بمبئی بلڈ گروپ والے نے خاتون کی جان بچائی
ایک گُل فروش نے جو نادر ”بمبئی“ بلڈ گروپ کا حامل ہے‘ ایک 30 سالہ خاتون کی جان بچانے کے لئے جو شدید بیمار تھی‘ شرڈی کے مہاراشٹرا سے مدھیہ پردیش تک زائداز 400 کیلو میٹر کا سفر بذریعہ کار طئے کیا۔
اندور: ایک گُل فروش نے جو نادر ”بمبئی“ بلڈ گروپ کا حامل ہے‘ ایک 30 سالہ خاتون کی جان بچانے کے لئے جو شدید بیمار تھی‘ شرڈی کے مہاراشٹرا سے مدھیہ پردیش تک زائداز 400 کیلو میٹر کا سفر بذریعہ کار طئے کیا۔
36 سالہ رویندر اشٹیکر نے جو شرڈی میں پھولوں کا ہول سیل کاروبار کرتا ہے‘ 25 مئی کو اندور پہنچا تاکہ اس خاتون کو خون کا عطیہ دے سکے جو یہاں ایک ہاسپٹل میں زیرعلاج ہے۔
خون ملنے کے بعد خاتون کی حالت بہتر ہوئی۔ اشٹیکر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ جب مجھے واٹس ایپ پر خون کا عطیہ دینے والوں کے ایک گروپ کے ذریعہ اس خاتون کی نازک حالت کے بارے میں پتہ چلا تو میں فوری اپنے دوست کی گاڑی میں اندور کے لئے روانہ ہوگیا۔
تقریباً 440کیلومیٹر کا سفر طئے کرنے کے بعد مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے کیونکہ میں خاتون کی جان بچانے کے لئے اپنی طرف سے کچھ کرسکا۔
اس نے بتایا کہ گزشتہ 10 سال کے دوران وہ اپنی آبائی ریاست مہاراشٹرا کے علاوہ گجرات‘ اترپردیش اور مدھیہ پردیش کے مختلف شہروں میں 8 مرتبہ ضرورت مند افراد کو خون کا عطیہ دے چکا ہے۔
یہاں سرکاری زیرانتظام مہاراجہ یشونت راؤ ہاسپٹل کے ڈاکٹر اشوک یادو نے بتایا کہ اس خاتون کو ایک اور ہاسپٹل میں پیٹ کے امراض کے علاج میں آپریشن کے دوران غلطی سے او پازیٹیو گروپ کا خون چڑھادیا گیا تھا۔
اس کی وجہ سے وہ متاثر ہوگئی تھی اور گردے بھی متاثر ہوگئے تھے۔ خاتون کی حالت ابتر ہونے پر اسے اندور کے رابرٹس نرسنگ ہوم منتقل کیا گیا تھا۔ ہیموگلوبین کی سطح 4 گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم ہوچکی تھی جبکہ کسی صحت مند خاتون میں ہیموگلوبین کی سطح 12 تا 15 گرام فی ڈیسی لیٹر ہونی چاہئے۔
بمبئی بلڈ کے 4 یونٹ چڑھانے کے بعد خاتون کی حالت بہتر ہوگئی۔ اگر اس نادر گروپ کا خون اسے بروقت نہ دیا جاتا تو اس کی زندگی خطرہ میں پڑسکتی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ بمبئی بلڈ گروپ 1952 میں دریافت کیا گیا تھا۔
یہ ایک نادر گروپ ہے جس میں H اینٹی جین موجود نہیں ہوتے اور اینٹی H اینٹی باڈیز موجود ہوتی ہیں۔ اس گروپ کے حامل افراد کو صرف اسی گروپ کا کوئی شخص خون دے سکتا ہے۔