کرناٹک

بلقیس بانو کیس‘ چیف جسٹس کو 40 ہزار افراد کا مکتوب

کرناٹک کے 29 اضلاع کے 40 ہزار سے زائد افراد نے چیف جسٹس اُدئے اومیش للت سے گزارش کی ہے کہ بلقیس بانو عصمت ریزی کیس کے 11 مجرمین کی رہائی منسوخ کردی جائے اور انہیں تاحیات جیل بھیج دیا جائے۔

نئی دہلی: کرناٹک کے 29 اضلاع کے 40 ہزار سے زائد افراد نے چیف جسٹس اُدئے اومیش للت سے گزارش کی ہے کہ بلقیس بانو عصمت ریزی کیس کے 11 مجرمین کی رہائی منسوخ کردی جائے اور انہیں تاحیات جیل بھیج دیا جائے۔

7 صفحات کی یادداشت میں کہا گیا کہ 11 مجرموں کی جو سزا معاف کی گئی ہے وہ رد کی جائے اور انہیں پھر سے تاحیات جیل بھیج دیا جائے۔

نربھئے کیس کے بعد 2014 سے سزا معافی پالیسی میں جو تبدیلیاں ہوئی ہیں ان میں تسلیم کیا جاچکا ہے کہ عصمت ریزی اور قتل سفاک جرائم ہیں جو معافی کے مستحق ہیں۔

یادداشت میں یہ بھی کہا گیا کہ بلقیس بانواور اس کے خاندان کو سیکوریٹی دی جائے تاکہ وہ دھمکیوں اور ہراسانی سے محفوظ رہیں۔ ان کا اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنے اور امن سے رہنے کا حق بحال کیا جائے۔

خاطیوں کا رہائی کے بعد ان کے گاؤں میں ہیرو جیسا استقبال بلقیس بانو اور ہمارے ملک کی تمام عورتوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

یادداشت پر دستخط کرنے والوں نے یہ بھی کہا کہ سزا معافی کی درخواست صرف ایک مجرم نے دی تھی‘ تمام 11کو معافی دے دینا تکلیف ہے جبکہ قانون واضح طورپر کہتا ہے کہ سزا معافی کی ہر درخواست کی علیحدہ سماعت ہونی چاہئے۔

دستخطی مہم گجرات میں سندیپ پانڈے(میگسیسے ایوارڈ یافتہ) کی قیادت میں سیول سوسائٹی کی پدیاترا سے اظہار ِ یگانگت کے ایک حصہ کے طورپر چلائی گئی۔