حیدرآباد

حیدرآباد کی سڑکوں پر ڈبل ڈیکر بسیں واپس

حیدرآباد میں ڈبل ڈیکر بسوں کی تاریخی اہمیت ہے اور روایتی ڈبل ڈیکر بسیں جو نظام دور حکومت میں شروع کی گئی تھیں، 2003 تک شہر میں چلتی رہیں۔

حیدرآباد: ڈبل ڈیکر بسیں حیدرآباد کی سڑکوں پر واپس آگئی ہیں اور اس بار الیکٹرک بسیں چلائی جائیں گی۔

متعلقہ خبریں
تکو گوڑہ سے جھوٹ کی تشہیر، بی آر ایس قائد کے ٹی آر کا الزام
بی آر ایس کو ٹی آر ایس سے موسوم کرنے کا امکان
غداروں کو پارٹی میں دوبارہ شامل نہیں کریں گے
کیشوراو اور کڈیم سری ہری موقع پرست۔ کے ٹی آرکا ردعمل
پہلی بار لوک سبھا الیکشن میں کے سی آر خاندان کا ایک فرد بھی نہیں

ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق و شہری ترقیات کے تارک راما راؤ (کے ٹی آر) نے تین الیکٹرک ڈبل ڈیکر بسوں کو آج ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ اس موقع پر چیف سکریٹری اے سانتھی کماری، چیوڑلہ کے رکن پارلیمنٹ جی رنجیت ریڈی اور چندرائن گٹہ کے مجلسی رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی موجود تھے۔

حیدرآباد میں 11 فروری کو فارمولہ ای پری کے موقع پر یہ بسیں ریسنگ ٹریک کے اطراف ٹینک بنڈ، نیکلس روڈ، پیراڈائز اور نظام کالج کی روٹس پر چلائی جائیں گی۔

ریسنگ ختم ہونے کے بعد ان بسوں کو شہر کی سیاحت کو بڑھانے کے لئے ہیریٹیج سرکٹ کے ساتھ استعمال کرنے کا منصوبہ ہے۔

حیدرآباد میں ڈبل ڈیکر بسوں کی تاریخی اہمیت ہے اور روایتی ڈبل ڈیکر بسیں جو نظام دور حکومت میں شروع کی گئی تھیں، 2003 تک شہر میں چلتی رہیں۔

ٹویٹر پر ایک شہری کی درخواست کے بعد کے ٹی آر نے ان بسوں میں سفر کی یادیں تازہ کرتے ہوئے حکام کو ہدایت دی کہ وہ ڈبل ڈیکر بسوں کو شہر کی سڑکوں پر واپس لانے کے امکانات تلاش کریں۔

ان کی ہدایات کے مطابق حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایچ ایم ڈی اے) نے 6 الیکٹرک ڈبل ڈیکر بسوں کا آرڈر دیا جس میں سے 3 بسیں منگل کو شہر پہنچ گئیں جنہیں کے ٹی آر نے ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کیا۔

باقی تین بسوں کی آمد جلد متوقع ہے اور ایچ ایم ڈی اے اس بیڑے کو 20 بسوں تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ہر بس کی قیمت 2.16 کروڑ روپے ہے۔

بسوں میں 65 مسافروں کے علاوہ ڈرائیور کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور یہ مکمل طور پر الیکٹرک ہیں اور ایک ہی چارج میں 150 کلومیٹر کی رینج کے ساتھ 2 سے 2.5 گھنٹے میں پوری طرح سے چارج کی جا سکتی ہیں۔