دہلی

 دہلی کی جامع مسجد میں لڑکیوں کے داخلہ پر امتناع

انتظامی کمیٹی کی جانب سے چسپاں کی گئی نوٹس پر تحریر ہے ”جامع مسجد میں لڑکی یا لڑکیوں کا اکیلے داخلہ منع ہے“۔ شاہی امام سید احمد بخاری کے مطابق اس تاریخی مسجد کے احاطہ میں چند واقعات پیش آنے کے بعد یہ فیصلہ لیاگیا ہے۔

نئی دہلی: دہلی کی مشہور جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی نے اصل(مین) گیٹس پر نوٹسیں چسپاں کی ہیں جن کے ذریعہ لڑکیوں کے داخلے پر پابندی لگادی گئی ہے چاہے وہ تنہا ہوں یا گروپ کی شکل میں۔

اس مسئلہ پر جیسے ہی بعض گوشوں میں برہمی ظاہر کی گئی جامع مسجد کے شاہی امام نے مداخلت کرتے ہوئے کہاکہ نماز کی ادائیگی کے لئے آنے والوں پر ان احکام پر اطلاق نہیں ہوگا۔ ان نوٹسوں پر کوئی تاریخ درج نہیں ہے۔ یہ مسجد کی تین اصل گیٹوں کے باہر چند دن پہلے لگائی گئی ہیں۔

انتظامی کمیٹی کی جانب سے چسپاں کی گئی نوٹس پر تحریر ہے ”جامع مسجد میں لڑکی یا لڑکیوں کا اکیلے داخلہ منع ہے“۔ شاہی امام سید احمد بخاری کے مطابق اس تاریخی مسجد کے احاطہ میں چند واقعات پیش آنے کے بعد یہ فیصلہ لیاگیا ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ جامع مسجد عبادت کا مقام ہے اور اس کے لئے لوگوں کا خیرمقدم ہے لیکن تنہا آنے والی لڑکیاں جو کسی سے ملاقات کی منتظر ہوتی ہیں‘ یہ پابندی ان کیلئے ہے۔ یہ مقام اس مقصد کے لئے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی بھی مقام چاہے وہ مسجد ہو‘ مندر ہویا گردوارہ‘ عبادت کی جگہ ہے اور عبادت کے لئے آنے والوں پر یہاں کوئی پابندی نہیں ہے۔

 آج ہی 20 تا 25 لڑکیوں کے گروپ نے یہاں کا دورہ کیا اور انہیں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ دہلی کمیشن برائے خواتین (ڈی سی ڈبلیو) کی سربراہ سواتی مالیوال نے اسے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ وہ نوٹس جاری کررہی ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹرپر کہا کہ جامع مسجد میں خواتین کے داخلہ پر پابندی عائد کرنا بالکل غلط ہے۔ مردوں کو عبادت کا جس طرح حق حاصل ہے‘ خواتین کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں۔

 میں جامع مسجد کے امام کو نوٹس جاری کررہی ہوں۔ کسی کو بھی اس انداز میں خواتین کے داخلہ پر پابندی عائد کرنے کا حق حاصل نہیں۔ واضح رہے کہ 17 ویں صدی میں تعمیر کی گئی مغلیہ دور کی عمارت کا ہزاروں سیاح مشاہدہ کرتے ہیں اور عبادت کیلئے بھی آتے ہیں۔