مشرق وسطیٰ

اسرائیلی وزیر اعظم سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ مزید شدت اختیار کرتا جار ہا ہے

لپیڈ نے مزید کہا کہ اس تباہی پر نیتن یاہو کا نام لکھا گیا تھا اور وہ سلامتی کے اداروں اور عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ یہ حکومت ہمیں چھوڑ دے اور ہمیں عذاب سے نجات دلائے‘‘۔

تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ مزید شدت اختیار کرتا جار ہا ہے۔ حزب اختلاف کے رہ نما یائر لپیڈ نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ عوام اور سیکورٹی اداروں کا اعتماد کھو چکے ہیں اس لیے انہیں فورا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے‘‘۔

متعلقہ خبریں
نیتن یاہو نے کم وسائل میں بھی لڑنے کا اعلان کیا
میڈیکل کالجوں میں تلنگانہ طلبہ کے صدفیصد داخلوں کو یقینی بنایا جائے: ہریش راؤ
ملک کی جمہوری نوعیت کو بڑھانے کے لئے سخت محنت کرنے کی ضرورت : نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات
اپوزیشن قائدین کو جیل میں ڈال دینا مودی کی گارنٹی: ممتا بنرجی
ویڈیو: اسرائیل میں حکومت کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے

لپیڈ نے مزید کہا کہ "جو بھی اس طرح ناکام ہوتا ہے وہ حکومت جاری نہیں رہ سکتا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تباہی پر نیتن یاہو کا نام لکھا گیا تھا اور وہ سلامتی کے اداروں اور عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ یہ حکومت ہمیں چھوڑ دے اور ہمیں عذاب سے نجات دلائے‘‘۔

انہوں نے نیتن یاہو پر یہ الزام بھی لگایا کہ "اپنے دور حکومت میں ملکی تاریخ کی سب سے بڑی تباہی کا سبب بنے۔ انہیں ہماری جان چھوڑ دینی چاہیے”۔ اسرائیلی چینل 13 نےرائے عامہ کےایک جائزے کی تفصیلات شائع کی ہیں جس میں بتایا گیا کہ 76 فیصد اسرائیلی نیتن یاھو سے فورا استعفیٰ چاہتے ہیں۔

47 فیصد جواب دہندگان نے زور دیا کہ وزیر اعظم کو جنگ کے اختتام پر مستعفی ہو جانا چاہیے، جب کہ 29 فیصد نے اس بات پر زور دیا کہ انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔

سروے کے مطابق صرف 18 فیصد کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کو جنگ کے بعد بھی اپنے عہدے پر رہنا چاہیے۔ سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 44 فیصد کا خیال ہے کہ تنازعات کے لیے نیتن یاہو ذمہ دار ہیں اور 33 فیصد کا خیال ہے کہ فوج ذمہ دار ہے۔

a3w
a3w