مضامین

مستقبل کی مائیں:اپنی صحت کا خیال رکھیں

حالتِ حمل میں جبکہ ہارمونز کے نظام میں تبدیلی واقع ہورہی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے حاملہ ماں کے موڈ میں اُتار چڑھاؤ دیکھنے میں آتا ہے جوکہ ماں کے میٹابولزم میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے اوریہ بچے کے اوپر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر شازیہ اسلم

متعلقہ خبریں
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
ایک ہونہار لڑکی جسے’’جہیز‘‘ نے مار دیا
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
سنگ دل اولاد نے ضعیف ماں کو گھر سے باہر نکال دیا
خاتون کی تصاویر بغیر اجازت بھیجنے پر نامعلوم شخص کے خلاف کیس درج

کسی بھی عورت کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی یہی ہوتی ہے کہ وہ ماں بننے کے عمل سے گزر رہی ہو۔ اس دورکی خوشی ہی الگ ہوتی ہے۔ اس موقع پر ماں ہر طریقے سے اپنا اوراپنے بچے کا خیال رکھتی ہے اورہر طریقے سے کوشش کرتی ہے کہ کوئی ایسا عمل نہ کرے جو کہ اس کے بچے کے لیے نقصان دہ ثابت ہو

مگر مائیں بعض اوقات ناراضگی میں بھی کچھ ایسی عادات اپنا لیتی ہیں جو کہ اس کے بچے پرانتہائی برے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ وہ عادات کیا ہیں جو بچوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ آئیں آپ کو بتاتے ہیں۔

ایک حاملہ ماں کو چیخنے چلانے اورجھگڑا کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ اس کا براہ راست اثر پروان چڑھتے بچے پر پڑتا ہے اوراس سے بچے کا مدافعتی نظام اوردماغ متاثر ہوتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ ماں کی صحت کے لیے بھی بہترنہیں ہوتا اور اس کے بھی سرمیں درد، بے خوابی اورمتلی کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے حاملہ ماں کو چاہیے کہ وہ ایسی کسی بھی صورتحال میں جھگڑنے سے بچنے کی کوشش کرے۔

یہ مشاہدہ کیاگیا ہے کہ جو مائیں حاملہ حالت میں بہت زیادہ میٹھی اشیاء کا استعمال کرتی ہیں تو اس سے پیدا ہونے والے بچے کے سیکھنے اور یاد کرنے کے عمل پر براہ راست اثرپڑتا ہے اورآئندہ آنے والی زندگی میں بچے کی یادداشت متاثر ہوسکتی ہے۔

اس لیے حاملہ ماؤں کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ حد سے زیادہ میٹھی اشیاء نہ کھائیں ۔ اگر زیادہ میٹھا کھانے کودل چاہیے تو مصنوعی میٹھے کی بجائے تازہ پھلوں کا استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ سوڈے والے مشروبات سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔

حالتِ حمل میں جبکہ ہارمونز کے نظام میں تبدیلی واقع ہورہی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے حاملہ ماں کے موڈ میں اُتار چڑھاؤ دیکھنے میں آتا ہے جوکہ ماں کے میٹابولزم میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے اوریہ بچے کے اوپر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔ اس لیے حاملہ ماں کو چاہیے کہ مناسب نیند لے اور چہل قدمی کرے اور اپنے موڈ کوٹھیک کرنے کی کوشش کرے۔

اپنے اعصاب اورجسم کو سکون دینے کے لیے گرم پانی سے نہانا ماں کو تو سکون دیتا ہے مگر اس کے اثرات بچے کے لیے اچھے نہیں ہوتے۔ اس لیے ڈاکٹر ماں کو بہت گرم یا بہت ٹھنڈے پانی سے غسل نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اورکوشش یہ کرنی چاہیے کہ معتدل پانی سے نہائیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر کے مشورے سے کچھ وقت کے لیے نیم گرم پانی سے نہایا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق حمل کی حالت میں اسی فیصد خواتین میں ہارمون میں تبدیلی کے سبب نیند کے دورانیے میں خرابی واقع ہوتی ہے۔ حاملہ ماں کا بعض اوقات بغیر کسی وجہ کے رونے کو دل چاہتا ہے جس کے سبب اس کی بھوک کم ہوجاتی ہے اورکم خوابی میں بھی مبتلا ہوجاتی ہے جوکہ بچے کی نمو کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔ اس لیے اگر رونے کا موڈ دو ہفتوں تک جاری رہے تو اسکے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اوراس کی وجوہات جاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔

٭٭٭