ایشیاء

حماس سے تعلق کا سلسلہ جاری رہے گا، ملائیشیا کا مغرب کو دوٹوک جواب

ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ ملائیشیا فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی مذمت کے لیے مغربی دباؤ سے اتفاق نہیں کرتا، حماس سے پہلے سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہےگا۔

کوالالمپور: ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا ہے کہ جنوبی اسرائیل کے اس حملے کے بعد ملائیشیا حماس کی مذمت کے لیے مغربی دباؤ سے اتفاق نہیں کرتا۔

متعلقہ خبریں
نیتن یاہو نے کم وسائل میں بھی لڑنے کا اعلان کیا
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی
اسرائیل رہائشیوں کو رفح سے غزہ کے جنوب مغربی ساحل پر المواسی منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے
پرواز MH370 کی گمشدگی کے دس سال مکمل، طیارہ کی تلاش دوبارہ شروع کرنے حکومت کا عزم
غزہ میں پہلا روزہ، اسرائیل نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا

ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ ملائیشیا فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی مذمت کے لیے مغربی دباؤ سے اتفاق نہیں کرتا، حماس سے پہلے سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہےگا۔

رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم انور ابراہیم نے کہا کہ مغربی اور یورپی ممالک نے ملائیشیا سے بارہا ملاقاتوں میں حماس کی مذمت کرنے کو کہا ہے تاہم انہوں نے مذمت کرنے سے انکار کردیا۔

ملائیشین وزیراعظم نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’’میں نے کہا کہ ہم ایک پالیسی کے طور پر حماس کے ساتھ پہلے سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا‘‘۔

’’ اسی طرح ہم مغربی اور یورپی ممالک کے دباؤ والے رویے سے متفق نہیں ہیں، کیوں کہ حماس نے انتخابات کے ذریعے آزادانہ طور پر غزہ میں کامیابی حاصل کی اور غزہ والوں نے خود انہیں قیادت کے لیے منتخب کیا۔

واضح رہے کہ مسلم اکثریتی ملیشیا فلسطین کا بھرپور حمایتی رہا ہے، اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے دوران فلسطینی ریاستی حل کی وکالت کرتا رہا ہے تاہم اسرائیل کے ساتھ ملائیشیا کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماضی میں حماس کے رہنماؤں نے اکثر ملائیشیا کا دورہ کیا اور اس کے وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں۔

ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق نے 2013 میں غزہ پر اسرائیل کی ناکہ بندی کی مخالفت کی اور حماس کی دعوت کے بعد فلسطینی علاقے میں داخل ہوئے تھے۔