شمال مشرق

’وزیراعظم کو منی پور کے دورہ کی فرصت نہیں۔ حکومت کو اسرائیل سے زیادہ دلچسپی‘

کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ منی پور میں گزشتہ پانچ ماہ کے دوران لوگ مارے گئے مگر وزیراعظم کو ریاست کے دورہ کا وقت نہیں ملتا اور یہ دیکھنا حیرت انگیز ہے کہ ہماری حکومت کو اسرائیل میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے دلچسپی ہے۔

ایزال: کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ منی پور میں گزشتہ پانچ ماہ کے دوران لوگ مارے گئے مگر وزیراعظم کو ریاست کے دورہ کا وقت نہیں ملتا اور یہ دیکھنا حیرت انگیز ہے کہ ہماری حکومت کو اسرائیل میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے دلچسپی ہے۔

متعلقہ خبریں
دلتوں کی چیخیں بھی حکومت بہار کو گہری نیند سے جگانے میں ناکام رہیں: راہول
نامپلی میں انتخابی جلسہ، کانگریس قائد راہول گاندھی کی تقریر (ویڈیو)
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
4 ریاستوں کے اسمبلی الیکشن نتائج کا کل اعلان، صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی

گاندھی نے ایزال میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں واقعی سمجھنے سے قاصر ہوں کہ وزیراعظم منی پور کا دورہ کیو ں نہیں کرتے۔ یہ ملک کے لیڈر کے لیے شرم کی بات ہے۔ چند ماہ قبل اپنے دورہ منی پور کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی میڈیا کے پاس مشرق وسطیٰ پر یکے بعد دیگرے کہانیاں ہیں مگر نسلی بحران کی شکار ریاست پر اس کے پاس کچھ نہیں۔“

انہوں نے کہا کہ منی پور ایک علامت ہے، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ منی پور میں جو کچھ ہوا ہندوستان کے دیگر حصوں میں اس کی جھلک نظر آرہی ہے۔ بی جے پی حکومت میں قبائلی، اقلیتیں اور دلت بے چینی محسوس کررہے ہیں او ریہ ہندوستان کے نظریہ پر حملہ ہے۔

ہر مذہب، ہر تہذیب اور بلالحاظ مذہب ہر ہندوستانی کا تحفظ کرنا ہر ہندوستانی کا فرض ہے۔“ کیرالا کے وائیناڈ سے لوک سبھا رکن نے یہ بات کہی اور کہا کہ بی جے پی آپ کی تہذیب، مذہب اور آپ کے نظریات پر حملہ کرتی ہے اور حکمراں ایم این ایف (میزو نیشنل فرنٹ) بی جے پی کی حمایت کرتی ہے۔“

منشیات کی لعنت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ میزورم میں منشیات تیزی سے پھیل رہی ہیں اور ریاست میں منشیات کی لعنت سے 259 نوجوانوں کی موت ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میزورم کے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا ہے، اسی لیے وہ مایوس ہو کر منشیات کے عادی ہورہے ہیں۔

گزشتہ پانچ سالوں میں ایم این ایف حکومت نے صرف 2 ہزار نوکریاں دی ہیں۔ یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ کانگریس نے کئی سالوں تک میزورم کی ترقی کے لیے کام کیا، راہول گاندھی نے کہا کہ 1986ء میں میزو امن معاہدہ کے بعد سے شورش زدہ میزروم‘ پُرامن میزروم میں تبدیل ہونا شروع ہوا تھا۔

کرناٹک، راجستھان، چھتیس گرھ میں کانگریس حکومت کی کارکردگی کو نمایاں کرتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ یہ حکومتیں‘ شعبہ صحت سے لے کر بہوود خواتین و تعلیم تک کئی مفید اسکیمات نافذ کررہی ہیں۔ خواہ کرناٹک میں سماجی سلامتی کا بنیادی ڈھانچہ ہو، راجستھان میں 25 لاکھ کا صحت بیمہ ہو یا پھر چھتیس گڑھ میں کسانوں اور چھوٹی صنعتوں کی بہبود ہو، ریاستوں میں ہماری قیادت‘ نظریہ کے ساتھ کام کرتی ہے۔

کانگریس اور اس کی حکومت کسانوں، چھوٹے تاجرین، مزدوروں، کم یومیہ اجرت کے ورکرس کا تحفظ کرتی رہی ہے مگر بی جے پی انہیں محروم اور ان پر حملہ کررہی ہے۔ ہندوستان کے کسانوں اور چھوٹے تاجرین کو نقصان پہنچانے جی ایس ٹی تیار کیا گیا۔“

عوام سے کانگریس کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ پارٹی (کانگریس) بلالحاظ ذات، مذہب اور نسل ہر فرد کا احترام کرتی ہے اور ریاست میزورم کے لیے اولوالعزم نظریہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی ثقافت، روایت، زبان اور مذہب کا تحفظ کریں گے۔ ہم آپ کے تنوع، نظریہ اور آپ کے طرز زندگی سے محبت کرتے ہیں اور یہ ہمارے لیے بے حد قیمتی اثاثہ اور عمارتوں وغیرہ سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ چند ماہ قبل میں نے کشمیر تا کنیا کماری4ہزار کلومیٹر کی یاترا کی۔

آج (پیر) ہم دو کلومیٹر تک چلے مگر میرا پیغام وہی ہے۔ میں یہاں بھارت جوڑو، ایک ہندوستان کے نظریہ کے ساتھ آیا ہوں جو ایک دوسرے کی ثقافت اور مذہب کا احترام کرتا ہے، جو روادار ہے۔ کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی‘ اس کلیت پسند نظریہ پر حملہ کررہی ہے اور وہ مختلف طبقات، زبانوں پر حملہ کرتے ہیں اور نفر ت پھیلاتے ہیں حالانکہ یہ ہندوستان کے نظریہ کے خلاف ہے۔

37 سال قبل اپنے دورہ میزروم کا حوالہ دیتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ 1986ء میں جب میں اپنے والد (آنجہانی راجیو گاندھی) کے ساتھ آیا تھا تو سولہ سال تھا۔ ایک عرصہ دراز سے ہمارا خاندان میزورم کے عوام کے بے حد قریب ہے۔ میزروم کے لوگ نرم مزاج، مہربان اور محبت کرنے والے ہیں۔“