لوک سبھا انتخابات کیلئے بی جے پی‘ بی آر ایس اور مجلس میں اتحاد: ریونت ریڈی کا دعویٰ
اپنے ایک بیان میں ریونت ریڈی نے بتایا کہ نظام آباد میں وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان سے واضح ہوچکاہے کہ بی جے پی اور بی آر ایس کی دوستی فیوی کول بانڈ کی طرح ہے۔

حیدرآباد: صدر ٹی پی سی سی ریونت ریڈی نے آج انکشاف کیا ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لئے بی جے پی‘ بی آر ایس اور ایم آئی ایم کے درمیان اتحاد ہوچکا ہے‘ تلنگانہ کے 17 پارلیمانی نشستوں کے منجملہ بی آر ایس 9 نشستوں پر‘ بی جے پی 7 نشستوں پر اور ایم آئی ایم ایک نشست پر مقابلہ کریں گے۔
اپنے ایک بیان میں ریونت ریڈی نے بتایا کہ نظام آباد میں وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان سے واضح ہوچکاہے کہ بی جے پی اور بی آر ایس کی دوستی فیوی کول بانڈ کی طرح ہے۔
اس بیان کے بعد ایم آئی ایم کس کا ساتھ دے گی۔ کیا وہ بی آر ایس‘ بی جے پی اتحاد کا ساتھ دے گی؟ واضح رہے کہ کانگریس پارٹی بی جے پی اور بی آر ایس سے تنہا مقابلہ کرے گی۔
کیونکہ عوام یہ جان چکے ہیں کہ بی جے پی کے ساتھ بی آر ایس کی دہلی میں دوستی اور گلی میں کشتی چلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے دورہ تلنگانہ کا مقصد مخالف حکومت ووٹ کو تقسیم کرنا ہے۔ جو کانگریس کے حق میں فیصلہ کن بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 9 سال میں کے سی آر نے مودی حکومت کے ہر فیصلہ کی حمایت کی ہے۔ 2016 میں مشن بھگیرتا کے اختتام کے موقع پر کے سی آر نے‘ نریندر مودی کی بہت تعریف کی تھی۔ نوٹ بندی کے دوران بھی کے سی آر نے مودی حکومت کا ساتھ دیا۔
2008 میں بی جے پی قائدین نے اٹل بہادری واجپائی کی اسمرتی وہنم کے بہانے کے سی آر سے ملاقات کی تھی لیکن 5 سال گزرنے کے بعد بھی بی جے پی قائدین نے واجپائی کی اسمرتی وہنم کے قیام کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ اس دن کے سی آر اور بی جے پی قائدین نے پرگتی بھون میں کانگریس پارٹی کو شکست دینے کی سازش کی تھی۔
اس وقت بی جے پی صدر لکشمن نے کہا تھا اگر 2018 میں معلق اسمبلی بنتی ہے تو بی جے پی‘ ٹی آر ایس کی حمایت کرے گی۔ اب جبکہ تمام سروے رپورٹ کانگریس کی کامیابی کے حق میں آرہے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم مودی کے دورہ تلنگانہ کا مقصد مخالف حکومت ووٹ کو تقسیم کرنا ہے۔