بھارت

چائے کو قومی مشروب قرار دینے کے مطالبہ کی راجیہ سبھا میں گونج

چائے کو ملک کی ثقافت کا حصہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کنیا کماری سے سری نگر اور گجرات سے شمال مشرق تک ہر ماں کے باورچی خانے میں موجود ہے، اس لئے چائے کو قومی مشروب قرار دیا جانا چاہیے۔

نئی دہلی: دنیا بھر میں مقبول مشروب چائے کو زیادہ اہمیت دینے کے مقصد سے راجیہ سبھا میں آج اس گرم مشروب کو ہندوستان کا قومی مشروب قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کی جانب سے ایوان بالا میں آسام کی نمائندگی کرنے والے پاویترا مارگریٹا نے وقفہ صفر کے دوران کہا کہ ملک کا ہر فرد چائے سے دن کی شروعات کرتا ہے۔

چائے کو ملک کی ثقافت کا حصہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کنیا کماری سے سری نگر اور گجرات سے شمال مشرق تک ہر ماں کے باورچی خانے میں موجود ہے، اس لئے چائے کو قومی مشروب قرار دیا جانا چاہیے۔

مسٹر مارگریٹا نے کہا کہ ملک میں چائے کے سینکڑوں باغات ہیں اور ان میں 50 لاکھ سے زیادہ لوگ کام کرتے ہیں۔ انگریزوں کے دور میں اور گزشتہ 70برسوں میں چائے کے باغات میں کام کرنے والے مزدوروں کا استحصال ہوتا رہا ہے۔ اس لئے حکومت چائے کی صنعت کے 200 سال مکمل ہونے پر خصوصی اقتصادی پیکج کا اعلان بھی کرے۔

مسٹر مارگریٹا نے کہا کہ اگلے سال 2023 میں آسام کی مشہور چائے 200 سال مکمل کرنے جا رہی ہے۔ آسام حکومت اور آسامی عوام اس موقع کو بڑے اہتمام سے منانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو بھی اس میں تعاون کرنا چاہئے۔

بی جے پی کےممبر پرلیمنٹ نے چائے کے حوالے سے کی جا رہی کنفیوژن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ چائے کے نام پر کئی طرح کے مشروبات بازار میں آ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیو اپراجیتا کے پھولوں کا رس چائے کے نام پر فروخت کر رہا ہے جو ایک قسم کا کیمیکل ہے۔ چائے کا ایک مختلف کیمیائی نام ہے۔ حکومت کو اس طرف توجہ دینی چاہیے۔