حیدرآباد
ٹرینڈنگ

چالانات سے حکومت کی آمدنی بڑھانے پرٹرافک پولیس کوانعام

دیگر محکموں کے ملازمین کا ماننا ہے کہ ٹرافک پولیس کواضافی تنخواہ دینا ناقابل فہم ہے کیونکہ دیگرمحکمہ جات کے ملازمین بھی مقررہ وقت سے زائد کئی گھنٹے فرائض انجام دیتے ہیں۔

حیدرآباد: کارپوریٹ اورصنعتی اداروں میں ایسے ملازمین کوبھاری پیاکیج اورمراعات کا اعلان کیاجاتاہے جن کی کارکردگی شاندار رہی ہو۔ اس اصول کواب ریاستی حکومت بھی اپنارہی ہے۔

متعلقہ خبریں
بیشتر ملازمین کے 11:40بجے دن تک آفس نہ پہو نچنے پر وزیر سرینواس ریڈی برہم
تلنگانہ میں تنہا کامیابی حاصل کرنے بی جے پی کو شاں: ترون چگھ
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
حالت نشہ میں ڈرائیونگ پر 13,429 افراد پر عدالت میں مقدمہ
تلنگانہ میں ٹی ایس کے بجائے ٹی جی استعمال کی ہدایت، احکام جاری

کارپوریٹ اداروں کے اس اصول کوحکومت تلنگانہ نے ٹرافک پولیس پر لاگو کیا ہے جس کا مقصد بھاری چالانات کے ذریعہ سرکاری خزانہ بھرنے کے ساتھ مقررہ وقت پر دیئے گئے نشانہ کوپورا کرناہے۔ اس کے عوض حکومت‘ٹرافک پولیس کے عملہ کو 30فیصد اضافی تنخواہیں ادا کررہی ہے۔

 ذرائع کے بموجب ٹرافک پولیس‘ حکومت کا خزانہ بھرنے میں اہم رول ادا کررہی ہے جس کے نتیجہ میں ٹرافک پولیس کو30فیصد اضافی تنخواہ دی جارہی ہے تاکہ عوام سے کروڑہاروپے وصول کرکے حکومت کے خزانہ میں جمع کرائے۔

گزشتہ دورمیں حکومتیں حساس شعبہ میں ملازمت کرنے والوں کو مقررہ تنخواہ سے اضافی رقم ادا کی جاتی تھی۔ ان حساس اداروں میں کاونٹرانٹلیجنس‘اسٹیٹ انٹلیجنس بیوروشامل ہے جن کے ملازمین کو اضافی تنخواہ دی جاتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ حیدرآباد‘راچہ کنڈہ اور سائبرآباد کے علاوہ اضلاع میں ٹرافک کاکوئی باقاعدہ نظم ہی نہیں ہے جبکہ کوئی تہواریا کوئی تقریب منعقد ہوتی ہے تو ٹرافک جام کا مسئلہ سامنے آتا ہے۔گھنٹوں عوام کوٹرافک میں پھنس جانا پڑتا ہے۔

دیگر محکموں کے ملازمین کا ماننا ہے کہ ٹرافک پولیس کواضافی تنخواہ دینا ناقابل فہم ہے کیونکہ دیگرمحکمہ جات کے ملازمین بھی مقررہ وقت سے زائد کئی گھنٹے فرائض انجام دیتے ہیں۔  

مگر دیگرمحکموں کے ملازمین اور ٹرافک پولیس عملہ کے درمیان فرق ہے۔دیگر ملازمین سرکاری خزانہ پربوجھ بنتے ہیں جبکہ ٹرافک پولیس حکومت کی آمدنی میں اضافہ کرتی ہے اس لئے انہیں 30فیصد اضافی تنخواہ دی جارہی ہے۔

اگر ریاست بھر کی ٹرافک پولیس مقررہ نشانہ کی تکمیل نہ کرے یا معمولی چالانات عائد کرتے ہوئے خاموشی اختیار کرلے تو پھرانہیں اضافی تنخواہ سے محرومی کا خدشہ رہتا ہے اس لئے وہ عوام کی جیبوں کوہلکا کرنے کے لئے بھاری چالانات عائد کرتے ہیں۔

یہ کہاجائے توبیجانہ ہوگا کہ حکومت نے ایک طریقہ سے لالچ دے کر ٹرافک پولیس کو خریدلیاہے ۔آج ٹرافک پولیس کے عہدیدارکسی بڑے عوامی قائد کی سفارش قبول کرنے کے لئے تیارنہیں ہیں۔

موسم گرما میں ٹرافک پولیس کے اہلکاروں کوٹھنڈی لسی بھی فراہم کی جاتی ہے۔لسی کی فراہمی کاجواز دیتے ہوئے یہ کہاجاتاہے کہ ٹرافک پولیس کے جوان سخت دھوپ میں ڈیوٹی انجام دیتے ہیں۔

شہر میں بے ہنگم ٹرافک سے عوام پریشان ہیں۔ٹرافک پولیس کے بھاری چالانات اورمہنگاپٹرول ڈیزل سے عوام کودہرامالی بوجھ برداشت کرناپڑہا ہے۔