آندھراپردیش

تلنگانہ میں کانگریس کی کامیابی سے حوصلہ پاکر چندرا بابو نائیڈؤ اور پون کلیان اتحاد کیلئے تیار

وائی ایس آر سی پی کو گزشتہ 5سالوں کے دوران عوامی بہبودی اسکیموں کی عمل آوری پر بھروسہ ہے کہ وہ مخالف حکمرانی کی توقعات کو کچل کر ٹی ڈی پی، جے ایس پی کو شکست دیتے ہوئے عوام سے تازہ اکثریت حاصل کرسکتی ہے۔

امراوتی: 2024کی انتخابی جنگ دلچسپ ہوگی کیوں کہ آندھرا پردیش میں تلگودیشم پارٹی جنا سینا پارٹی کے ساتھ اتحاد کرکے حکمراں سرامک رعیتو کانگریس پارٹی (وائی ایس آر سی پی) سے مقابلہ کرنے کی تیاری کررہی ہے۔تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کی کامیابی سے تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کو امید ملی ہے کہ وہ پون کلیان کی زیر قیادت جنا سینا کے ساتھ مل کر جگن موہن ریڈی کی زیر قیادت وائی ایس آر سی پی کو شکست دے کر تاریخ دہرا سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں
نتائج کے اعلان کے بعد 15 دنوں تک مرکزی فورس کی 25 کمپنیاں برقرار رکھنے کی ہدایت
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، دستور اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ راہول گاندھی کا پارٹی کارکنوں کے نام ویڈیو پیام
بی جے پی اور جنا سینا پارٹی میں اختلافات؟
’نئے جوش سے عوام کی خدمت کیلئے جیل سے باہر آؤں گا‘
ٹی ڈی پی کے قائدین گھروں پر نظر بند

وائی ایس آر سی پی کو گزشتہ 5سالوں کے دوران عوامی بہبودی اسکیموں کی عمل آوری پر بھروسہ ہے کہ وہ مخالف حکمرانی کی توقعات کو کچل کر ٹی ڈی پی، جے ایس پی کو شکست دیتے ہوئے عوام سے تازہ اکثریت حاصل کرسکتی ہے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جبکہ تلنگانہ کے رائے دہندے  بیزارگی اور کرپشن کے الزامات کے کلیدی عناصر کے سبب بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کو شکست دی گئی، وائی ایس آر سی پی کو آندھرا پردیش میں ایسی صورتحال کاسامنا نہیں ہے۔

ایسا دیکھائی دیتا ہے کہ جگن نے بھی تلنگانہ کے انتخابی نتائج سے سبق حاصل کیا ہے۔کیونکہ وہ اپنے 50فیصد سے زیادہ ارکان اسمبلی کو نامزد نہ کرتے ہوئے انتخابی حلقوں کی سطح پر مخالف حکمرانی جذبات کو شکست دے سکتے ہیں۔

 سیاسی تجزیہ نگار پاوائی راگھویندرا ریڈی کہا کہ ابھی نتائج کی پیش قیاسی کرنا قبل از وقت ہوگالیکن اگر وائی ایس آر سی پی کو شکست ہوگی تو اس کے اسباب مختلف ہوں گے۔ ہوسکتا ہے کہ ایک سبب ترقی کا نہ ہونا بھی ہوسکتا ہے اوریہ اندازے کہ حکومت مفت تحائف دے کر ووٹوں کو خرید سکتی ہے۔

دودن قبل چیف منسٹر جگن موہن ریڈی نے ایک جلسہ عام میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت نے ابھی تک عوام کوراست فائدہ پہنچانے والی اسکیموں کے تحت 2.45لاکھ کروڑ روپے تقسیم کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 95فیصد انتخابی وعدوں پر حکومت نے عمل آوری کی ہے اور کہا کہ تمام دیہاتوں کے عوام  ولیج سکریٹریٹس، والینٹریر نظام، رعیتو بھروسہ کیندر(آر بی کے ایس)،گھر کی چوکھٹ پر وظیفہ کی فراہمی، ڈیلی کلینک،فیملی ڈاکٹرس،مہیلا پولیس،جگن انا آروگیہ سرکھشا اسکیم اور کسانوں کو مفت برقی فراہمی، جیسی اسکیموں کو نہیں بھولیں گے۔

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ اُن کی حکومت غریبوں میں 35لاکھ امکنہ قطعہ اراضی،22لاکھ مکانوں کی تعمیر،17نئے میڈیکل کالج،4نئے بندر گاہ اور 10 ماہی گیری کی بندرگاہیں تیار کی گئیں۔

سماجی وظائف میں 3گنا اضافہ کیا گیا،50فیصد مخلوعہ جائیدادیں خواتین کیلئے مختص کی گئیں اور بہبودی اسکیموں کے 70 فیصد فوائد درج فہرست اقوام و قبائیل، پسماندہ طبقات اور اقلیتی طبقات کو منظور کئے گئے۔جگن موہن ریڈی نے اپنے اصل سیاسی حریفوں چندرا بابو نائیڈو اور پون کلیان پر تنقیدوں میں شدت پیدا کردیا ہے۔

دریں اثناء ٹی ڈی پی سربراہ نے تلگودیشم، جنا سینا کے مشترکہ انتخابی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اُس نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا ہے کہ خواتین کو مفت بس کا سفر فراہم کیا جائے گا اور ہر بے روزگار نوجوان کو ماہانہ 3ہزار روپے الاونس ادا کیا جائے گا۔ 20لاکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔

a3w
a3w