دہلی

اڈانی مسئلہ، کانگریس وزیراعظم سے روزانہ تین سوال کرے گی: جئے رام رمیش

گوتم اڈانی کے بھائی ونود اڈانی کا نام پنامہ پیپرس اور پنڈورا پیپرس میں آیاتھا۔ جئے رام رمیش نے پوچھا کہ مودی جی آپ جس کاروباری ادارے کو اچھی طرح جانتے ہیں اسے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ آپ کی تحقیقات کا معیار کیا ہے اور یہ کتنی سنجیدہ ہیں ضرور بتائیے۔

نئی دہلی: کانگریس نے اتوار کے دن کہا کہ وہ اڈانی مسئلہ پر وزیراعظم سے روزانہ تین سوال پوچھے گی۔ کانگریس نے کہا کہ پنامہ پیپرلیک کے بعد وزیراعظم کے تیقن کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

متعلقہ خبریں
پارلیمنٹ کے مسلسل التواء کیلئے حکومت ہی ذمہ دار: کھرگے
امیٹھی سے میرے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی: راہول گاندھی
وزیر اعظم کے ہاتھوں اے پی میں این اے سی آئی این کے کیمپس کا افتتاح
سام پٹروڈا نے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر پھر سوال اٹھائے
توہین آمیز ریمارکس پر کے سی آر کو نوٹس

کانگریس کمیونکیشن انچارج جئے رام رمیش نے اتوار کے دن کہا کہ اڈانی گروپ پر الزامات کے بیچ مودی حکومت نے مکمل خاموشی اختیارکررکھی ہے جس سے ملی بھگت کی بو آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج سے کانگریس وزیراعظم سے روزانہ تین سوال کرے گی۔ وزیراعظم سے سوال کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے الزام عائد کیاکہ 4اپریل2016ء کو پنامہ پیپرلیک کے ردعمل میں وزارتِ فینانس نے اعلان کیاتھا کہ وزیراعظم نے شخصی ہدایت دی ہے کہ ملٹی ایجنسی تحقیقاتی گروپ ان مقامات پر پیسے کے بہاؤ کی نگرانی کرے جہاں ٹیکس معاف ہوتا ہے۔

 5 ستمبر2016ء کو چین میں جی 20 چوٹی کانفرنس میں وزیراعظم نے کہاتھا کہ معاشی مجرمین کو ٹیکس معافی کی جو جگہیں فراہم ہیں ان کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ مودی جی آپ اور آپ کی حکومت یہ کہنے سے نہیں بچ سکتے کہ ”ہم اڈانی کے ہیں کون“۔

گوتم اڈانی کے بھائی ونود اڈانی کا نام پنامہ پیپرس اور پنڈورا پیپرس میں آیاتھا۔ جئے رام رمیش نے پوچھا کہ مودی جی آپ جس کاروباری ادارے کو اچھی طرح جانتے ہیں اسے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ آپ کی تحقیقات کا معیار کیا ہے اور یہ کتنی سنجیدہ ہیں ضرور بتائیے۔

 کانگریس قائد نے کہا کہ مودی جی آپ نے کئی سال تک انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی)‘سنٹرل بیوروآف انوسٹی گیشن(سی بی آئی) اور ڈائرکٹوریٹ آف ریونیوانٹلیجنس (ڈی آرآئی) جیسی ایجنسیوں کا بیجا استعمال اپنے سیاسی مخالفین کودھمکانے اور ان تجارتی گھرانوں کو سزا دینے کیلئے کیا جو آپ کے کرونی مالی مفادات کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتے۔