مذہب
ٹرینڈنگ

جہاں احکام شریعت کے مطابق میراث کا قانون نہیں ہو

یہ ایک حقیقت ہے کہ قانون میراث شریعت اسلامی کا اہم ترین حصہ ہے اور مسلمانوں کے لئے اسی کے مطابق ترکہ تقسیم کرنا ایک شرعی فریضہ ہے۔

سوال: قرآن وحدیث میں تقسیم میراث کے سلسلہ میں بڑی تاکید آئی ہے؛ لیکن ہم لوگ ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں، جہاں احکام شریعت کے مطابق احکام میراث کا نظام نافذ نہیں ہے، یا نافذ نہیں کرسکتے ہیں،

تو ہمیں کیا کرناچاہئے کہ ہمارے معاشرہ میں اسلامی شریعت کے مطابق میراث کا نظام جاری رہے اور ہم شریعت مطہرہ کے مطابق زندگی بسر کرتے رہیں؟(محمد عاصم، کناڈا)

جواب: یہ ایک حقیقت ہے کہ قانون میراث شریعت اسلامی کا اہم ترین حصہ ہے اور مسلمانوں کے لئے اسی کے مطابق ترکہ تقسیم کرنا ایک شرعی فریضہ ہے؛

لہذا اگر کسی ملک میں احکام شریعت کے مطابق نظام میراث نافذ نہ ہوتو وہاں کے مسلمانوں کو چاہئے کہ حکومت سے مسلمانوں کے لئے نظا م میراث کے نفاذ کا مطالبہ کریں اور اس کے لئے پر امن جد وجہد بھی کریں ،

اور جب تک حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے لئے کوئی ایسا نظام قانونی طور پر نافذ نہ ہوجائے،اپنے تئیں رضاکارانہ طور پر اسے نافذ کرنے کی کوشش کرتے رہیں:

بلادعليها ولاة الكفار فيجوز للمسلمين ‌إقامة ‌الجمع والأعياد ويصير القاضي قاضيًا بتراضي المسلمين (النهر الفائق: 3/604)۔