عہد ساز شخصیت : ملکہ برطانیہ الزبتھ ثانی
طویل ترین عرصے تک حکومت کرنے والی برطانوی فرماں رواملکہ الزبتھ دوم8ستمبر2022ء کو 96برس کی عمر میں سیلورل میں انتقال کرگئیں۔ ملکہ الزبتھ دوم نے رواں برس ہی اپنی تاج پوشی کی70ویں سالگرہ منائی تھی۔

طویل ترین عرصے تک حکومت کرنے والی برطانوی فرماں روا ملکہ الزبتھ دوم8ستمبر2022ء کو 96برس کی عمر میں سیلورل میں انتقال کرگئیں۔ ملکہ الزبتھ دوم نے رواں برس ہی اپنی تاج پوشی کی70ویں سالگرہ منائی تھی۔ ملکہ کے انتقال کے بعد بکنگھم پیلس پرقومی پرچم سرنگوں کردیاگیا جبکہ19ستمبر کو ملکہ کی تدفین کے بعدشاہی خاندان میں سات روزکا سوگ رہے گا۔ ملکہ الزبتھ دوم کا پورانام الزبتھ الیگزینڈرامیری ونڈسرتھا۔ وہ21اپریل 1926ء کو لندن میں پیدا ہوئیں۔ ان کی پیدائش کے وقت دنیا کی ایک چوتھائی آبادی پربرطانیہ کی حکومت تھی۔ سلطنت برطانیہ کی وسعت کے بارے میں گزشتہ صدی کے وسط تک یہ کہا جاتا تھا کہ اس سلطنت میں کبھی سورج غروب نہیں ہوتا۔
جب ملکہ الزبتھ دوم تخت نشین ہوئیں تودنیا کے کئی خطوں میں تاج برطانیہ کے اقتدار کا سورج غروب ہوچکا تھا۔ اس کے باوجود وہ رسمی طورپر برطانیہ، آسٹریلیا،کینیڈا اورنیوزی لینڈ سمیت کئی ممالک کی سربراہِ ریاست تھیں۔ اپنے70سالہ دور حکومت میں مجموعی طورپر وہ 32ممالک کی ملکہ رہیں جبکہ اپنی وفات کے وقت وہ15ممالک کی سربراہِ ریاست تھیں۔
الزبتھ دوم کے والد جارج ششم سے پہلے ان کے بڑے بھائی ایڈورڈ ہشتم برطانیہ کے بادشاہ تھے جو 20جنوری سے 11دسمبر 1936ء تک اس منصب پربراجمان رہے۔ ایڈورڈ ایک طلاق یافتہ امریکی خاتون ویلس وارفیلڈ سمپسن کی محبت میں گرفتار تھے اوران سے شادی کرنا چاہتے تھے۔ برطانیہ میں بادشاہ یاملکہ چرچ آف انگلینڈ کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ چرچ کے تحت شادی کارشتہ پوری زندگی کے لیے ہوتا ہے اورطلاق یافتہ افراد کو شریک حیات اگرزندہ ہوتو کسی اور سے اسکی شادی نہیں ہوسکتی۔ طلاق کے بعدویلس کے سابق شوہر چوں کہ ابھی زندہ تھے تو اسی بنیاد پر چرچ بادشاہ کے ساتھ ان کی شادی کی مخالفت کررہاتھا۔ شاہی خاندان اورچرچ آف انگلینڈ کی سخت مخالفت کے باوجود ایڈورڈنے ویلس سے اپنی شادی کا ارادہ ترک نہیں کیااوراپنی محبت پر تاج وتخت کو قربان کردیا۔ ایڈورڈ کے اس فیصلے کے نتیجے میں ان کے چھوٹے بھائی اور الزبتھ دوم کے والد جارج ششم کو برطانیہ کی بادشاہت ملی۔ یہ وہی بادشاہ جارج ہیں جنہیں ہکلاہٹ کی شکایت تھی اوراس پر قابو پانے کے لیے ان کی مستقل مزاجی سے کی گئی کوششوں کو2010ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’کنگزاسپیچ‘‘ میں دکھایا گیا ہے ۔ جارج ششم کی موت کے بعد1954ء میں صرف 25برس کی عمر میں الزبتھ ملکہ بنیں ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اگرچہ اس معاملے پرچرچ کے مؤقف میں نرمی آئی اور 2018ء میں شہزادہ ہیری کی طلاق یافتہ امریکی اداکارہ میگن مرکل سے شادی پر چرچ آف انگلینڈ معترض نہیں ہوا۔
برطانوی مؤرخ اورسوانح نگار رابرٹ لیسی کے مطابق ملکہ الزبتھ دوم کے دادابادشاہ جارج پنجم اپنی عزیزپوتی کو پیارسے ’’للی بٹ‘‘ کہہ کر بلایا کرتے تھے اورالزبتھ اپنے دادا کو ’’گرینڈپاپا انگلینڈ ’’کہاکرتی تھیں۔ شاہ جارج پنجم نے 1929ء میں یہ پیش گوئی کردی تھی کہ الزبتھ برطانیہ پرحکمرانی کریں گی اوران کا بڑا بیٹا ایک دن بادشاہت چھوڑدے گا۔
الزبتھ دوم اس دور میں ملکہ بنی تھیں جب برطانیہ 1946ء میں ختم ہونے والی دوسری عالمی جنگ کے اثرات سے نکل رہاتھا ۔ انہوں نے اپنے دور میں کئی وزرائے اعظم ،صددر،پوپ بدلتے دیکھے۔ سرد جنگ اورپھر سودیت یونین کا انہدام بھی اسی 70سالہ تاریخ کا حصہ ہے ۔ انہوں نے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی اور کورونا کی عالمی وبا سے پیدا ہونے والے غیر معمولی حالات بھی دیکھے۔ انہیں برطانیہ میں استحکام کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ ماضی میں شاہی فرماں روااپنی کسی خصوصیت کی بناپر دیے گئے لقب کی وجہ سے بھی یادرکھے جاتے ہیں۔مثلاً برطانیہ میں ولیم فاتح ،الفریڈاعظم وغیرہ۔ شاہی مؤرخ ہیوگووکرذکا کہنا ہے کہ ملکہ الزبتھ کی زندگی کودیکھا جائے تو ان کے لیے ’’ثابت قدم‘‘ کا لقب ذہن میں آتا ہے۔
ملکہ کے طویل ترین دورمیں برطانیہ کی بادشاہت کا تسلسل برقرار رہا اوراس میں کئی جدتیں بھی آئیں۔ ان میں سے بعض نئی روایات کا آغاز انہوں نے ملکہ بننے سے پہلے کردیاتھا۔ 1945ء میں وہ فوجی خدمات انجام دینے والی شاہی خاندان کی پہلی خاتون بن چکی تھیں۔ 2جون 1953ء کو جب ملکہ الزبتھ کی تاجپوشی ہوئی تو یہ پہلا موقع تھا کہ اس شاہی تقریب کوبراہِ راست ٹیلی ویژن پرنشرکیاگیا۔ دنیا میں کروڑوں لوگوں نے پہلی باریہ منظر ٹی وی پردیکھا ۔ تاجپوشی کی اس رسم کی براہ راست نشریات ٹی وی اور برطانوی شاہی خاندان کے لیے ایک تاریخی موڑثابت ہوا۔ اس کے بعدسے عام شہریوں کوشاہی خاندان کی طرزِ زندگی اور رہن سہن سے متعلق معلومات تک مزید رسائی حاصل ہوئی۔ 1957ء میں پہلی مرتبہ کرسمس کے موقع پر ملکہ کا پیغام ٹی وی پرنشرہواتھا جسے انہوں نے عوام کے ساتھ براہِ راست اورذاتی سطح کے رابطے میں ایک قدم آگے بڑھنے سے تعبیر کیاتھا۔
افریقہ میں گھانا برطانوی نوآبادیات میں شامل آخری ملک تھا جسے 1957ء میں آزادی مل گئی تھی۔ اس کے تین سال بعدبرطانیہ کے وزیراعظم ہیرالذمیک ملن نے جنوبی افریقہ میں ’تبدیلی کی ہوائیں‘ کے عنوان سے مشہور ہونے والی تقریر کی تھی ۔ اس تقریر میں انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں پسند کریں یانہ کریں، بڑھتا ہوا قومی شعور ایک سیاسی حقیقت بن چکا ہے۔ افریقہ اورکیریبین میں برطانیہ کی زیادہ تر نوآبادیات ایک ایک کرکے آزادہوچکی تھیں۔ 1997ء میں ہانگ کانگ چین کے حوالے کرنے کے بعد برطانوی سلطنت کا باب بند ہوگیا۔ اگرچہ آج بھی برطانیہ کی حدود سے باہر14مختلف علاقے اورجزائر ایسے ہیں جو ملکہ کی سلطنت میں شامل تھے اور وہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کینیڈا سمیت دولت مشترکہ کے 15ممالک کی سربراہِ مملکت تھیں لیکن یہ حکمرانی سے بڑھ کرایک روایت کے تسلسل کی صورت ہی میں برقرار ہے۔
مئی2011ء میں ملکہ الزبتھ دوم 100سال کے دوران آئرلینڈ کا دورہ کرنے والی پہلی برطانوی فرماں روا تھیں۔ ان سے قبل 1911ء میں بادشاہ جارج پنجم نے آئرلینڈ کے آزادریاست بننے سے ایک دہائی قبل وہاں کا دورہ کیاتھا۔ ملکہ نے اپنے دورے کے موقع پر دونوں ممالک کے کشیدہ تعلقات کی وجہ سے مشکلات برداشت کرنے والوں سے اظہار ہمدردی کیاتھا ۔ ان کے اس دورے کو دونوں اقوام کے درمیان مفاہمت کے لیے تاریخی قراردیا گیا تھا۔
ملکہ کی تخت نشینی کے60برس مکمل ہونے پر2012ء میں ان کی ڈائمنڈجوبلی تقریبات منائی گئیں اوراسی برس لندن میں موسم سرما کے اولمپکس کا انعقاد بھی ہواتھا۔ ملکہ کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات سے ایک برس قبل ان کے پوتے شہزادہ ولیم اورکیٹ مڈلٹن کی شادی کی وجہ سے عوام کو خوشگوار پیغام ملاتھا۔
2020ء میں ملکہ کے پوتے شہزادہ ہیری اوران کی اہلیہ میگن امریکہ منتقل ہوگئے اوراپنے انٹرویو میں شاہی خاندان پرنسل پرستانہ رویے کا الزام عائد کیا۔ ہیری اورمیگن 2020ء میں شاہی ذمے داریوں سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں۔ اسی برس ملکہ کے منجھلے بیٹے شہزادہ اینڈریوپر جنسی ہراسانی کے الزامات سامنے آئے۔ امریکہ کی ایک عدالت میں ان پرمقدمہ بھی چلا جس میں ایک خاتون نے الزام عائد کیاتھا کہ شہزادہ اینڈریونے انہیں اس وقت جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیاتھا جب اس خاتون کی عمر17برس تھی۔ رواں برس شہزادہ اینڈریونے الزام عائد کرنے والی خاتون سے عدالت کے باہر مصالحت کرلی تھی۔ اس مقدمے کی کارروائی شروع ہونے کے بعدشہزادہ اینڈریوسے فوجی اعزازات واپس لے لیے گئے تھے۔ اس فیصلے کوان سے شاہی خاندان کے فاصلہ اختیار کرنے کا اشارہ قرار دیاگیاتھا۔
ملکہ برطانیہ کی زندگی کے آخری برسوں میں ان کے رفیق حیات بھی ان سے جدا ہوگئے۔ 9اپریل 2021ء کو ملکہ برطانیہ کے شوہر پرنس فلپ کے انتقال کے ساتھ73سال کا یہ ساتھ ختم ہوا۔ سات دہائیوں پرمحیط اس سفر میں شہزادہ فلپ ہروقت ان کے ساتھ ساتھ رہے ۔ شہزادہ فلپ کی موت کے بعدملکہ کی حکمرانی کاوہ دورشروع ہوگیا ہے جس میں وہ اپنی زیادہ تر ذمے داریاں اپنے جانشیں پرنس چارلس کے سپرد کرچکی تھیں۔
ملکہ الزبتھ ثانی کے بڑے ریکارڈ
ملکہ الزبتھ ثانی کادوراقتداربرطانیہ کی تاریخ میں کسی بھی شاہی حکمران کے مقابلے میں طویل ترین ہے۔ الزبتھ ثانی سے قبل برطانیہ میں طویل ترین عرصے تک حکمرانی کاریکارڈ ملکہ وکٹوریہ نے قائم کیاتھا۔ ملکہ وکٹوریہ کادوراقتدار 1901ء میں ختم ہواتھا اور وہ63برس، سات ماہ اوردودن تک تخت نشین رہی تھیں۔ اپنے انتقال کے وقت ملکہ الزبتھ دوم دنیا کی سب سے عمررسیدہ سربراہ مملکت اوربزرگ ترین شاہی حکمران بھی ہیں۔ ملکہ الزبتھ دوم کا اقتدار 70برس سات ماہ اور دودن تک قائم رہا۔ عالمی سطح پر الزبتھ ثانی سے بھی زیادہ عرصے تک صرف ایک بادشاہ حکمران رہے ہیں۔ فرانس کے لوئی چہاردہم جو1643ء سے لے کر1715ء تک 72برس سے بھی زیادہ عرصے تک بادشاہ رہے تھے۔ ملکہ الزبتھ دوم سے قبل تھائی لینڈ کے بادشاہ بھومی بول نے70برس چارماہ تک حکمرانی کی۔ ان کا انتقال اکتوبر 2016ء میں ہوا۔ الزبتھ دوم نے بھومی بول کی حکمرانی کا ریکارڈ رواں برس ہی توڑا۔ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم نے اپنے دور اقتدار میں آنے کے بعد سے انتقال تک100سے زائد ممالک کا سفر کیا جو کہ کسی برطانوی حکمران کے شاہی دوروں کا ایک ریکارڈ ہے۔ 70برس کے دوران ملکہ الزبتھ نے برطانوی دولت مشترکہ کے رکن ممالک کے مجموعی طورپر 150سے زائد دورے بھی کئے۔
الزبتھ ثانی نے22مرتبہ کینیڈا کادورہ کیا، جو کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہے۔ یورپ میں انہوں نے سب سے زیادہ دورے فرانس کے کیے، جن کی تعداد 13بنتی ہے۔ برطانوی ملکہ بڑی روانی سے فرانسیسی زبان بھی بولتی ہیں۔ 89برس کی عمر میں ملکہ الزبتھ دوم نے نومبر 2015ء میں بیرون ملک سفرکرنا بند کردیا تھا لیکن تب تک وہ دیگر ممالک کا اتنازیادہ سفر کرچکی تھیں کہ وہ پوری دنیا کے42چکرلگانے کے برابر بنتا تھا۔ ملکہ الزبتھ کا طویل ترین بیرون ملک سفر 168دنوں کا تھا، جس دوران نومبر 1953ء سے لے کر مئی 1954ء تک انہوں نے 13ممالک کے دورے کیے تھے۔ برطانوی سربراہ مملکت کے طورپر الزبتھ ثانی نے تقریباً 21ہزار تقریبات میں شرکت کی ، جبکہ انہوں نے دیگر ممالک کے سربراہان مملکت وحکومت کے برطانیہ کے112دوروں کی میزبانی بھی کی، ملکہ کےدور حکمرانی میں برطانیہ میں 15 وزیراعظم رہے ۔ ملکہ الزبتھ نے 73برس تک شادی شدہ زندگی گزاری ۔ یہ بھی کسی برطانوی شاہی حکمران کا ایک ریکارڈ ہے۔ ان کے شوہر پرنس فلپ99برس کی عمر میں گزشتہ برس اپریل میں انتقال کرگئے تھے۔
1996ء میں الزبتھ ثانی نے چین کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ یہ کسی بھی برطانوی شاہی حکمران کا چین کا پہلا دورہ تھا۔ ملکہ الزبتھ ثانی نے لندن میں اپنی شاہی رہائش گاہ بکنگھم پیلس کی ویب سائٹ 1997ء میں متعارف کرائی تھی۔ انہوں نے اپنی پہلی ٹویٹ 2014ء میں کی، اور تین برس قبل انہوں نے انسٹاگرام پر اپنا اکاؤنٹ بھی بنالیا تھا۔ برطانیہ کی اس تاریخ ساز ملکہ نے اپنی پہلی ای میل 26مارچ 1976ء کے روز بھیجی تھی۔
شاہی خاندان کے افراد اورجانشینی کا سلسلہ
1947ء میں ملکہ الزبتھ کی شادی ڈیوک ایڈنبر افلپ سے ہوئی اوراس جوڑے کے چار بچے چارلس، این، اینڈریو اور ایڈورڈ ہوئے۔ برطانہ کی ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے بعدان کے سب سے بڑے بیٹے چارلس بادشاہ بن گئے ہیں۔ انہیں شاہ چارلس سوم کے نام سے جانا جائے گا۔ وہ1685ء کے بعد تخت پربیٹھنے والے پہلے ’چارلس ‘ہیں۔ ویلز کے سابق شہزادہ چارلس نے29جولائی 1981ء میں لیڈی ڈیانا اسپینسر سے شادی کی تھی جو ویلز کی شہزادی قرار پائی تھیں۔ دونوں کے دو بیٹے ہوئے ،ولیم اور ہیری۔ چارلس اورڈیانا کے درمیان علیحدگی ہوگئی تھی اور1996ء میں ان کی شادی ختم ہوئی۔ 31اگست 1997ء میں شہزادی ڈیانا پیرس میں ایک کارحادثے میں ہلاک ہوگئی تھیں۔ 9اپریل 2005ء کو شہزادہ چارلس نے کمیلا پارکربولز سے شادی کی۔ ملکہ نے اپنی موت سے قبل اس خواہش کا اظہار کیاتھا کہ ان کے بیٹے کے بادشاہ بننے پر ڈچز آف کورنوال کمیلا کو کوئین کنسورٹ کا خطاب دیا جائے۔
شہزادہ ولیم شاہ چارلس سوم اورویلز کی شہزادی ڈیانا کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ جانشینی کے سلسلے میں وہ سب سے پہلے نمبرپرہیں۔ ڈیوک کی عمر محض15سال تھی جب ان کی والدہ کی موت ہوئی۔ انہوں نے سینٹ اینڈ ریوزیونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی، جہاں انھیں ان کا مستقبل کی بیوی کیٹ مڈلٹن مل گئیں۔ دونوں کی شادی 2011ء میں ہوئی۔ جولائی 2013ء میں اس جوڑے کا پہلا بیٹا جارج پیدا ہوا جبکہ 2015ء میں بیٹی شارلٹ اور 2018ء میں لوئس پیدا ہوئے۔ جانشینی کے سلسلے میں اپنے والد کے بعدشہزادہ جارج کا نمبر دوسرا ہے۔ جانشینی کے سلسلے میں شہزادی شارلٹ کا نمبر تیسرا ہے، یعنی اپنے والد اوربڑے بھائی کے بعد۔ ان کا پورانام ہررائل بائیٹس پرنسس شارلٹ آف کورنوال اینڈ کیمبرج ہے۔ ڈیوک لوئس آرتھرجانشینی کے سلسلے میں چوتھے نمبر پرہیں۔
شہزادہ ہیری ،ڈیوک سسیکس نے رائل ملٹری اکیڈمی سینڈرسٹ میں تربیت حاصل کی۔ مسلح افواج میں10سال کی ڈیوٹی کے دوران انہیں کیپٹن ویلز کے نام سے جانا جاتاتھا۔ 19مئی 2018ء میں انہوں نے ونڈز کا سل میں امریکی اداکارہ میگن مرکل سے شادی کی۔ جنوری 2010ء میں شاہی جوڑے نے کہا کہ وہ شاہی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کرکے اپنا وقت امریکہ اور شمالی امریکہ میں گزاریں گے۔ ایک سال بعد یکنگھم پیلس نے تصدیق کی کہ یہ جوڑا اپنی ذمہ داریوں کے لیے واپس نہیںآئے گا اور وہ اعزازازی فوجی تعیناتیاں اورشاہی مراعات چھوڑچکے ہیں۔ سسیکس کے ڈیوک اور ڈچزکاپہلا بچہ 6مئی 2019ء کو پیدا ہوا جس کا نام آرچی ہیریسن ماؤنٹ بیٹن ونڈزررکھا گیا۔ جوڑے نے انہیں یہ نام دے کریہ فیصلہ کیاکہ وہ اپنے پہلے بچے کو کوئی شاہی خطاب نہیں دیں گے۔ ڈچزآف سسیکس نے4جون 2021ء کو اپنے دوسرے بچے، ایک لڑکی کو امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سانٹاباربرامیں جنم دیا ۔ للیبٹ ڈیانا ماؤنٹ بیٹن ونڈزرکوللی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ نام دراصل ملکہ الزبتھ کی شاہی خاندان میں عرفیت تھی۔ وہ ملکہ الزبتھ کی11ویں پڑپوتی ہیں۔
ملکہ الزبتھ دوم کے بیٹے ڈیوک یارک شہزادہ اینڈریوجانشینی کے سلسلے میں آٹھویں نمبرپر ہیں۔ وہ ملکہ اور ڈیوک آف ایڈنبرا کے تیسرے بچے ہیں۔ شہزادی بیاٹرس شہزادہ اینڈریواورڈچز آف یارک سارہ کی بڑی بیٹی ہیں۔ ان کا پورانام ہررائل بائیٹس پرنسیس بیاٹرس آف یارک ہے۔ سینا الزبتھ شہزادی بیاٹرس کی بیٹی ہیں جو ستمبر 2021ء میں پیدا ہوئیں اور تخت کے جانشینی کے سلسلے میں ان کا 10 واں نمبرہے۔ وہ ملکہ کی12ویں پڑپوتی ہیں۔ شہزادی بوجینی شہزادہ اینڈریواورڈچز آف یارک سارہ کی چھوٹی بیٹی ہیں۔ ان کا پورانام ہررائل بائٹیس یوجینی آف یارک ہے اور جانشینی کے سلسلے میںان کا 11واں نمبر ہے۔ شہزادی یوجینی اور جیک بروکسبینگ کے بیٹے اگست9فروری 2021ء کو پیدا ہوئے ۔ وہ ملکہ کے نویں پڑپوتے ہیں۔
شہزادہ ایڈورڈملکہ الزبتھ دوم کے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں۔ شہزادہ ایڈورڈ کو1999ء میں صوفی ریزجونزسے شادی پرایرل آف ولیکس اینڈوسکاؤنٹ سویرن کا خطاب دیا گیا، ان کے دو بچے ہیں۔ لیڈی لوئس کی پیدائش 2003ء میں ہوئی جبکہ جیمز،وسکاؤنٹ سویرن 2007ء میں پیدا ہوئے۔جانشینیکے سلسلے میں شہزادہ ایڈورڈ کا13واں نمبر ہے۔این یا شہزادی رائل ملکہ الزبتھ دوم کا دوسرا بچہ اورواحد بیٹی ہیں۔ اپنی پیدائش پروہ جانشینی کے سلسلے میں تیسرے نمبرپر تھیں مگر اب وہ 16ویں نمبرپرہیں۔ انہیں جون 1987ء میں پرنسیس رائل کا خطاب دیاگیا تھا۔
٭٭٭