شمالی بھارت

حکومت کرناٹک کا 4 فیصد مسلم ریزرویشن ختم کرنے کا فیصلہ بڑی ناانصافی: مولانا محمود مدنی

صدرجمعیت مولانا محمودمدنی نے اس اقدام کو مسلمانوں سے بڑی ناانصافی قراردیا۔ انہوں نے دیوبند میں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ یہ فیصلہ وزیراعظم نریندرمودی کے پسماندہ مسلمانوں کو ترقی دینے کے نعرے سے میل نہیں کھاتا۔

سہارنپور(اترپردیش): جمعیت علمائے ہند نے کہا ہے کہ وہ حکومت کرناٹک کے مسلم تحفظات ختم کرنے کے فیصلہ کو عدالت میں چیالنج کرے گی۔ حکومت کرناٹک نے مسلمانوں کو دیگر پسماندہ طبقات(اوبی سی) کے 2B زمرہ سے نکال دیا جس کے تحت انہیں چارفیصد ریزرویشن ملتا تھا۔

متعلقہ خبریں
پنجاب میں تنہا الیکشن لڑنا عام آدمی پارٹی اور کانگریس کا مشترکہ فیصلہ: کجریوال
قبائلی و اقلیتی پسماندگی پر توجہ دینے حکومت کی ضرورت: پروفیسر گھنٹا چکراپانی
حضرت شیخ شاہ افضل الدین جنیدی سراج باباامیرکبیرالسادۃ الجنیدیہ الحسینیہ(فی الھند) مقرر
شبِ براءت مقبولیت ِدعاء و استغفار کی رات
شب برأت مغفرت کی رات

صدرجمعیت مولانا محمودمدنی نے اس اقدام کو مسلمانوں سے بڑی ناانصافی قراردیا۔ انہوں نے دیوبند میں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ یہ فیصلہ وزیراعظم نریندرمودی کے پسماندہ مسلمانوں کو ترقی دینے کے نعرے سے میل نہیں کھاتا۔

وزیراعظم ایک طرف مسلمانوں کے درکنارطبقات کو ترقی سے ہمکنارکرنے کی پالیسی کو بڑھاوادے رہے ہیں تو دوسری طرف کرناٹک میں ان کی پارٹی کی حکومت مسلمانوں کا ریزرویشن چھین کردیگرطبقات میں بانٹ رہی ہے۔ مسلمانوں کا چارفیصد اوبی سی کوٹہ ووکلیگا اور لنگایت برادریوں میں بانٹ دیاگیا۔

 کوٹہ کے اہل مسلمانوں کو اب معاشی کمزورطبقات(ای ڈبلیوایس) زمرہ میں ڈال دیاگیا ہے۔ مولانا مدنی نے مختلف سرکاری اعداد وشمار اور رپورٹس کے حوالہ سے کہا کہ مسلمانانِ ہند معاشی اور تعلیمی لحاظ سے کافی پسماندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں سے زیادہ ریزرویشن کی حقدار کوئی اور برادری نہیں ہے۔

 انہوں نے حکومت کرناٹک کے اس اقدام کو انتخابی موقع پرستی اور خوشامد کی بدترین مثال قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے دو فرقوں میں نفرت کو بڑھاواملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے خلاف عدالت جائیں گے۔