مشرق وسطیٰ

بین المذاہب ہم آہنگی، یو اے ای میں پہلے یہودی معبد کا قیام

متحدہ عرب امارات نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے بین المذاہب مرکز "ابراہیمی فیملی ہاؤس" قائم کیا ہے جس میں بیک وقت مسجد، چرچ اور ملک کا پہلا سیناگوگ(یہودی عبادتگاہ) ایک ہی جگہ واقع ہوں گے۔

ابوظبی: متحدہ عرب امارات نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے بین المذاہب مرکز "ابراہیمی فیملی ہاؤس” قائم کیا ہے جس میں بیک وقت مسجد، چرچ اور ملک کا پہلا سیناگوگ(یہودی عبادتگاہ) ایک ہی جگہ واقع ہوں گے۔

متعلقہ خبریں
خیبر پختونخوا میں منکی پاکس سے مزید افراد متاثر
ایلون مسک کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس نے غزہ کے فیلڈ اسپتال کو انٹرنیٹ سہولت دیدی
متحدہ عرب امارات میں رمضان میں 4 ہزار اشیا پر 25 سے 75 فیصد رعایت ہوگی
عرب امارات میں پرائیویسی کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ
یو اے ای میں 500 درہم کا نیا نوٹ لین دین کیلئے دستیاب

تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ملک نے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے اور یہاں ایک مختصر مگر فعال یہودی آبادی موجود ہے۔ جو عام طور پر نجی مقام پر عبادت کرتی ہے۔

ابراہیمی فیملی ہاؤس، جس کا دارالحکومت ابوظہبی میں افتتاح کیا گیا، اپنی نوعیت کا پہلا مقام ہے جہاں ایک ہی جگہ پر تین مذاہب کے لوگ عبادت کر سکتے ہیں۔

مرکز کے صدر محمد خلیفہ المبارک نے کہا کہ یہ مرکز بقائے باہمی کا ایک نمونہ ہے جو بین المداہب مکالمے کے لیے بہترین پلیٹ فارم ہو گا۔مرکز میں مذہبی خدمات، تقریبات کے علاوہ عقیدے سے متعلق دیگر سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔خلیجی عرب خطے میں یہ بحرین کے بعد دوسری یہودی عبادت گاہ ہے۔

بحرین میں یہودیوں کی ایک چھوٹی سی کمیونٹی آباد ہے۔ خلیجی یہودی کمیونٹیز کی ایسوسی ایشن نے خطے میں ایک اور عبادت گاہ کھولنے پر متحدہ عرب امارات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ”ہم جی سی سی ممالک میں ایک اور معبد کی تعمیر کے لیے بہت پرجوش ہیں ” "ایک مسلم ملک میں یہودی معبد کی تعمیر غیر معمولی بات ہے۔

"2020 میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانا امریکہ کی ثالثی میں ابراہم معاہدے کا حصہ تھا جس کے تحت بحرین اور مراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔متحدہ عرب امارات پہلا خلیجی ملک ہے اورجبکہ عرب دنیا میں مصر اور اردن کے بعد تیسرا ملک ہے جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لارہا ہے۔

a3w
a3w