اسرائیلی وزیراعظم کی 14 سال میں ترک صدر سے پہلی ملاقات
۔ نیویارک میں اِن دنوں کئی عالمی قائدین موجود ہیں۔ اردغان سے ملاقات میں لیاپڈ نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان مکمل سفارتی تعلقات کی حالیہ بحالی اور جاریہ ہفتہ ترکی میں نئے اسرائیلی سفیر کے تقرر کی ستائش کرتے ہیں۔
یروشلم: اسرائیل کے وزیراعظم نے 14 سال میں پہلی مرتبہ ترکی کے صدر سے ملاقات کی ہے۔ عرصہ دراز سے جاری تلخی کے بعد 2 علاقائی طاقتوں کے تعلقات میں گرمجوشی دکھائی دیتی ہے۔اسرائیلی وزیراعظم ایرلیاپڈ کے دفتر نے بتایا کہ انہوں نے منگل کے دن ترک صدر رجب طیب اردغان سے ملاقات کی۔
یہ ملاقات نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی (یو این جی اے) اجلاس کے حاشیہ پر ہوئی۔ نیویارک میں اِن دنوں کئی عالمی قائدین موجود ہیں۔ اردغان سے ملاقات میں لیاپڈ نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان مکمل سفارتی تعلقات کی حالیہ بحالی اور جاریہ ہفتہ ترکی میں نئے اسرائیلی سفیر کے تقرر کی ستائش کرتے ہیں۔
لیاپڈ‘ نومبر میں الیکشن تک اپنے ملک کے نگراں وزیراعظم ہیں۔ انہوں نے بڑی گرمجوشی سے اردغان سے ہاتھ ملایا۔ اسرائیل کے طویل عرصہ تک وزیراعظم رہے بنجامن نتن یاہو خود کو عالمی مدبر کہا کرتے تھے لیکن ان کے 10 سالہ دور میں ترکی کے ساتھ تعلقات خراب ہوگئے تھے۔
ترک صدر نے گزشتہ برس نتن یاہو کے رخصت ہوجانے کے بعد سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں گرمجوشی دکھائی تھی۔ رجب طیب اردغان نے فلسطینیوں کے تعلق سے اسرائیلی پالیسی پر کھل کر تنقید کی تھی جس کے بدلہ میں اسرائیل نے اعتراض کیا تھا کہ ترکی‘ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کو گلے لگارہا ہے جس کی غزہ پٹی پر حکومت ہے۔
ترکی اور اسرائیل کبھی علاقائی اتحادی ہوا کرتے تھے۔ 2010میں دونوں ممالک نے اپنے سفیروں کو واپس بلالیا تھا۔ جاریہ سال مارچ میں اسرائیلی صدر اسحق ہرزوگ سرکاری دورہ پر ترکی گئے تھے۔ ان کے اس دورہ کے بعد دونوں ممالک نے سفیروں کی بحالی کا فیصلہ کیا تھا۔
دونوں ممالک کے کئی اسٹراٹیجک مفادات ہیں۔ دونوں ایران کو قابومیں رکھنا چاہتے ہیں۔ نیویارک میں ملاقات کے دوران لیاپڈ نے اردغان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ترکی میں حملوں کی ایرانی کوششوں کے خلاف انٹلیجنس تعاون کیا۔ دونوں قائدین نے توانائی تعاون پر بھی بات چیت کی۔