مذہب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام بھیجنا

زندہ لوگوں کو ویسے بھی سلام پہنچایا جاتا ہے ، خط کے ذریعہ لوگوں کو سلام کہلاتے ہیں ؛ حالانکہ اس میں بالمشافہ سلام نہیں ہوتا

سوال:-عام طورسے جو لوگ حج یا عمرہ کے لئے جاتے ہیں تو لوگ ان سے گزارش کرتے ہیں کہ ان کا سلام حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ تک پہنچادیں ، کیا یہ عمل درست ہے ۔(ذوالفقار، مادنا پیٹ)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب :- زندہ لوگوں کو ویسے بھی سلام پہنچایا جاتا ہے ، خط کے ذریعہ لوگوں کو سلام کہلاتے ہیں ؛ حالانکہ اس میں بالمشافہ سلام نہیں ہوتا ،

تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی روضہ اطہر میں ایک خاص قسم کی حیات حاصل ہے ؛ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام بھیجنا ، نہ صرف جائز ہے ؛ بلکہ یہ باعث سعادت ہے ،

حضرت عمر بن عبد العزیز کے بارے میں مروی ہے کہ وہ ڈاکیہ کو شام سے مدینہ منورہ صرف بارگاہ قدسی میں سلام پہنچانے کے لئے بھیجا کرتے تھے :

ویبلغہ سلام من اوصاہ ‘‘( الاختیار لتعلیل المختار : ۱؍۱۷۶)’’ یروی أن عمر بن عبد العزیز رحمۃ اﷲ : کان یوصی بذلک ویرسل البرید من الشام إلی المدینۃ الشریفہ بذلک۔( فتح القدیر : ۳؍۱۸۱)

a3w
a3w