اپوزیشن قائدین کو اپنا ٹراک ریکارڈ جانچنا ہوگا:اسد اویسی
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے جمعہ کو اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین سے یہ استفسار کرتے ہوئے کہ وہ اپنا ’ٹراک ریکارڈ‘ جانچ لیں‘ انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جو بی جے پی سے مقابلہ کی حکمت عملی پر غور کرنے پٹنہ میں ملاقات کئے تھے۔

حیدرآباد: صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے جمعہ کو اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین سے یہ استفسار کرتے ہوئے کہ وہ اپنا ’ٹراک ریکارڈ‘ جانچ لیں‘ انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جو بی جے پی سے مقابلہ کی حکمت عملی پر غور کرنے پٹنہ میں ملاقات کئے تھے۔
اویسی نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ اجلاس میں انہیں مدعو نہیں کیا گیا چونکہ وہ سچ بولتے ہیں۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا ”ہم بھی نریندر مودی کو اس عظیم ملک کا 2024 میں دوبارہ وزیر اعظم بنتا دیکھنا نہیں چاہتے اور اس کے لئے ہم یقیناً حتیٰ المقدور اپنی طاقت کو استعمال کریں گے لیکن آج پٹنہ میں منعقدہ مخصوص اجلاس میں شریک سیاسی قائدین کا ٹراک ریکارڈ کیا ہے؟“
انہوں نے استفسار کیا ”کیا یہ درست نہیں ہے کہ کانگریس کی وجہ سے بی جے پی دو مرتبہ اقتدار میں آئی۔ یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ جب گودھرا واقعہ پیش آیا تھا نتیش کمار وزیر ریلوئے تھے اور وہ گجرات قتل عام کے دوران وہ بی جے پی کے ساتھ دیتے رہے۔
کیا یہ ایک حقیقت نہیں ہے کہ وہ بی جے پی سے اتحاد کے باعث چیف منسٹر بنے تھے۔ انہوں نے بی جے پی چھوڑ کر مہا گٹھ بندھن قائم کیا تھا اور چیف منسٹر بنے اور پھر اس کو چھوڑ دیا اور واپس بی جے پی کے پاس چلے گئے تھے اور اب دوبارہ بی جے پی کو چھوڑ دیا۔“ مجلس کے سربراہ نے کہا کہ نتیش کمار اپنے حلقہ کا دورہ تک نہیں کئے تھے جب فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے تھے اور ایک 100 سالہ مدرسہ کو جلادیا گیا تھا مگر اب وہ ملک بھر سے پارٹیوں کو مدعو کررہے ہیں۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ شیو سینا ایک سیکولر پارٹی بن گئی ہے جب اس کے قائد ادھو ٹھاکرے بہ حیثیت چیف منسٹر مہاراشٹرا اسمبلی میں کہا تھا کہ وہ بابری مسجد کے انہدام پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے بی جے پی کی اس وقت مدد کی تھی جب پارلیمنٹ میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ کا بل پیش کیا گیا تھا لیکن اب وہ اسی بی جے پی حکومت کی جانب سے لائے گئے ایک آرڈیننس کے خلاف مدد طلب کرنے ملک بھر میں گھوم رہے ہیں۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی نشان دہی کی کہ کانگریس نے بی جے پی حکومت کی جانب سے یو اے پی اے میں کی گئی ترمیم کی تائید کی تھی۔ انہوں نے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ سب سے بڑا گوگر رکھتی ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا ”تم کہہ رہے ہو کہ تم بی جے پی ایجنڈے کے خلاف ہیں لیکن آپ کا کیا ایجنڈا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ یہ قائدین اس زعم میں مبتلا ہیں کہ دوسروں کو سیکولر یا فرقہ پرست قرار دینے کا وہ حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا ”ابھی تو آغاز ہے‘ دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔“ اپوزیشن اتحاد کے مستقبل کے بارے میں پوچھنے پر انہوں نے ریمارک کیا کہ دلی ابھی دور ہے۔
بیرسٹر اویسی نے کہا کہ جنہوں نے اجلاس میں شرکت کی ان کے اپنے خواب ہیں‘ کانگریس صف اول میں رہنا چاہتی ہے اور نتیش کمار وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔ نریندر مودی چاہتے ہیں کہ وزارت عظمیٰ کے لئے چہروں کو نمایاں کیا جائے چونکہ اس سے بی جے پی کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا ”ہم تمام 540 لوک سبھا نشستوں پر مودی کے خلاف مقابلہ چاہتے ہیں۔ یہ چہرے بے روزگاری‘ ہجومی تشدد‘ افراط زر‘ گھریلو پیداوار میں گراوٹ اور مہنگائی ہونے چاہئے۔“