مہاراشٹرا

این سی پی خاتون رکن اسمبلی کی بچے کے ساتھ اسمبلی آمد

این سی پی کی رکن اسمبلی سروج اہیرے پیر کو اس وقت عوامی توجہ کا مرکز بن گئی جب وہ اپنے چار ماہ کے لڑکے کے ساتھ مقننہ کے بجٹ اجلاس میں پہنچیں۔

ممبئی: این سی پی کی رکن اسمبلی سروج اہیرے پیر کو اس وقت عوامی توجہ کا مرکز بن گئی جب وہ اپنے چار ماہ کے لڑکے کے ساتھ مقننہ کے بجٹ اجلاس میں پہنچیں۔

متعلقہ خبریں
کابینہ کے فیصلوں پر بحث، چیف منسٹر ریونت ریڈی کی وضاحت
شرد پوار میرے رہنما اور استاد ہیں: اجیت
تلنگانہ اسمبلی کا فروری میں بجٹ سیشن طلب
اجیت پوار اور 8 حامیوں کو نااہل قرار دیا جائے: این سی پی
خطبہ میں گورنر کے لب ولہجہ میں تبدیلی پر سیاسی بحث

اہیرے گزشتہ سال ناگپور میں منعقدہ سرمائی اجلاس میں بھی اپنے بچے کو ساتھ لے کر آئی تھیں۔ودھان بھون کے عہدیدار نے کہا کہ ودوھان بھون میں ایک ہیرکانی یونٹ ہے جہاں خواتین اپنے بچوں کو دودھ پلاسکتی ہیں۔ یہ سہولت تمام کام کرنے والی خواتین کے لیے ہے۔

“ تاہم اہیرے نے ودھان بھون کے ایک ہیرکانی یونٹ میں گرد و غبار کی شکایت کی۔“

دریں اثناء بی جے پی رکن اسمبلی جئے کمار گورے جو دسمبر2022ء میں کار حادثہ میں ز خمی ہوگئے واکر کا استعمال کرکے بجٹ اجلاس میں پہنچے۔ ماضی میں اس وقت کے ریاستی وزیر فینانس نے ایوان میں وہیل چیر پر بیٹھ کر بجٹ پیش کیا تھا۔

آئی اے این ایس کے بموجب این سی پی کی رکن اسمبلی سروج اہیرے واگھ‘ ڈے کیئر سنٹر کی حالت زار دیکھ کر برہم ہوگئیں۔ ان کے مطابق اندر کچھ پرانا سامان تھا، چند گرد آلود پرانے صوفے تھے۔ کمرہ انتہائی گندہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اس کی توقع نہیں تھی اور میں اپنے علیل بچے کو وہاں نہیں لے جاسکتی۔ حکومت کی جانب سے دن کے اوقات میں چھوٹے بچوں کو ساتھ لانے والی خاتون ارکان مقننہ کے لیے فراہم کردہ ”ہیرکانی“ روم کی حالت زار سے برہم اہیرے واگھ نے آج کی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ دسمبر2022ء میں جب میں نے اپنے 10ہفتے کے بچے کے ساتھ ناگپور کے سرمائی اجلاس میں شرکت کی تھی تو اگلے دن حکومت نے اس کی دیکھ بھال کے لیے ایک عمدہ ”ہیرکانی روم“ تیار کیا تھا۔ مگر ممبئی میں جو میں نے دیکھا، اس کی توقع نہیں تھی۔“

اہیرے واگھ نے نشاندہی کی کہ انہوں نے دسمبر کے اواخر میں چیف منسٹر ایکناتھ شنڈے کو مکتوب تحریر کرکے نشاندہی کی تھی کہ اس طرح کے ”ہیرکانی روم“ کی نہ صرف مقننہ کے ایوانوں میں بلکہ ریاست کے تمام سرکاری دفاتر میں ضرورت ہے تا کہ ایسی خواتین دیکھ بھال کے لیے اپنے چھوٹے بچوں کو ساتھ لاسکتی ہے۔“