نام بدل کر ہندو عورت سے شادی،ایک مسلم شخص گرفتار
شالیمار گارڈن کے اے سی پی سوریہ بلی موریا نے یہ بات بتائی۔ خاتون نے اپنی شکایت میں کہا کہ ناوید 2 نومبر کو اپنے دیگر 2 دوستوں کے ساتھ چھابرا کالونی میں اس کے مکان پہنچا اور اسے اور اس کی ماں کو قتل کردینے کی دھمکی دی۔

غازی آباد: اپنی شناخت کو پوشیدہ رکھتے ہوئے ایک ہندو خاتون سے شادی رچانے پر یہاں چھابرا کالونی سے ایک 35 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔ ناوید نے 30 سالہ ارچنا سے یہ کہتے ہوئے شادی کی تھی کہ اس کا نام رکی ہے۔ بعدازاں اس نے اسے جہیز کیلئے ہراساں کرنا شروع کردیا تھا۔
متاثرہ خاتون نے اپنی شکایت میں ناوید کی ماں گلناز، برادر نسبتی جاوید اور دیگر 2 افراد کو ملزم بنایا ہے۔ یہ تمام شمالی دہلی کی تیمار پور کالونی کے ساکن ہیں۔ اِن پر جہیز کیلئے ہراسانی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس معاملہ کے سلسلہ میں پیر کے روز خاتون کی شکایت پر ایک ایف آئی آر درج کی گئی۔
شالیمار گارڈن کے اے سی پی سوریہ بلی موریا نے یہ بات بتائی۔ خاتون نے اپنی شکایت میں کہا کہ ناوید 2 نومبر کو اپنے دیگر 2 دوستوں کے ساتھ چھابرا کالونی میں اس کے مکان پہنچا اور اسے اور اس کی ماں کو قتل کردینے کی دھمکی دی۔
پیر کے روز وہ ایک بار پھر اس کے مکان اور اسے مارپیٹ کی۔ ارچنا نے بتایا کہ بعض پڑوسیوں نے اس کی چیخ وپکار سن کر اُسے بچالیا۔ اس نے پولیس میں اپنی شکایت میں کہا کہ ناوید نے اس پر اسلام قبول کرنے کیلئے دباؤ ڈالا حتی کہ اس کا مذہب تبدیل کرنے ایک مولوی کو بھی طلب کرلیا۔
پولیس نے ناوید، گلناز، جاوید اور دیگر 2 کے خلاف تلبیس شخصی کے ذریعہ دھوکہ دینا، گھریلو ظلم اور جہیز مانگنے سے متعلق اور دیگر دفعات کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا ہے۔