسوخ کردی۔

متعلقہ خبریں
توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 4 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ، پاکستانی سینیٹ میں قرارداد جمع
عمران خان کے پارٹی قائدین کے خلاف تازہ فوجی کارروائی

پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری سے ناراض پارٹی کے حامیوں نے 9 مئی کو حکومت اور فوجی اداروں میں توڑ پھوڑ کی۔اس کے بعد کئی رہنما پی ٹی آئی سے الگ ہو گئے تھے۔

 ان میں جنرل سیکرٹری اسد عمر، سینئر نائب صدر فواد چودھری، سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری، عامر محمود کیانی اور وزیراعظم کے سابق مشیر ملک امین اسلم خاص طور پر شامل ہیں۔

خان نے کہا کہ ان تمام پارتی چھوڑ کر جانے والے لیڈروں کی رکنیت ختم کر دی گئی ہے جو پارٹی کی کور کمیٹی کا حصہ تھے۔ وہ اب پی ٹی آئی کے واٹس ایپ گروپ کا حصہ نہیں رہیں گے اور ان منحرف افراد کو ہٹانے کے بعد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کے صدر نے جمعرات کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کے رہنما اور کارکن پوری قوت کے ساتھ حکومت کی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بیان اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے دوران پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ 25 مئی 2022 کے واقعے نے ملک میں فاشسٹ روایت کی شروعات کی۔ مسٹر خان نے یاد دلایا کہ جب وہ اقتدار میں تھے تو اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں نے تین لانگ مارچ کیے تھے اور ان کی حکومت نے بغیر کسی رکاوٹ کے ان کی اجازت دی تھی۔ انہوں نے مارچ سے قبل اپنی پارٹی کی قیادت پر کی گئی کارروائی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ہم پوری قوت سے حکومت کے جرم کا سامنا کر رہے ہیں۔

خان نے کہا کہ پچھلے سال کے واقعات صرف ایک’آغاز‘تھا اور آج ملک کی ایک وفاقی جماعت اپنی کسی غلطی کے بغیر ریاستی طاقت کے ظلم کا سامنا کر رہی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ سینئر رہنماؤں سمیت پی ٹی آئی کے 10 ہزار سے زائد کارکنان اور حامی جیلوں میں ہیں اور ان میں سے کچھ کو حراست میں تشدد کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے دہرایا کہ 9 مئی کے تشدد کی پی ٹی آئی کے قیادت نے مذمت کی ہے۔