لوک سبھا کے ساتویں اور آخری مرحلہ کی انتخابی مہم ختم، ووٹنگ یکم جون کو ہوگی
ساتویں مرحلے میں 57 لوک سبھا سیٹوں پر 904 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ اس مرحلے میں مرکز کے زیر انتظام علاقے چنڈی گڑھ کی ایک سیٹ کے لیے ووٹنگ ہوگی۔

نئی دہلی: 18 ویں لوک سبھا انتخابات کے لئے تقریباً دو ماہ تک جاری رہنے والی انتخابی مہم جمعرات کی شام 6 بجے ختم ہو گئی۔ شدید گرمی اور ایک دوسرے کے خلاف سیاسی جماعتوں کے تند و تیز بیانات اور شوروغل سے بھری ہوئی انتخابی مہم آج تھم گئی ۔
ان انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے میں ہفتہ کو 57 پارلیمانی نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوگی جس میں آٹھ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام چنڈی گڑھ شامل ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اوڈیشہ اسمبلی کے چوتھے اور آخری مرحلے میں 42 سیٹوں کے لیے ایک ہی دن ووٹنگ ہوگی۔ ضابطے کے مطابق ان سیٹوں پر انتخابی مہم پولنگ سے 48 گھنٹے قبل آج شام 6 بجے ختم ہو گئی۔
انتخابی مہم میں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کی زیر قیادت حکمران اتحاد نے اقربا پروری، خوشامد پسندی اور بدعنوانی پر کانگریس اور دیگر جماعتوں پر مشتمل انڈیا اتحاد پر حملہ کیا۔
اپوزیشن نے بی جے پی کی زیرقیادت حکومت پر انتخابی بانڈز میں بدعنوانی، مذہبی تقسیم کی سیاست اور اپوزیشن لیڈروں کے خلاف تحقیقاتی ایجنسیوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ آئین کو تبدیل کرنے کے منصوبوں کا الزام لگایا۔
عام انتخابات کے ساتویں مرحلے کے لیے حکمراں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) اور اپوزیشن انڈیا اتحاد کے اسٹار پرچارکوں کے علاوہ ان کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے عوامی جلسوں اور روڈ شوز وغیرہ کے ذریعے اپنے امیدواروں کے لیے بھرپور مہم چلائی۔
منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کے انتظامات کے مطابق ووٹنگ کی مدت ختم ہونے سے 48 گھنٹے قبل عوامی مہم روک دی جاتی ہے۔ اس کے بعد امیدوار اور ان کے حامی ذاتی سطح پر رابطہ کر کے ووٹرز کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔
آج آخری مرحلے میں انتخابی مہم ختم ہونے سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے پنجاب کے ہوشیا پور میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ مسٹر مودی نے کہا کہ آج کل ملک کے لوگ انڈیا اتحاد سے آئین، آئین کے نعرے سن رہے ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمرجنسی کے دوران آئین کا گلا گھونٹا۔ 1984 کے فسادات میں جب سکھوں کو گلے میں ٹائر باندھ کر جلایا جا رہا تھا تو انہوں نے آئین کا خیال نہیں کیا۔
دریں اثنا، وزیر اعظم آج شام کنیا کماری کا دورہ کریں گے اور کنیا کماری میں مشہور وویکانند راک میموریل میں دو دن (48 گھنٹے) دھیان لگائیں گے۔ ان کے قیام کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
ساتویں مرحلے میں 57 لوک سبھا سیٹوں پر 904 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ اس مرحلے میں مرکز کے زیر انتظام علاقے چنڈی گڑھ کی ایک سیٹ کے لیے ووٹنگ ہوگی۔ اس کے علاوہ اوڈیشہ اسمبلی کی کل 147 سیٹوں کے انتخابات کے آخری مرحلے میں 42 سیٹوں پر حکمران بیجو جنتا دل (بی جے ڈی)، بی جے پی اور کانگریس کے درمیان مقابلہ ہے۔
ریاستی اسمبلی انتخابات کے پہلے، دوسرے اور تیسرے مرحلے میں 13 مئی کو 28، 20 مئی کو 35 اور 25 مئی کو 42 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی۔
ساتویں اور آخری مرحلے میں اتر پردیش کی 13 سیٹوں پر 144، پنجاب کی 13 سیٹوں پر 328، مغربی بنگال کی 9 سیٹوں پر 124، بہار کی آٹھ سیٹوں پر 134، اڈیشہ کی چھ سیٹوں پر 66، ہماچل پردیش کی چار سیٹوں پر 37 ، جھارکھنڈ کی تین نشستوں پر 52 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں اور مرکز کے زیر انتظام چنڈی گڑھ کی ایک سیٹ پر 19 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔
سات مرحلوں میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے آخری مرحلے کے لیے ووٹنگ یکم جون کو ہوگی۔ نتائج 4 جون کو آئیں گے۔
اتر پردیش کی 13 سیٹوں کے نام جن پر یکم جون کو ووٹنگ ہوگی مہاراج گنج، گورکھپور، کشی نگر، دیوریا، بانس گاؤں، گھوسی، سلیم پور، بلیا، غازی پور، چندولی، وارانسی، مرزا پور اور رابرٹس گنج ہیں ۔
بہار کی جن سیٹوں پر آخری مرحلے میں ووٹنگ ہوگی وہ ہیں نالندہ، پٹنہ صاحب، پاٹلی پتر، اررا، بکسر، سہسرام، کرکت اور جہان آباد۔ پہاڑی ریاست ہماچل پردیش میں ایک ہی مرحلے میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔ ریاست کی جن چار سیٹوں پر ووٹنگ ہو گی ان میں کانگڑا، منڈی، ہمیر پور اور شملہ شامل ہیں۔
اڈیشہ کی چھ پارلیمانی سیٹوں کے نام میور بھنج، بالاسور جاج پور، کیندرپارا، جگت سنگھ پور، بھدرک ہیں، جن پر آخری مرحلے میں ووٹنگ ہوگی۔ پنجاب کی جن 13 پارلیمانی نشستوں پر ووٹنگ ہو گی ان میں گورداس پور، امرتسر، کھڈور صاحب، جالندھر (محفوظ)، ہوشیار پور (محفوظ)، آنند پور صاحب، لدھیانہ، فتح گڑھ صاحب (محفوظ)، فرید کوٹ (محفوظ)، فیروز پور، بھٹنڈہ، سنگرور اور پٹیالہ سیٹ شامل ہیں۔
مغربی بنگال کی نو پارلیمانی نشستوں میں دمدم، باراسات، بشیرہاٹ، جے نگر، متھرا پور، ڈائمنڈ ہاربر، جادھو پور، جنوبی کولکاتہ ، نارتھ کولکاتہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ راج محل، دمکا، جھارکھنڈ کے گوڈا اور مرکز کے زیر انتظام چنڈی گڑھ کی سیٹوں پر بھی یکم جون کو ووٹنگ ہوگی۔
لوک سبھا انتخابات کے آخری مرحلے میں یکم جون کو ووٹنگ ہونی ہے۔ اس مرحلے میں وزیر اعظم نریندر مودی، بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت، انوراگ ٹھاکر، روی کشن، روی شنکر پرساد، سنجے ٹنڈن، کانگریس کے اکھلیش پرتاپ سنگھ، اجے رائے، ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی، پنجاب کے سابق وزیر اعلی چرنجیت سنگھ چنی اور دیگر شامل ہیں۔ بھوجپوری فنکار پون سنگھ سمیت کئی مرکزی وزراء کی قسمت کا فیصلہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں بند ہوگا۔
انتخابات کے اس مرحلے کے لیے 57 نشستوں کے لیے کل 2105 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کیے تھے۔ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد 954 امیدوار انتخابی میدان میں رہ گئے تھے اور کاغذات نامزدگی واپس لینے کے بعد 904 امیدوار رہ گئے ہیں۔
لوک سبھا کی کل 543 سیٹوں میں سے 486 سیٹوں پر ووٹنگ کا عمل ختم ہو گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 102 سیٹوں پر 66.14 فیصد، دوسرے مرحلے میں 88 سیٹوں پر 66.71 فیصد، تیسرے مرحلے میں 93 سیٹوں پر 65.68 فیصد، چوتھے میں 96 سیٹوں پر 67.71 فیصد، پانچویں میں 49 سیٹوں پر 62.20 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ اور چھٹے مرحلے میں 58 پارلیمانی نشستوں پر 63.37 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔
ساتویں اور آخری مرحلے میں یکم جون کو ووٹنگ ہوگی۔ انتخابی نتائج 4 جون کو آئیں گے۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں ساتویں مرحلے میں 57 سیٹوں پر کل 65.29 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ مغربی بنگال میں سب سے زیادہ 78.80 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ سب سے کم ٹرن آؤٹ 51.37 فیصد بہار میں ریکارڈ کیا گیا۔