دہلی

ہائی کورٹ کے جج کے خلاف بدعنوانی کا معاملہ: سپریم کورٹ نے لوک پال آرڈر پر روک لگائی، قانون بنے گا

بنچ نے شکایت کنندہ کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ شکایت کے موضوع یا جج کا نام ظاہر نہ کرے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو لوک پال کے حکم پر روک لگا دی جس میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے موجودہ ججوں کے خلاف بدعنوانی کی شکایات کی جانچ اس کے (لوک پال) کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔

متعلقہ خبریں
فارمولا ای ریس سے حیدرآباد کے برانڈ امیج میں اضافہ: ناگیندر
بنگلہ دیش، طلبہ تحریک نے چیف جسٹس سمیت ججوں کو بھی استعفے دینے کا الٹی میٹم دے دیا
اردو ہندوستان میں پیدا ہوئی، مسلمانوں سے جوڑنا غلط: عدالت عظمیٰ
مُسلمانانِ عالم میں پیدا شدہ خرابیوں کا سدباب باب ناگزیر،محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ کا محبوب نگر میں خطاب
جگن کے دور میں مائننگ اسکام، سی بی آئی تحقیقات ناگزیر، بڑی مچھلیوں کو پکڑنے شرمیلا کا زور

جسٹس بی آر گاوائی، سوریہ کانت اور ابھے ایس اوکا کی بنچ نے لوک پال حکم کو "بہت پریشان کن” قرار دیا اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں ایک قانون بنائے گی کیونکہ تمام ججوں کی تقرری آئین کے تحت ہوتی ہے۔

بنچ نے شکایت کنندہ کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ شکایت کے موضوع یا جج کا نام ظاہر نہ کرے۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور کہا کہ وہ ہولی کی چھٹی کے بعد اس پر غور کرے گی۔

ایک موجودہ جج اور ہائی کورٹ کے ایک ایڈیشنل جج کے خلاف دائر بدعنوانی کی شکایات کی جانچ کے لیے لوک پال کی طرف سے ہندستان کے چیف جسٹس سے رہنمائی مانگنے پر عدالت عظمیٰ نے از خود نوٹس معاملہ درج کرکے سماعت کی۔

جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی والی لوک پال بنچ نے 27 جنوری 2025 کے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے جج کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کرنا لوک پال کے دائرہ اختیار میں ہوگا۔