دہلی

مالیوال حملہ کیس،چیف منسٹر کجریوال کا پی اے ویبھو کمار گرفتار

سواتی مالیوال پہلے سے ہی عام آدمی پارٹی کی مشکلات میں گھری قیادت کے لیے کئی مسائل پیدا کرتی رہی ہیں۔ اب نئے سی سی ٹی وی فوٹیج کے سامنے آنے سے اس کیس میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔

نئی دہلی: دہلی کمیشن برائے خواتین (ڈی سی ڈبلیو) کی سابق سربراہ سواتی مالیوال کی ایف آئی آر پر کارروائی کرتے ہوئے دہلی پولیس نے ہفتہ کے روز اروند کجریوال کے پرسنل سکریٹری ویبھو کمار کو چیف منسٹر دہلی کی قیامگاہ سے گرفتار کرلیا۔

متعلقہ خبریں
انجینئرنگ کالج میڑچل میں طالبات کی خفیہ فلمبندی کیس میں دو گرفتار
ماونواز لیڈر کشن جی کی اہلیہ سجاتکا زیرحراست!
پاتال ایکسپریس کو پٹری سے اتارنے کی کوشش‘ یوپی میں ایک گرفتار
خود ساختہ فائنانس ڈپارٹمنٹ کا ایڈیشنل سکریٹری گرفتار
سعودی عرب میں لڑکی سے غیر اخلاقی حرکت پر ہندوستانی شہری گرفتار

 ویبھو کمار پر عام آدمی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ سواتی مالیوال کو چیف منسٹر دہلی کی قیامگاہ کے ڈرائنگ روم میں مار پیٹ کرنے کا الزام ہے۔ مالیوال نے اپنے ایف آئی آر میں کہا تھا کہ وہ 13 مئی کو چیف منسٹر سے ملاقات کی منتظر تھیں کہ اچانک یہ شخص کمرہ میں گھس آیا۔ ان پر جھپٹ پڑا اور انھیں شدید مار پیٹ کی۔

اروند کجریوال کے قدیم مددگار ویبھو کمار کو تحویل میں لے لیا گیا ہے اور مبینہ استحصال اور بدسلوکی کے سلسلہ میں ان سے پوچھ تاچھ کی جائے کی۔ ویبھو نے بھی سیول لائنس پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کرائی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کا سامنا کرنے تیار ہے۔

 سواتی مالیوال پہلے سے ہی عام آدمی پارٹی کی مشکلات میں گھری قیادت کے لیے کئی مسائل پیدا کرتی رہی ہیں۔ اب نئے سی سی ٹی وی فوٹیج کے سامنے آنے سے اس کیس میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔

 توقع ہے کہ دہلی پولیس چیف منسٹر کی قیامگاہ پر نصب شدہ سی سی ٹی وی کیمروں کی اسکیننگ بھی کرے گی۔ جمعہ کے روز سابق ڈی سی ڈبلیو کی سابق سربراہ کی جانب سے ا یف آئی آر درج کرائے جانے کے بعد چیف منسٹر کی قیامگاہ پر جرم کا منظر تخلیق کیا گیا تھا۔

اسی دوران بی جے پی نے اروند کجریوال پر کڑی تنقیدیں شروع کردی ہیں اور چیف منسٹر کے گھر کے اندر ایک خاتون رکن پارلیمنٹ پر حملہ کے سلسلہ میں عام آدمی پارٹی قیادت کو نشانہئ تنقید بنا رہی ہے۔ بی جے پی اس واقعہ کو ”چیر ہرن“ قرار دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی پر الزام عائد کیا کہ کہ وہ کجریوال کے پرسنل سکریٹری کے خلاف کافی ثبوت اور شواہد موجود ہونے کے باوجود انھیں بچا رہی ہے۔