دہلی

 سونم وانگچک کو حراست میں لینا غیر جمہوری:راہول گاندھی

راہول گاندھی نے مزید کہا کہ لداخ کے مستقبل کے لیے کھڑے بزرگ شہریوں کو دہلی کی سرحد پر کیوں حراست میں لیا جا رہا ہے؟ مودی جی، کسانوں کی طرح یہ چکرویوبھی ٹوٹ جائے گا، اور آپ کی انا بھی ٹوٹ جائے گی۔ آپ کو لداخ کی آواز سننی ہوگی۔

 نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی اور کانگریس صدر ملیکارجن کھرگے نے آج لداخ کے ماہر ماحولیات سونم وانگچک کو حراست میں لینے پر حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائی غیر جمہوری اور ناقابل قبول ہے۔

متعلقہ خبریں
ہم ہربار وہی غلطی دہراتے ہیں:گواسکر
مودی کے تعلق سے کھرگے کے ریمارکس بھدے نہیں: پون کھیڑا
مودی، ذات پات پر مبنی مردم شماری زبان پر لانے سے تک ڈرتے ہیں : راہول گاندھی
مغربی مہاراشٹرا، مراٹھواڑہ اور کونکن کی 11 سیٹوں پر انتخابی مہم آج شام ختم
ٹاملناڈو ٹرین حادثہ، مرکز پر راہول گاندھی کی تنقید

 وانگچک کی نظربندی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے راہول  گاندھی نے کہا کہ مودی کا یہ ‘چکرویو اور تکبر’ بھی ٹوٹ جائے گا۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنی پوسٹ میں کہا "وانگچک جی اور سیکڑوں لداخیوں کی حراست ناقابل قبول ہے جو ماحولیات اور آئینی حقوق کے لیے پرامن طریقے سے مارچ کر رہے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ لداخ کے مستقبل کے لیے کھڑے بزرگ شہریوں کو دہلی کی سرحد پر کیوں حراست میں لیا جا رہا ہے؟ مودی جی، کسانوں کی طرح یہ چکرویوبھی ٹوٹ جائے گا، اور آپ کی انا بھی ٹوٹ جائے گی۔ آپ کو لداخ کی آواز سننی ہوگی۔

”مسٹر کھڑگے نے ٹویٹر پر لکھا ”طاقت کے نشے میں دھت مودی حکومت کے گھمنڈ نے شہریوں کے ایک گروپ کو حراست میں لے لیا ہے جو پرامن طریقے سے لداخ سے دہلی تک مارچ کر رہے تھے۔ یہ ایک بزدلانہ کارروائی کے سوا کچھ نہیں اور انتہائی غیر جمہوری عمل ہے۔

انہوں نے کہا "لداخ میں آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت قبائلی برادریوں کے تحفظ کے لیے بڑے پیمانے پر مطالبات کے ساتھ عوامی حمایت کی ایک بڑھتی ہوئی لہر ہے۔”

"اس کی بجائے مودی حکومت اپنے قریبی دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ماحولیاتی طور پر حساس ہمالیائی گلیشیئرز کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے، یہ واقعہ ہمیں دکھاتا ہے کہ مودی حکومت کی تاناشاہی کے خلاف جنگ ختم نہیں ہوئی ہے۔” کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے بھی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ "وانگچک جی کی گرفتاری ظاہر کرتی ہے کہ حکومت اپنے حقوق کے لیے بولنے والے کسی سے بھی ڈرتی ہے۔

 لداخ کو خاموش کر دیا گیا ہے، اس کے جمہوری حقوق چھین لیے گئے ہیں اور اسے بڑی کارپوریشنوں کے حوالے کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا ”یہ احتجاج مہینوں پرانا ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا یہ سوچنا بے وقوفی ہے کہ اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں گاندھیائی مہم پر نکلنے والوں کو روک پائیں گی۔ مودی حکومت اپنے گناہوں کو دہرانے پر تلی ہوئی ہے جو ان کے زوال کا باعث بنے ہیں۔