مذہب

ریزرو سیٹوں پر مسلم خواتین امیدوار

آج کل بہت سی سیٹیں خواتین کے لئے زیزرو ہوتی ہیں تو کیا مسلمان خواتین کو ایسی سیٹوں پر کھڑا ہونا جائز ہوگا ؛ کیوںکہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اس سے مسلمانوں کو غیر معمولی سیاسی نقصان ہوسکتا ہے ۔

سوال:- آج کل بہت سی سیٹیں خواتین کے لئے زیزرو ہوتی ہیں تو کیا مسلمان خواتین کو ایسی سیٹوں پر کھڑا ہونا جائز ہوگا ؛ کیوںکہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اس سے مسلمانوں کو غیر معمولی سیاسی نقصان ہوسکتا ہے ۔ (محمد حمید اللہ، کوکٹ پلی)

جواب:- شریعت کا اصل حکم یہی ہے کہ انتظام مملکت کے کاموں کو انجام دینا مردوں کا کام ہے نہ کہ خواتین کا؛ لیکن موجودہ جمہوری نظام میں مصلحت کے تحت یہ ایک اجتماعی اور سیاسی ضرورت ہے؛ اس لئے خواتین کے لئے الیکشن میں کھڑے ہونے کی گنجائش ہے ،

اگر فقہی اعتبار سے دیکھا جائے تو ووٹ کے ذریعہ اُمید وار کو وکیل بنایا جاتا ہے کہ وہ اس کے نقطۂ نظر کو قانون ساز اداروں میں رکھے اور وکیل ہونے کے لئے مرد ہونا ضروری نہیں ہے ؛ بلکہ علامہ ابن نجیم مصریؒ نے عورت کے سلطان ہونے کو جائز قرار دیا ہے :

وأما سلطنتھا فصحیحۃ وقد ولی مصر إمرأۃ تسمی شجرۃ الدرجاویۃ الملک الصالح بن ایوب ۔ (البحر الرائق : ۸؍۵)

اسی پس منظر میں ہندوستان کے بعض قدیم صاحب بصیرت ارباب افتاء نے بھی اس کی اجازت دی ہے ، مفتی کفایت اللہ صاحبؒ فرماتے ہیں :

عورتوں کا کونسل میں جانا کچھ زیادہ مفید نہ ہوگا ؛ لیکن اگر جائیں تو حجاب کے ساتھ جانا ضروری ہوگا ۔ ( کفایت المفتی : ۷؍۴۱۹)