مالیگاؤں دھماکہ: مقدمہ کی سماعت جلد مکمل کرنے سپریم کورٹ کا حکم
سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ہری شیکیش رائے اور جسٹس منوج مشراءکی دو رکنی بینچ نے مالیگاﺅں 2008 بم دھماکہ کے متاثرین سید نثار احمد کی جانب سے داخل پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت جلد از جلد مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
نئی دہلی: مہاراشٹر کے گنجان مسلم آبادی والے شہر مالیگاﺅں میں سال 2008میں ہوئے بم دھماکہ معاملے کی جاری سماعت جلد از جلد مکمل کیئے جانے کا حکم آج سپریم کورٹ نے خصوصی این آئی اے عدالت کو جاری کیا۔
یہ اطلاع جمعیة علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز میں دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ہری شیکیش رائے اور جسٹس منوج مشراءکی دو رکنی بینچ نے مالیگاﺅں 2008 بم دھماکہ کے متاثرین سید نثار احمد کی جانب سے داخل پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت جلد از جلد مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
واضح رہے کہ سال 2015 میں سید نثاراحمدنے جمعیة علماءہند (ارشد مدنی) کے توسط سے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی تھی اور عدالت سے اس معاملے کی تفتیش ایس آئی ٹی (خصوصی جانچ ایجنسی)سے کرائے جانے کی گذارش کی تھی۔
عدالت نے نثار احمد کی عرضداشت پر نوٹس جاری کیا تھا لیکن گذشتہ پانچ سالوں سے اس پٹیشن پر سماعت نہیں ہوسکی تھی اور اسی درمیان نچلی عدالت میں 301 گواہان کے بیانات کا اندراج مکمل ہوا۔
دو رکنی بینچ نے سید نثار احمد کی نمائندگی کرنے والے وکلاءسادان فراست، گورو اگروال، صارم نوید، شاہد ندیم، مجاہد احمد کو کہا کہ نوٹس جاری کیئے جانے کے بعد سے اس مقدمہ میں بڑی پیش فت ہوئی ہے۔
خصوصی این آئی اے عدالت روز بہ روز کی بنیاد پر مقدمہ کی سماعت کررہی ہے لہذا اب خصوصی جانچ ایجنسی سے معاملے کی تفتیش کرانے کا حکم جاری کرنا دست نہیں ہوگا ۔
ایڈوکیٹ سادان فراست نے عدالت کو کہاکہ انہیںقبول ہے کہ اس معاملے میں 301 گواہان کی گواہی مکمل ہوچکی لیکن ابھی بھی ملزمین مقدمہ کی سماعت میں تاخیر کررہے ہیں۔
حال ہی میں خصوصی این آئی اے عدالت نے اپنے ایک حکم نامہ میں کہا کہ ملزمین ٹرائل کوطول دے رہے ہیں۔ایڈوکیٹ سادان فراست نے عدالت سے گذارش کی کہ عدالت نچلی عدالت کو حکم جاری کرے کہ وہ مقدمہ کی سماعت جلداز جلد مکمل کرے۔
دریں اثناءیونین آف انڈیا اور قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا نٹراجن نے کہا کہ این آئی اے کوشش کررہی ہے کہ اس مقدمہ کی سماعت جلد از جلد مکمل ہو اور اس کے لیئے اقدامات بھی کیئے جارہے ہیں۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے مقدمہ کی سماعت جلداز جلد مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔بی جے پی رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور دیگر ملزمین کو این آئی اے کی جانب سے کلین چٹ دیئے جانے کے بعد بم دھماکہ متاثرین کے ساتھ ساتھ مشہور سماجی رضاکارہرش مندر نے بھی سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرکے اس معاملے کی تفتیش ایس آئی ٹی سے کرائے جانے کی گذارش کی تھی۔
آج عدالت نے دونوں پٹیشن اور ملزم کرنل پروہت کی جانب سے داخل مداخلت کار کی عرضداشت پر سماعت مکمل کرتے ہوئے نچلی عدالت کو جلداز جلد سماعت مکمل کیئے جانے کا اہم حکم جاری کیا۔آج عدالت میں ملزم کرنل پروہت کی جانب سے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل پٹیشن پر سماعت ہونا تھی لیکن ملزم کی پیروی کرنے والے سینئر وکیل مکل روہتگی کے دوسری عدالت میں مصروف ہونے کی وجہ سے مقدمہ کی سماعت اگلے پیر تک ٹل گئی۔
کرنل پروہت نے بامبے ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس میں ہائی کورٹ نے سخت تبصرہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ” بم دھماکہ کرنا آفیشیل ڈیوٹی کا حصہ نہیں ہوسکتا ہے“۔ سی آر پی سی کی دفعہ 197 کے تحت ملزم کرنل پروہت نے مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت داخل کی ہے۔ بم دھماکہ متاثرین نے کرنل پروہت کی مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت کی مخالفت کرنے کے لیئے سپریم کورٹ آف انڈیا میں کیویٹ داخل کیا ہے ۔
واضح رہے کہ 29 ستمبر 2008 کو ہونے والے اس سلسلہ واربم دھماکہ معاملے میں 6 مسلم نوجوان شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے ، مقدمہ کی ابتدائی تفتیش انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس) نے آنجہانی ہیمنت کرکرے کی سربراہی میں کی تھی اور پہلی بار بھگواءدہشت گردی پر پڑے پردے کو بے نقاب کیا تھا لیکن مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے بعد سے اس معاملے کی بلا وجہ تازہ تحقیقات کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی NIA نے اضافی فرد جرم داخل کرتے ہوئے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت دیگر بھگواملزمین کو راحت پہنچائی تھی۔